محمود احمد غزنوی
محفلین
سوچ لیجئے اس میں غنا بالمزامیر ہےاس وڈیو کو دیکھ لینے سے ہم ابھی تک محروم ہیں۔
سوچ لیجئے اس میں غنا بالمزامیر ہےاس وڈیو کو دیکھ لینے سے ہم ابھی تک محروم ہیں۔
اس غزل کا تو البتہ کچھ نہیں سنا میں نے لیکن یہ والی غزل ضرور بہادر شاہ ظفر سے منسوب کی جاتی رہی ہے۔
میرے پاس اردو کی ایک پرانی نصابی کتاب موجود پے، اُس میں بھی اسے بہادر شاہ ظفر کی ہی بتایا گیا ہے لیکن تحقیق یہ کہتی ہے کہ یہ مضطر خیر آبادی کی ہے۔
شکریہ بھائی
محمد عمر فاروق صاحب! میں نے تو میرا خیال ہے اردو وکیپیڈیا سے کاپی کر کے پیسٹ کی تھی۔ لیکن اس کی تحقیق نہیں مجھے۔ پیر کبیر علی شاہ نے ایک بار پچھلے سال موجودہ حکمرانوں کو کچھ نصیحت کرنے کی غرض سے نوائے وقت میں ایک کالم لکھا تھا۔ جس کے مطابق بہادر شاہ ظفر کے پاس زندان ”رنگون“ میں سیاہی اور قلم بھی نہ تھے۔ وہ شاید کچھ ایسے صفحے جن میں کھانا آتا تھا ان کی راکھ سے وہ دیواروں پر (یا اُن کوئلوں کی مدد سے جو کوئلے شاید ان کے کھانے کو گرم کرنے کے لیے ملتے تھے) یہ لکھتے تھے۔ میرے ایک کلاس فیلو کا کہنا تھا کہ یہ شاعری اُن سے منسوب ہے اُن کی ہے نہیں۔ تحقیق میں نے کی نہیں۔ واللہ اعلم ورسولہ
محمد بلال اعظم آپ کی یادوں کو انشاءاللہ تازہ کرتا رہوں گا۔
آرکایئو ۔ارگ پر کلیات ظفر موجود انکے پہلے چار دیوان کو مجموعہ ہے۔ اس میں میں نے ڈھونڈنے کی کو شش کی پر یہ غزل نہیں ملی۔
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
اس شعر کے بارے میں سنا ہے کہ بہادر شاہ کا نہیں ہے، تذبذب کا شکار ہوں کوئی حوالہ بھی نہیں مِلتا
جی ہاں یہ شعر بہادر شاہ ظفر کا نہیں بلکہ سیماب اکبر آبادی کا ہے اور اس پہلا مصرع کچھ یوں ہے۔۔ عمر دراز مانگ کر لائی تھی چار دنعُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
اس شعر کے بارے میں سنا ہے کہ بہادر شاہ کا نہیں ہے، تذبذب کا شکار ہوں کوئی حوالہ بھی نہیں مِلتا