بشیر بدر لہروں میں ڈوبتے رھے دریا نہیں ملا ،،،،،،،،،،،،،،،،،، بشیر بدر

خوشی

محفلین
لہروں میں ڈوبتے رھے دریا نہیں ملا
اس سے بچھڑ کے پھر کوئی ویسا نہیں ملا

وہ بھی بہت اکیلا ھے شاید مری طرح
اس کو بھی کوئی چاہنے والا نہیں ملا

ساحل پہ کتنے لوگ مرے ساتھ ساتھ تھے
طوفاں کی زد میں‌آیا تو تنکا نہیں ملا

دو چار دن تو کتنے سکوں سے گزر گئے
سب خیریت رہی کوئی اپنا نہیں ملا
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ آپ کا خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے۔

ساحل پہ کتنے لوگ مرے ساتھ ساتھ تھے
طوفاں کی زد میں‌آیا تو تنکا نہیں ملا

واہ واہ واہ، لاجوب
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ خوشی صاحبہ! خوبصورت غزل ہے۔ لیکن اس غزل کے مقطع میں شاید آپ خیریت لکھنا چاہ رہی تھیں ۔
دو چار دن تو کتنے سکوں سے گزر گئے
سب خریت رہی کوئی اپنا نہیں ملا
 

خوشی

محفلین
جی خیریت ہی لکھا تھا ، ایک تو آپ کی نظر بڑی تیز ھے جناب

شکریہ بہت بہت میں ابھی ٹھییک کیے دیتی ہوں
 
Top