یہ بھی بہتر ہوگا کہ اوپر موجود دیگر پوسٹوں میںپڑھ لیا جائے کہ اس سلسلے میں کیا تحقیقات ہوئی ہیں۔ ملاؤں کا نام طنزیہ طو ر پر لے کر اور "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے نام پر ہم پہلے ہی بہت کچھ نہ صرف گنوا چُکے ہیں بلکہ "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے چکر میںطرح طرح کے فتنے بھی اپنے اندر سمو چُکے ہیں۔
محض گمان مت کریں خود بھی تحقیق کر لیں۔۔۔
میں آپ کی توجہ خبر میں دئے گئے علماء کے بیانات کی جانب دلوانا چاہوں گا۔
مفتی رفیع عثمانی کے بیان سے اقتباس:
"جنید جمشید کا آکر یہ کہنا کہ لیز چپس سو فیصد حلال ہے تو مجھے اس بارے میں علم نہیںکہ انہوں نے ایسا کیوں کہا ہے، کیا یہ کہنے سے پہلے انہوں نے کسی مستند عالم یا مفتی سے اس بارے میںپوچھا تھا؟ "
ایک سوال پر انہوں نے اپنا بیان ختم کیا ہے، جواب دینے سے گریز
مولانا احترام الحق تھانوی کے بیان سے اقتباس:
"دینی معاملات میں صرف علماء حق کی بات سنیں، کیونکہ دینی معاملات میں رائے دینے کے اہل صرف علماء ہی ہیں، پر سوز آواز کا مطلب یہ نہیںہوتا کہ اس کا حامل شخص اہل رائے ہو جائے"
دین کی جانب راغب نوجوان کی حوصلہ شکنی کی پوری کوشش، واضح رہے کہ جنید جمشید کو مولانا طارق جمیل صاحب کی تربیت و سرپرستی حاصل ہے، علماء حق کون ہیں اسکا فیصلہ تو پاکستان میںآج تک ہو ہی نہیںپایا ہے ، ہاں البتہ تھانوی صاحب اہل رائے ہیں تو مدلل جواب ضرور فرماتے نہ کہ صرف تنقید۔
مولانا مجیب الرحمن انقلابی کے بیان سے اقتباس:
" جنید جمشید پہلے گلوکار تھے اب تائب ہو گئے اور اللہ نے انہیں ہدایت دی، یہ بہت اچھی بات ہے اللہ انہیںاستقامت دے،مگر وہ نہ تو عالم ہیںنہ وہ مفتی ہیں، لہذا انہیں یہ حق نہیں کہ وہ ٹی وی پر آکر سو فیصد حلال کے فتوے جاری کریں"
واضح رہے کہ جامعہ اشرفیہ نے اس بارے میںایک "مشروط فتوی" جاری کیا تھا کہ "اگر آپ کہہ رہے ہیںکہ اس میں کوئی حرام جز شامل نہیںتو پھر یہ حرام نہیںہے ، اگر شامل ہے تو حرام ہے، یعنی تحقیق انہوں نے بھی نہیں فرمائی اور اگر مگر سے ہی فتوی فیکٹری سے فتوے بھی ایشو ہو رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔
مولانا عبد الرحمٰن سلفی کے بیان سے اقتباس:
جنید جمشید کے اشتہار میںکام کرنے پر " انہیںیہ نہیںکرنا چاہیے تھا، وہ نہ تو عالم ہیںنہ ہی اہل رائے میںان کا شمار کیا جا سکتا ہے،"
جواب یہاں بھی ندارد۔
جہاں تک فتنے اندر سمونے کی بات ہے تو پاکستانی قوم کی اکثریت صراط مستقیم پر چلتے ہوئے ایک اللہ ، ایک رسول اور ایک قران کو مانتی ہے ، قران و سنت و حدیث سے بہت رہنمائی ملتی ہے بس تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔