لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی نے کورٹ مارشل کی کارروائی ہائی کورٹ میں چیلنج کردی

جاسم محمد

محفلین
لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی نے کورٹ مارشل کی کارروائی ہائی کورٹ میں چیلنج کردی
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1642937-IslamabadHighcourtFile-1555995973-896-640x480.jpg

درخواست گزارنے بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے سابق چیف سے مل کر مشترکہ کتاب لکھی تھی

اسلام آباد: آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے کورٹ مارشل کی کارروائی ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے پنشن اورمراعات ختم کرنے سے متعلق کورٹ مارشل کی کارروائی ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔ اسد درانی نے درخواست میں موقف اختیار ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، ملٹری کورٹ مارشل کی کارروائی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پنشن اور بطورلیفٹیننٹ جنرل انہیں حاصل تمام مراعات بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزار نے بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے سابق چیف سے مل کرمشترکہ کتاب لکھی تھی۔ کتاب میں دہشت گردی، ممبئی حملہ، مسئلہ کشمیر، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار پرمتنازعہ تبصرہ کیا تھا جس کے بعد آرمی چیف نے متنازعہ کتاب پر ملٹری کورٹ کو انکوائری کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ ملٹری کورٹ نے انکوائری میں کتاب کوملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی قراردیا تھا جب کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی پنشن سمیت بطور جنرل حاصل تمام مراعات بھی ختم کردی تھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا زمانہ آگیا ہے۔ سابق آئی ایس آئی سربراہ بھی لوہار ہائی کورٹس سے ریلیف کیلئے رجوع کرنے لگے ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
کئی لحاظ سے، یہ ایک اچھی خبر ہے ۔۔۔! اس ملک میں سول بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ایسے اقدام کی دانستہ طور پر حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہائی کورٹ شاید اس کیس کو بوجوہ نہ سُن سکے ۔۔۔! تاہم، اگر یہ کیس باقاعدہ طور پر سُنا گیا تو ہمیں خوشگوار حیرت ہو گی ۔۔۔! :)
 

فرقان احمد

محفلین
اسد درانی اگر سویلین ہیں تو ان کا کیس وہیں سنا جائے گا۔ مشرف کا کیس بھی سویلین بننے کے بعد عام عدالت میں چل رہا ہے۔
زبردست ۔۔۔! تاہم، چونکہ مشرف صاحب کا کورٹ مارشل نہیں ہوا تھا اس لیے ممکن ہے کہ عدالت عالیہ اس کیس کی قانونی طور پر سماعت کرنے کی مجاز نہ ہو ۔۔۔! اس حوالے سے قانون دیکھنا پڑے گا ۔۔۔!
 
کئی لحاظ سے، یہ ایک اچھی خبر ہے ۔۔۔! اس ملک میں سول بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ایسے اقدام کی دانستہ طور پر حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہائی کورٹ شاید اس کیس کو بوجوہ نہ سُن سکے ۔۔۔! تاہم، اگر یہ کیس باقاعدہ طور پر سُنا گیا تو ہمیں خوشگوار حیرت ہو گی ۔۔۔! :)
کسی بھی سرکاری ادارے کے بارے میں کوئی بھی کیس ہائی کورٹ میں سنا جاتا ہے اور یہ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے۔

کیس پر شنوائی نا ہو، لمبی تاریخیں ملیں یا کچھ اور جو تعطل کا سبب بن جائے وہ کسی بیک ڈور پریشر کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
 
میں نے کتاب نہیں پڑھ رکھی لیکن اگر اسد درانی نے دوران سروس یا بطور سربراہ خفیہ ایجنسی کیے گئے اپنے فیصلوں یا اپنے سے عہدے میں بڑے افسران اور سویلین قیادت کے کیے گئے فیصلوں یا کھلے اور خفیہ آپریشنز کے بارے میں کوئی جانکاری مہیا کی ہے تو وہ ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کے علاوہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے ہیں اور ان کا کورٹ مارشل بالکل قوانین کے مطابق ہے۔
 
Top