میری لیے نہیں تم میرے اوپر مدعا نا ڈلواؤ یار کسی اور کے لیے
جی جی بالکلمیری لیے نہیں تم میرے اوپر مدعا نا ڈلواؤ یار کسی اور کے لیے
او بھائی نہیں چاہیے ہمیں بسجی جی بالکل
کسی اور کا نام لگا کے اپنے لیے ڈھونڈنا چاہ رہے ہو۔۔۔ اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
یہ کیاہے بھائی؟بہت پہلے میرے پاس کلیاتِ ساحر تھی اور اسکی یہ نظم اور تاج محل میری پسندیدہ نظمیں تھیں پر افسوس لوگ کتابیں لیتے تو بڑے شوق سے ہیں پر واپس نہیں کرتے
ہاہاہا یہ سب تو میں فیس بک پر لکھ رہا تھا یہاں کیسے آیا خبر بھی نہ ہوئییہ کیاہے بھائی؟
ہم نے اقتباس بھی تبدیل کر دیا ہے۔ دھیان کریں کسی روز کوئی محبت نامہ ادھر نہ لڑھکا دیجیے گا محفل میں۔ ہاہاہاہاہاہا یہ سب تو میں فیس بک پر لکھ رہا تھا یہاں کیسے آیا خبر بھی نہ ہوئی
بجا کہتے ہو (گو کہ کبھی کبھی ہی کہتے ہو)
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس چیز کا تو بہت خیال کرتا ہوںہم نے اقتباس بھی تبدیل کر دیا ہے۔ دھیان کریں کسی روز کوئی محبت نامہ ادھر نہ لڑھکا دیجیے گا محفل میں۔ ہاہاہا
اچھا کور ہے۔۔۔ کیپ اٹ آن ہاہاہاروز کہوں تو کہو گے کہ کیا روز فلسفہ بگھارتے رہتے ہو۔
یہ کسے معلوم کہ تمھاری کتنی آئی ڈیز ہیں بھیا۔سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس چیز کا تو بہت خیال کرتا ہوں
تمہاری بھابی بھی تو محفل کی رکن ہیں نا
جناب والا ۔۔۔ یہ نظم آج آپ کو کیسے یاد آئی ہے ۔ ساوتھ افریقہ کسی مادام سے واسطہ تو نہیں پڑ گیاساحر لدھیانوی کی ایک شہرہ آفاق نظممادامآپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام؟لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گےمیرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگیمیرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گےنورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدّن کی جِلاہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتیمفلسی حسِّ لطافت کو مٹا دیتی ہےبھوک آداب کے سانچوں میں نہیں ڈھل سکتیلوگ کہتے ہیں تو لوگوں پہ تعجب کیسا؟سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسیلوگ کہتے ہیں۔۔۔ مگر آپ ابھی تک چپ ہیںآپ بھی کہیے، غریبوں میں شرافت کیسینیک مادام! بہت جلد وہ دَور آئے گاجب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گےاپنی ذلت کی قسم! آپ کی عظمت کی قسم!ہم کو تعظیم کے میعار پرکھنے ہوں گےہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے، لیکنہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیا بخشی ہےہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیںہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہےلیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل؟لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گےمیرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگیمیں جہاں ہوں، وہاں انسان نہ رہتے ہوں گےساحر لدھیانوی
ہاہاہا منصور بھائی! افریقا کا خطہ تو خود اسی کرب سے گزر رہا ہے جس کا شاعر نے ذکر کیا، یہاں کی مادامیں خود ستم کی اسی چکی میں پس رہی ہیں۔جناب والا ۔۔۔ یہ نظم آج آپ کو کیسے یاد آئی ہے ۔ ساوتھ افریقہ کسی مادام سے واسطہ تو نہیں پڑ گیا