ساحر مادام (آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام) ۔ ساحر لدھیانوی

میر انیس

لائبریرین
بہت پہلے میرے پاس کلیاتِ ساحر تھی اور اسکی یہ نظم اور تاج محل میری پسندیدہ نظمیں تھیں پر افسوس لوگ کتابیں لیتے تو بڑے شوق سے ہیں پر واپس نہیں کرتے
 

منصور آفاق

محفلین
ساحر لدھیانوی کی ایک شہرہ آفاق نظم​
مادام
آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام؟​
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے​
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی​
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے​
نورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدّن کی جِلا​
ہم جہاں ‌ہیں وہاں‌ تہذیب نہیں پل سکتی​
مفلسی حسِّ لطافت کو مٹا دیتی ہے​
بھوک آداب کے سانچوں‌ میں نہیں ڈھل سکتی​
لوگ کہتے ہیں تو لوگوں ‌پہ تعجب کیسا؟​
سچ تو کہتے ہیں کہ ناداروں کی عزت کیسی​
لوگ کہتے ہیں۔۔۔ مگر آپ ابھی تک چپ ہیں​
آپ بھی کہیے، غریبوں میں شرافت کیسی​
نیک مادام! بہت جلد وہ دَور آئے گا​
جب ہمیں زیست کے ادوار پرکھنے ہوں گے​
اپنی ذلت کی قسم! آپ کی عظمت کی قسم!​
ہم کو تعظیم کے میعار پرکھنے ہوں گے​
ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے، لیکن​
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیا بخشی ہے​
ہم نے ہر دور میں ‌محنت کے ستم جھیلے ہیں​
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں ‌کو حنا بخشی ہے​
لیکن ان تلخ مباحث سے بھلا کیا حاصل؟​
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں‌ گے​
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی​
میں جہاں ‌ہوں، وہاں انسان نہ رہتے ہوں گے​
ساحر لدھیانوی​
جناب والا ۔۔۔ یہ نظم آج آپ کو کیسے یاد آئی ہے ۔ ساوتھ افریقہ کسی مادام سے واسطہ تو نہیں پڑ گیا
 

فاتح

لائبریرین
جناب والا ۔۔۔ یہ نظم آج آپ کو کیسے یاد آئی ہے ۔ ساوتھ افریقہ کسی مادام سے واسطہ تو نہیں پڑ گیا
ہاہاہا منصور بھائی! افریقا کا خطہ تو خود اسی کرب سے گزر رہا ہے جس کا شاعر نے ذکر کیا، یہاں کی مادامیں خود ستم کی اسی چکی میں پس رہی ہیں۔
 
Top