مہوش علی
لائبریرین
مالاکنڈ میں تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر
.......... ایجوکیٹر پبلک سکول کے پرنسپل ثناء الحق قاضی نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے سے سکول کی عمارت مکمل طورپر ناکارہ ہوگئی ہے اور جس سے تقریباً ایک کروڑ روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔.....
مکمل خبر:
[نوٹ: یاد رکھئیے سکولوں میں ان بم دھماکوں کی ذمہ داری طالبان تحریک نے قبول کی ہے]
بے ضمیر و بے وقار نئی سول حکومت۔ معاہدے کے نام پر قوم کو انتہا پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا کر بلیک میل کروانے والی بے غیرتی۔
یہ سول حکومتیں صرف چاہتی ہیں کہ اپنے باشندوں کی حفاظت کرنے کی بجائے ان علاقوں کے رہنے والوں کو انتہا پسند دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے اور سودے میں یہ باقی علاقوں میں امن کے ساتھ اپنی حکومتی لوٹ مار کو جاری رکھیں۔
اس بے ضمیری و بے غیرتی کی شروعات اُس وقت ہی ہو گئی تھی جب محترمہ بینظیر بھٹو [جنہیں لبرل ہونے کا دعوی تھا[ نے امریکہ کے اشاروں پر چلنے ہوئے طالبان کو جنم دے کر انتہا پسند طالبان کی سیکولر/لبرل مادرِ طالبان ہونے کا لقب حاصل کیا۔ اللہ تعالی محترمہ کے گناہوں کو معاف فرمائے، ورنہ طالبان کے اس ظلم و ستم کے یہ آدھے گناہ کہیں ان کے ذمے نہ جا رہے ہوں۔
[محترمہ بینظیر کے لیے صرف اس لحاظ سے حسن ظن رکھتی ہوں کہ اُس وقت آرمی جنرل مشرف جیسے آدمی کے زیر قیادت نہ تھی، اور امریکہ کے دباو کے علاوہ اُس وقت کے آرمی جنریل اور سعودیہ یہ سب بھی محترمہ پر طالبان کو جنم دینے کے لیے دباو ڈالے ہوئے تھے۔ مصیبت یہ تھی کہ اُس وقت آرمی اسقدر مضبوط تھی کہ وزیر اعظم بھی انکی مٹھی اور دباو میں ہوتا تھا]۔ بہرحال، جو مصیبت آنی تھی وہ تو آ چکی، محترمہ بھی دنیا میں نہیں رہیں [بلکہ غالب امکان ہے کہ اپنے انہی سپوتوں کے ہاتھوں شہید ہو گئیں]۔ اللہ تعالی پاکستان پر اپنا رحم و کرم فرمائے۔ امین۔
.......... ایجوکیٹر پبلک سکول کے پرنسپل ثناء الحق قاضی نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے سے سکول کی عمارت مکمل طورپر ناکارہ ہوگئی ہے اور جس سے تقریباً ایک کروڑ روپے کا نقصان بھی ہوا ہے۔.....
مکمل خبر:
[نوٹ: یاد رکھئیے سکولوں میں ان بم دھماکوں کی ذمہ داری طالبان تحریک نے قبول کی ہے]
بے ضمیر و بے وقار نئی سول حکومت۔ معاہدے کے نام پر قوم کو انتہا پسند دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا کر بلیک میل کروانے والی بے غیرتی۔
یہ سول حکومتیں صرف چاہتی ہیں کہ اپنے باشندوں کی حفاظت کرنے کی بجائے ان علاقوں کے رہنے والوں کو انتہا پسند دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے اور سودے میں یہ باقی علاقوں میں امن کے ساتھ اپنی حکومتی لوٹ مار کو جاری رکھیں۔
اس بے ضمیری و بے غیرتی کی شروعات اُس وقت ہی ہو گئی تھی جب محترمہ بینظیر بھٹو [جنہیں لبرل ہونے کا دعوی تھا[ نے امریکہ کے اشاروں پر چلنے ہوئے طالبان کو جنم دے کر انتہا پسند طالبان کی سیکولر/لبرل مادرِ طالبان ہونے کا لقب حاصل کیا۔ اللہ تعالی محترمہ کے گناہوں کو معاف فرمائے، ورنہ طالبان کے اس ظلم و ستم کے یہ آدھے گناہ کہیں ان کے ذمے نہ جا رہے ہوں۔
[محترمہ بینظیر کے لیے صرف اس لحاظ سے حسن ظن رکھتی ہوں کہ اُس وقت آرمی جنرل مشرف جیسے آدمی کے زیر قیادت نہ تھی، اور امریکہ کے دباو کے علاوہ اُس وقت کے آرمی جنریل اور سعودیہ یہ سب بھی محترمہ پر طالبان کو جنم دینے کے لیے دباو ڈالے ہوئے تھے۔ مصیبت یہ تھی کہ اُس وقت آرمی اسقدر مضبوط تھی کہ وزیر اعظم بھی انکی مٹھی اور دباو میں ہوتا تھا]۔ بہرحال، جو مصیبت آنی تھی وہ تو آ چکی، محترمہ بھی دنیا میں نہیں رہیں [بلکہ غالب امکان ہے کہ اپنے انہی سپوتوں کے ہاتھوں شہید ہو گئیں]۔ اللہ تعالی پاکستان پر اپنا رحم و کرم فرمائے۔ امین۔