مانا کہ دل تمہارے ہی زیر نگیں رہا ---غزل --ضیاء الرحمان اعظمی

غزل

مانا کہ دل تمہارے ہی زیر نگین رہا
جو مستویِ عرش ہے اس کے قریں رہا
جس دن سے تم نے ناز و ادا اپنی چھوڑ دی
میں بھی تکلفات کا عادی نہیں رہا
ذرے چمک اٹھے مرے سجدوں کے فیض سے
تابندہ مدتوں وہیں روئے زمیں رہا
جب تک پڑے نہ تھے مرے گھر میں ترے قدم
سامان میرے گھر میں کہیں کا کہیں رہا
اٹھتے گئے حجاب حریم خیال کے
میں جس جگہ کھڑا تھا وہیں کا وہیں رہا
گھوما پھرا میں ہشت بہشت نگاہ میں
بے خوف از خرابئ دنیا و دیں رہا
کہتا رہا غزل میں ضیاؔ اس کے روبرو
ہر شعر کا جواب ہمیں اور ہمیں رہا​
 
آخری تدوین:

عمر سیف

محفلین
جس دن سے تم نے ناز و ادا اپنی چھوڑ دی
میں بھی تکلفات کا عادی نہیں رہا
جب تک پڑے نہ تھے مرے گھر میں ترے قدم
سامان میرے گھر میں کہیں کا کہیں رہا
اٹھتے گئے حجاب حریم خیال کے
میں جس جگہ کھڑا تھا وہیں کا وہیں رہا

واہ ۔۔ سبحان اللہ
 

طارق شاہ

محفلین


مانا کہ دل تمہارے ہی زیرِ نگِیں رہا
جو مُستویِ عرش ہے، اُس کے قرِیں رہا

جس دن سے تم نے ناز و ادا اپنی چھوڑ دی
میں بھی تکلّفات کا عادی نہیں رہا

ذرّے چمک اُٹھے مِرے سجدوں کے فیض سے
تابندہ مُدّتوں وہیں، رُوئے زمِیں رہا

جب تک پڑے نہ تھے، مِرے گھر میں تِرے قدم
سامان میرے گھر میں، کہیں کا کہیں رہا

اُٹھتے گئے حِجاب حریمِ خیال کے
میں جس جگہ کھڑا تھا، وہیں کا وہیں رہا

گھوما پھرا میں ہشت بہشتِ نِگاہ میں
بے خوف از خرابئ دُنیا و دِیں رہا

کہتا رہا غزل میں ضیا، اُس کے رُوبرُو
ہر شعر کا جواب ہمیں اور ہمِیں رہا

ضیا الرحمان اعظمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کیا کہنے

لاجواب ، جناب اصلاحی صاحب !
بہت ہی خُوب کہی گئی غزل ہے ۔
تشکّر شریک لطف کرنے پر
بہت خوش رہیں:):)
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
ٹائپو کی تصحیح اور پسندیدگی کے لئے بے حد شکریہ ۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا ۔

تصحیح تو نہیں صرف جاذب نظر کرنے کی کوشش کی تھی، غزل اغلاط سے پاک تھی
بہت ہی خوب اور مربوط غزل ہے صاحب.
بہت ہی لطف دیا آپ کے انتخاب نے
تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں :):)
 
Top