::: ماہ رمضان اور ہم (۵) ::: افطاری کی دعا کب اور کیا ؟ :::

::::: افطاری کی دُعاء ؛؛؛ کب اور کیا ؟؟؟ :::::
****** ابن عمر رضی اللہ عنھُما سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم افطار کیا کرتے تھے تو فرمایا کرتے تھے (ذھب الظماءُ وَ اَبتَلت العَرُوق وَ ثَبَتَ الاجر اِنشَاءَ اللَّہ) (پیاس چلی گئی اور رگیں تر ہو گئیں اور اللہ نے چاہا تو اجر پکا ہوگیا ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٤ ، اِمام الالبانی رحمۃ اللہ نے اِس حدیث کو حسن قرار دِیا ، اِروا الغلیل ، حدیث ، ٩٢٠
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِن الفاط سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افطار کے بعد ادا کئیے جانے والے ہیں نہ کہ پہلے ، کیونکہ افطار سے پہلے نہ تو پیاس جاتی ہے ، نہ ہی رگیں تر ہوتی ہیں اور نہ ہی روزہ مُکمل ہوتا ہے کہ جِس کا اجر پکا ہو جائے ، پس یہ دُعا نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں کا اقرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے شکر کا انتہائی خوبصورت انداز ہے ، اور اپنے اِیمان اور نیک عمل کے مطابق اللہ کی رحمت سے ثواب مل جانے کے یقین کا اظہار ہے ، کہیں کوئی دُعا نہیں ،لیکن ہم نے اِن اِلفاظ کو دُعا بنا کر بے وقت اور بے سمجھ اِستعمال کرنے کا ڈھنگ اپنا رکھا ہے ، کہ ہم لوگ اِسے روزہ کھولنے سے پہلے پڑھتے ہیں اور جو کچھ اِس میں ہے اُس کو عمل طور پر جھوٹ بناتے ہیں ،
اِس کے عِلاوہ ایک دو احادیث ایسی ہیں جِن سے یہ دلیل لی جاتی ہے کہ روزہ دار کی حالتِ روزہ میں یا افطاری کے وقت دُعا قبول ہوتی ہے وہ احادیث صحیح نہیں ہیں ، سحری اور افطاری کی دُعاؤں کے موضوع پر حاصلِ کلام یہ ہے کہ اِن اوقات کے لیے کوئی خاص دُعا نہیں ہے ۔

چلتے چلتے ذرا اُن دو جملوں کا جائزہ لے لیا جائے ، جو افطاری کی دُعا کے طور پر مشہور ہیں ،
***** ( ١ ) ''' اللَّھُم لک صُمنَا ،و علیٰ رزقِکَ اَفطرنَا ، اللَّھُمَ تَقبل مِنا اِنَّکَ اَنت َ السَّمِیعُ العلِیم ''' ، اِمام ا لالبانی رحمہُ اللہ نے اِس حدیث کو ضعیف یعنی کمزور قرار دِیا ہے ، '' اِرواءَ الغلیل ، حدیث ٩١٩ ''
اور ***** ( ٢ ) ''' بِسّمِ اللَّہ اللَّھُم لک صُمت ُ و علیٰ رزقِکَ اَفطرت ُ ''' حدیث ضعیف ، یعنی کمزور نا قابل حُجت ہے ، ''' الکلم الطیب للالبانی ،حدیث ١٦٦ ۔
یہ دو جملے عام طور پر افطاری کی دُعا کے طور پر مشہور ہیں ، اور دونوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں ،
اب یہ فیصلہ کرنا تو قطعاً مشکل نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عِلاوہ کِسی اور کی سُنّت پر چلنے والے کہاں جائیں اور اُن کے اعمال کہاں جائیں گے ۔

السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
اگلے مضامین میں شب قدر کے بارے میں بات ہو گی انشاء اللہ ، و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، جزاک اللہ خیرا بھائی زبک ، آپ نے موضوع سے غیر متعلق باتوں کو ہٹا کر واقعتا بہت اچھا کیا ، اللہ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے ، لیکن بھائی اگر ان باتوں کو کہیں الگ ایک دھاگے پر رکھ دیا جائے تو شاید کسی کا بھلا ہو جائے ، و السلام علیکم۔
 

برادر

محفلین
::::: افطاری کی دُعاء ؛؛؛ کب اور کیا ؟؟؟ :::::
****** ابن عمر رضی اللہ عنھُما سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم افطار کیا کرتے تھے تو فرمایا کرتے تھے (ذھب الظماءُ وَ اَبتَلت العَرُوق وَ ثَبَتَ الاجر اِنشَاءَ اللَّہ) (پیاس چلی گئی اور رگیں تر ہو گئیں اور اللہ نے چاہا تو اجر پکا ہوگیا ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٤ ، اِمام الالبانی رحمۃ اللہ نے اِس حدیث کو حسن قرار دِیا ، اِروا الغلیل ، حدیث ، ٩٢٠
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِن الفاط سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افطار کے بعد ادا کئیے جانے والے ہیں نہ کہ پہلے ، کیونکہ افطار سے پہلے نہ تو پیاس جاتی ہے ، نہ ہی رگیں تر ہوتی ہیں اور نہ ہی روزہ مُکمل ہوتا ہے کہ جِس کا اجر پکا ہو جائے ، پس یہ دُعا نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں کا اقرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے شکر کا انتہائی خوبصورت انداز ہے ، اور اپنے اِیمان اور نیک عمل کے مطابق اللہ کی رحمت سے ثواب مل جانے کے یقین کا اظہار ہے ، کہیں کوئی دُعا نہیں ،لیکن ہم نے اِن اِلفاظ کو دُعا بنا کر بے وقت اور بے سمجھ اِستعمال کرنے کا ڈھنگ اپنا رکھا ہے ، کہ ہم لوگ اِسے روزہ کھولنے سے پہلے پڑھتے ہیں اور جو کچھ اِس میں ہے اُس کو عمل طور پر جھوٹ بناتے ہیں ،
اِس کے عِلاوہ ایک دو احادیث ایسی ہیں جِن سے یہ دلیل لی جاتی ہے کہ روزہ دار کی حالتِ روزہ میں یا افطاری کے وقت دُعا قبول ہوتی ہے وہ احادیث صحیح نہیں ہیں ، سحری اور افطاری کی دُعاؤں کے موضوع پر حاصلِ کلام یہ ہے کہ اِن اوقات کے لیے کوئی خاص دُعا نہیں ہے ۔

چلتے چلتے ذرا اُن دو جملوں کا جائزہ لے لیا جائے ، جو افطاری کی دُعا کے طور پر مشہور ہیں ،
***** ( ١ ) ''' اللَّھُم لک صُمنَا ،و علیٰ رزقِکَ اَفطرنَا ، اللَّھُمَ تَقبل مِنا اِنَّکَ اَنت َ السَّمِیعُ العلِیم ''' ، اِمام ا لالبانی رحمہُ اللہ نے اِس حدیث کو ضعیف یعنی کمزور قرار دِیا ہے ، '' اِرواءَ الغلیل ، حدیث ٩١٩ ''
اور ***** ( ٢ ) ''' بِسّمِ اللَّہ اللَّھُم لک صُمت ُ و علیٰ رزقِکَ اَفطرت ُ ''' حدیث ضعیف ، یعنی کمزور نا قابل حُجت ہے ، ''' الکلم الطیب للالبانی ،حدیث ١٦٦ ۔
یہ دو جملے عام طور پر افطاری کی دُعا کے طور پر مشہور ہیں ، اور دونوں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں ،
اب یہ فیصلہ کرنا تو قطعاً مشکل نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عِلاوہ کِسی اور کی سُنّت پر چلنے والے کہاں جائیں اور اُن کے اعمال کہاں جائیں گے ۔

السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
اگلے مضامین میں شب قدر کے بارے میں بات ہو گی انشاء اللہ ، و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
السلام علیکم جناب عادل سہیل صاحب۔
آپ نے اپنی تحقیق و تخریج میں دنیا بھر کے مسمانوں کی اکثریت کو غلط ثابت کرکے ان پر غیر سنیت کا لیبل لگا دیا ہے۔ جزاک اللہ
اور سعودی علامہ البانی صاحب اور انکے مخصوص مکتبہ فکر کے پیروکاروں کو اصل سنت پر چلنے والا ثابت کیا ہے۔

صرف ایک سوال ہے ۔ کیا علامہ البانی صاحب وہی " محدثِ اعظم " ہیں جنہوں نے امام المحدثین حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور زمانہ کتاب " الادب المفرد" میں سے کم و بیش 340 احادیث ہی سرے سے غائب کرکے ایک " امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ " کی بھی اصلاح کرتے ہوئے " الصحیح الادب المفرد" لکھ ڈالی ہے ؟ یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ معاذاللہ نے جو جو غیر صحیح احادیث لکھ ڈالی تھیں (جسے علامہ البانی محترم کو اپنے علم حدیث کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی بڑھ کر علم ہوگیا تھا ) انہوں نے ہر وہ حدیث پاک جس سے علامہ البانی صاحب کے اپنے سعودی عقیدے کے خلاف اور اہلسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق احادیث ملتی تھیں وہ ساری کی ساری احادیث ہی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب سے نکال کر خود کو امام بخاری سے بھی بڑا محدث ثابت کرتے ہوئے " الصحیح الادب المفرد" لکھ ڈالی ؟
انہی علامہ البانی صاحب کے حوالہ جات قدم قدم پر دینا ثابت کرتا ہے کہ آپ بھی ماشاءاللہ انہی کے پیروکار ہیں۔ جبھی تو امت مسلمہ کی اکثریت آپ کو جاہل، گمراہ ، مخالفِ سنیت نظر آتی ہے۔ اور محض علامہ البانی صاحب کا پیش کردہ دین اسلام ہی صحیح الصحیح ہے۔
اگرعلامہ البانی صاحب کی طرف سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب " الادب المفرد" پر کیے گئے علمی ظلم کا ثبوت چاہیے تو وہ بھی مل جائے گا۔ انشاءاللہ۔
 
السلام علیکم جناب عادل سہیل صاحب۔
آپ نے اپنی تحقیق و تخریج میں دنیا بھر کے مسمانوں کی اکثریت کو غلط ثابت کرکے ان پر غیر سنیت کا لیبل لگا دیا ہے۔ جزاک اللہ
و علیکم السلام و رحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
محترم بھائی (برادر) ، یہ مضامین میں نے تحقیق سے تیار کیے ہیں ، و الحمد للہ ، رہا معاملہ تخریج کا تو ان میں مذکور احادیث میں سے کسی کی تخریج میں نے نہیں کی ، علما حدیث کی تخریج کی موجودگی میں مجھ جیسے طالب علم کو یہ مشقت کرنے کی ضرورت نہیں ، جی ہاں جس حدیث کی تخریج موضوع کی مناسبت کے مطابق میسر نہ ہو وہاں میں یہ کام کر لیتا ہوں ثم الحمد للہ ،
اور سعودی علامہ البانی صاحب اور انکے مخصوص مکتبہ فکر کے پیروکاروں کو اصل سنت پر چلنے والا ثابت کیا ہے۔
محترم ، بھائی ، آپ نے شاید سنی سنائی کی بنیاد پر یہ جواب لکھ دیا ہے ، اور خود سے کچھ جاننے کی زحمت نہیں کی ، میرے بھائی ، امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ ، سعودی نہیں تھے ، نہ ان کی پیدائش ، تعلیم و تربیت سعودیہ میں ہوئی ، نہ ان کی وفات سعودیہ میں ہوئی ، نہ سعودی علماء ان سے مکمل موافقت رکھتے تھے اور نہ وہ ، میرے بھائی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ہے ((( کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ::: کسی کا (اللہ کے ہاں ) جھوٹا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ جو کچھ وہ سنے اس کے مطابق بات کر دے ))) صحیح مُسلم ،
مندرجہ بالا معلومات یاد رکھیے گا ، ان شاء مستقبل میں کام آئے گی ،

صرف ایک سوال ہے ۔ کیا علامہ البانی صاحب وہی " محدثِ اعظم " ہیں جنہوں نے امام المحدثین حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور زمانہ کتاب " الادب المفرد" میں سے کم و بیش 340 احادیث ہی سرے سے غائب کرکے ایک " امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ " کی بھی اصلاح کرتے ہوئے " الصحیح الادب المفرد" لکھ ڈالی ہے ؟ یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ معاذاللہ نے جو جو غیر صحیح احادیث لکھ ڈالی تھیں (جسے علامہ البانی محترم کو اپنے علم حدیث کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی بڑھ کر علم ہوگیا تھا ) انہوں نے ہر وہ حدیث پاک جس سے علامہ البانی صاحب کے اپنے سعودی عقیدے کے خلاف اور اہلسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق احادیث ملتی تھیں وہ ساری کی ساری احادیث ہی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب سے نکال کر خود کو امام بخاری سے بھی بڑا محدث ثابت کرتے ہوئے " الصحیح الادب المفرد" لکھ ڈالی ؟
جی میرے محترم کلمہ گو بھائی ، امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ وہی ہیں جنہوں نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی """ الادب المفرد """ میں سے کمزور احادیث نکال کر ایک الگ کتاب کی شکل میں مرتب کی ، اور صحیح احادیث الگ کتاب کی شکل میں اور ان کے نام بالترتیب """ ضعیف الادب المفرد ""' اور """ صحیح الادب المفرد """ ہے ، اور ایک کتاب """ الادب المفرد بتعلیقات علامہ الالبانی """ کے نام سے بھی مارکیٹ میں میسر ہے جس میں سب کی سب احادیث موجود ہیں ، اور ہر حدیث پر امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ کا حکم موجود ہے ،
اور شاید آپ یہ جانتے ہوں گے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صرف اپنی """ الجامع الصحیح """ جو """ صحیح البخاری """ کے نام سے معروف ہے ، کے علاوہ اپنی روایت کردہ کسی حدیث کی صحت کی ذمہ داری نہیں لی ، اور یہ اسلوب تمام تر محدثین کا رہا ہے ، اللہ ان پر اپنی بے پناہ رحمتیں نازل فرمائے ، انہوں نے اپنے تک آنے والی سند کے ساتھ روایات ذکر فرما دیں ، تا کہ بعد میں آنے والے عُلماء ان اسناد کی روشنی میں صحیح اور ضعیف کی پہچان کر سکیں ،
آپ یہ بھی جانتے ہوں گے ، اللہ تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنّت مُبارک کی حفاظت کے لیے اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اُمت کو وہ عِلم دیا جو سابقہ امتوں میں سے کسی کے پاس نہ تھا ، اور اللہ ہر دور میں اپنے صاحب ایمان بندوں میں سے ایسے بندے ظاہر کرتا ہے جنہیں """ علم مصطلح الحدیث""" ، """علم جرح و تعدیل""" ،""" علم اسماء الرجال """ ، میں اپنے وقت کے امام کی حیثیت عطا فرماتا ہے ، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے منسوب اقوال ، افعال اور تقاریر میں سے ان علوم کے طے شدہ قوانین و قواعد کی روشنی میں صحیح اور ضعیف روایات کو الگ کرتے ہیں ، اور سنت محمدیہ علی صاحبھا افضل الصلاۃ و السلام کی نکھار کر ہم جیسوں کے سامنے لاتے ہیں ، اور بلا شک و بلا مبالغہ اس دور میں اللہ تعالی نے امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ سے وہ کام لیا ہے جو ماضی میں کسی سے نہیں لیا ، ((( ذلک فضل اللہ یؤتیہ مَن یشاء ::: یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دیتا ہے )))

میرے بھائی ، شاید آپ جانتے ہوں گے امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ سے اللہ تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت کی کتنی خدمت لی ہے ، آپ نے شاید کہیں سے صرف """ الادب المفرد """ کا قصہ کسی رنگ میں سن لیا ہے ، کیا آپ کو پتہ ہے امام الالبانی نے """ صحیح البخاری """ اور """ صحیح مسلم """ کو مختصر کیا ، ذرا اندازہ لگایے کہ اللہ نے اس شخص کو کتنا علم دیا تھا ؟
آج ہمارے سامنے اگر کوئی چند روایات زبانی سنائے جن میں سے صحیح اور ضعیف کی تمیز بھی نہ جانتا ہو ، تو ہم اسے ایسے ایسے القابات دینے لگتے ہیں کہ گویا عالم اسلام میں اس سے بڑا کوئی عالم ہے ہی نہیں ، کیونکہ ہم خود نہیں جانتے کہ علم کیا ہے اور یہ صاحب کلام کیا ہے ؟
امام الالبانی کی قفات تک ان کی علم و تحقیق کی چکا چوند سے لبریز جو بڑی بڑی کتابیں ہمارے ہاتھوں تک اللہ نے پہنچائی ان میں """ چاروں معروف سنن """ میں سے صحیح اور ضعیف روایات الگ الگ کتابوں کی صورت میں ،
اور """ مشکوۃ المصابیح """ جسے اردو دان حلقے میں """ مشکوۃ شریف """ کے نام سے جانا جاتا ہے ، اور """ الجامع الصغیرو زیادتہ ، للسیوطی """ ، اور """ الترغیب و الترھیب """ ، ہیں
اور ان کے علاوہ """ ایک سلسلہ بنام """ السلسلۃ الاحادیث الضعیفہ""' جس کی چودہ جلدیں ہیں جن میں 7162 احادیث ہیں ، اور ایک سلسلہ بنام """ السلسۃ الاحادیث الصحیحۃ ""' جس کی سات جلدیں ہیں جن میں4035 احادیث ہیں ، اور امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کی ""' صحیح ابن حبان """ پر تعلیقات ہیں """ جو التعلیقات الحسان علی صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان """ ہے ، اور """ اِرواء الغلیل فی تخریج احادیث منار السبیل """ ہے ، اور دیگر کئی کتابیں ہیں ، اور ہزاروں دروس ہیں ، جی میرے بھائی دروس ، نہ کہ تقریریں ،
میرے محترم بھائی ، کیا آپ نے کبھی امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ کو پڑھا ؟؟؟ یا سنا ؟؟؟
اگر نہیں تو میرے بھائی پہلے خود پڑہیے ، سنیے ، اور پھر اللہ سے دُعاکیجیے کہ اللہ تعالی آپ کو بلکہ ہر ایک ملسمان کو حق پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے ، علمی تحقیق و گفتگو اور محض خوش کلام باتوں میں ، اور علمی دروس اور محض قصے کہانیوں اور غیر ثابت شدہ باتوں و روایات پر مبنی تقریروں کا فرق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ،
اگر آپ یہ پوچھیں کہ کیا میں نے امام الالبانی کی کتابوں کو پڑھا ہے ؟ کیا ان کے دروس سنے ہیں ؟ تو میرے بھائی ، اللہ کی نعمت کے بیان کے طور پو عرض کرتا چلوں کہ الحمد للہ میں نے سوائے ایک کتاب کے امام الالبانی کی ہر ایک کتاب پڑہی ہے اور ان کے خلاف ان کے بیان کردہ مسائل پر رد لکھنے والوں کو بھی پڑھا ہے اور مجھ جیسا عجمی طالب علم بھی دونوں طرف کی بات کے دلائل میں علمی حقائق کو پہچان سکتا ہے ،اور تقریبا ہر ایک کیسٹ سنی ہے اور بار بار سنی ہے ،

انہی علامہ البانی صاحب کے حوالہ جات قدم قدم پر دینا ثابت کرتا ہے کہ آپ بھی ماشاءاللہ انہی کے پیروکار ہیں۔ جبھی تو امت مسلمہ کی اکثریت آپ کو جاہل، گمراہ ، مخالفِ سنیت نظر آتی ہے۔
میرے بھائی ، مسلمان شیخصیات سے محبت ان کا احترام ، اپنی جگہ مسلّم ، لیکن پیروکاری ایک الگ معاملہ ہے ، اور اسی طرح کسی بھی ملسمان کے لیے بلا عذر شرعی نفرت یا تعصب مسلمان کی شان نہیں ، جی ہاں ، اگر کسی علمی قانون و قاعدے کی روشنی میں کسی کی بات غلط ہے تو اس علمی ثبوت کے ساتھ اس غلطی کا ذکر کر دیا جانا چاہیے ، دِلوں کو بدلنے والا صرف اور صرف اللہ ہے ، اور اکمال بھی صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے ، اور عصمت صرف انبیاء علیھم السلام کے لیے ہے ، پس میں کسی ایسے کی پیروکاری نہیں کرتا جس کے عصمت نہیں ،
جی ہاں ، اللہ کے عطا کردہ علم کی بنا پر جو صاحب علم صحیح ثابت شدہ دلیل کے مطابق بات کرتا ہے میں اس کی وہ بات مانتا ہوں اور الحمد للہ جو مجھے کسی مذہبی ، مسلکی ، جماعتی ، شخصی تعصب کا شکار ہونے سے محفوظ رکھے ہوئے ہے ،
بھائی میرے ، اسلام میں اکثریت حق کی دلیل نہیں ، کافرانہ جمہوریت میں تو گنتی کی بنا پر درستگی اور نا درستگی تصور کی جاتی ہے لیکن اسلام میں ایسا نہیں ، وہاں ایمان ، تقویٰ ، دلائل حقانی ، حق بات کی دلیل ہیں خواہ کسی ایک یا چند ایک کے ساتھ ہوں ،
یہ موضوع میں پہلے کچھ مضامین میں بیان کر چکا ہوں ، اگر آپ پڑھنا چاہیں تو ان کا ربط مہیا کر سکتا ہوں انشاء اللہ ،
پس اگر آج ہم ملسمانوں کی اکثریت ایسے کاموں کو سنت یا عبادت بنا لے جس کی کوئی دلیل میسر نہ ہو یا جس کی صحت و درستگی ثابت نہ ہو تو کیا اکثریت کے عمل پیرا ہونے کی وجہ سے اس کو دین کاحصہ بنا لیا جائے گا ؟؟؟ ((( و اکثرھم لا یعقلون ::: اور انسانوں کی اکثریت سمجھتی نہیں )))
اور میرا خیال ہے آپ کا """ مخالف سنیت """ لکھنا شاید کتابت کی بھول ہو گی ، اور اگر ایسا نہیں تو مجھے یقینا بڑی خوشی ہو گی کہ اگر آپ یہ سمجھا دیں کہ """ سنیت """ کیا ہے ؟ میں نے آج تک یہ لفظ یا اصطلاح کہیں نہیں پڑہی سنی ،

اور محض علامہ البانی صاحب کا پیش کردہ دین اسلام ہی صحیح الصحیح ہے۔
بھائی ، آپ کا یہ مندرجہ ذیل قول کس بات کی دلالت ہے !!! ؟؟؟
امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ کوئی نبی نہ تھے جو اپنا دِین اسلام پیش کرتے ، اور نہ ہی کوئی بھی صحیح العقیدہ مسلمان کسی بھی شخصیت کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھ سکتا ہے ، کہ جو کچھ وہ کہے گا وہ ہی حق ہو گا ، اللہ ہم سب کو ایسی اندھی عقل اور بد عقیدگی سے محفوظ رکھے کہ ہم غیر نبیوں کو نبی جیسا سمجھیں اور اس کی ہر بات کو دلیل جانے بغیر حق مانتے رہیں ،
جیسی درخواست میں نے """ سنیت """ کے بارے میں کی ہے ویسی ہے """ صحیح الصحیح """ کے بارے میں بھی ہے ،
ہمارے علماء نے ہمیں یہی سکھایا ہے اور قران اور صحیح سنت کے دلائل کی بنا ہر سکھایا ہے کہ سخصیات پرستی ، یا شخصیات کی بلا دلیل صحیح پیروکاری جائز نہیں ، ملاحظہ فرمایے ،
علی رضی اللہ عنہُ و ارضاہ سے منسوب ہے کہ ""' انظروا ما قیل و لا تنظروا من قال """ دیکھو کیا کہا جارہا ہے یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے """
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے """ حرام علی من لم یعرف دلیلی اَن یفتی بکلامی ::: حرام ہے کہ اگر کوئی میری کسی بات کی دلیل جانے بغیر(محض) میری بات کی بنا پر فتوی """ اور فرمایا """ لا یحل لاحد اَن یاخذ بقولنا ما لم یعل مِن این اَخذناہ ::: کسی کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ہماری بات کو دلیل بنا لے جب تک کہ وہ ہماری (اس بات کی ) دلیل نہ جانتا ہو """
امام الشافعی رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان ہے """ اذا رائیتمونی اقول قولا و قد صح عن البنی صلی اللہ علیہ وسلم خلافہ فاعلموا اَن عقلی قد ذھب ::: اگر تم لوگ دیکھو کہ میں نے کوئی ایسی بات کہی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے خلاف ہو تو جان لو کہ میری عقل رخصت ہو چکی """
اور بھی ایسی تعلیمات بہت ہیں جو ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ صحیح دلیل کو مانا جائے نہ کہ کسی شخصیت کو حق کا معیار مانا جایا ،
اور کسی کا بڑا اچھا حکمت بھرا قول ہے کہ """ یُعرف الرجال بالحق و لا یُعرف الحق بالرجال ::: حق کے ذریعے لوگوں کی پہچان کی جاتی ہے نہ کہ لوگوں کے ذریعے حق کو پہچانا جاتا ہے """
پس میں امام الالبانی تو کیا کسی بھی مسلمان کے کلام و تحقیق کے صحیح دلائل کو قبول کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتا ،

اگرعلامہ البانی صاحب کی طرف سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب " الادب المفرد" پر کیے گئے علمی ظلم کا ثبوت چاہیے تو وہ بھی مل جائے گا۔ انشاءاللہ۔
ماشاء اللہ ، اللہ آپ کو ہمت و توفیق عطا فرمائے ، اگر آپ ان احادیث کو جنہیں امام الالبانی رحمۃ اللہ علیہ نے """ الادب المفرد ""' میں سے ضعیف قرار دیا ہے ، ان احادیث کی صحت کا بیان مہیا فرما دیں تو مجھ پر تو کیا کئی مسلمانوں پر احسان ہو گا ، اور یقین جانیے میں اپنی استطاعت کے مطابق اس علمی تحقیق کو علماء تک پہنچا کر درخواست کروں گا کہ امام الالبانی کے """ ظُلم """ کا ازالہ کیا جائے ،
میرے محترم بھائی ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا فرمان ہے ((( الدین نصیحۃ ::: دین نصیحت ہے ))) اسی فرمان کی روشنی میں اپنے اس بھائی کی نصیحت قبول فرمایے کہ شخصیات پر گفتگو یا بحث سے حتی الامکان گریز کیا کیجیے ، اس روش نے امت میں ژخصیت پرستی کو خوب رواج دیا ہے ، اگر کسی کی کوئی غلطی ، کوتاہی علمی دلائل کی روشنی میں بیان کی جا سکتی ہے تو اس غلطی کا ذِکر سامنے لائیے ، اور ابھی اس جواب کے سابقہ حصے میں جو عرض کیا ہے اس پر تحمل سے غور فرمایے ،
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
 

نیا آدمی

محفلین
و علیکم السلام و رحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
محترم بھائی (برادر) ، یہ مضامین میں نے تحقیق سے تیار کیے ہیں ، و الحمد للہ ، رہا معاملہ تخریج کا تو ان میں مذکور احادیث میں سے کسی کی تخریج میں نے نہیں کی ، علما حدیث کی تخریج کی موجودگی میں مجھ جیسے طالب علم کو یہ مشقت کرنے کی ضرورت نہیں ، جی ہاں جس حدیث کی تخریج موضوع کی مناسبت کے مطابق میسر نہ ہو وہاں میں یہ کام کر لیتا ہوں ثم الحمد للہ ،۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
برادرم عادل-سہیل
جزاک اللہ
بہت مناسب اور معقول انداز میں آپ نے نہایت نامعقول نوعیت کے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔
دراصل جب بھی کوئی ایسی بات کی جاتی ہے جو مظبوط علمی بنیاد کی حامل لیکن عام روایتی عقائد سے ہٹ کر ہو، اسے کچھ لوگ فورا" اپنے مسلک پر حملہ سمجھتے ہوئے، تن من دھن سےاس کی تردید میں لگ جاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہ بات کرنے والے ہی کو سراسر جھٹلا دیتے ہیں۔
شدت پسند، کم علم، دین سے دور، روایات (چاہے وہ کتنی ہی مضحکہ خیز کیوں نہ ہوں) کے پرستاراور ہٹ دھرم لوگ ہر دور میں رہے ہیں۔ کفار مکہ بھی ایسے ہی تھے۔ وہ بھی یہی کہتے تھے کہ (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس نہ جانا، وہ جادوگر ہے، تمہارا دماغ خراب کر دے گا۔۔۔۔۔ وغیرہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور آج بھی باپ دادا کے رٹے رٹائے عقائد کے خلاف کوئ کچھ بھی کہہ دے، یہی "کچھ لوگ" اس کے خلاف بھی ویسے ہی فتوے جاری کر دیتے ہیں تاکہ ان کے "دکانداری" کی حقیقت نہ کھل جائے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top