متبادل الفاظ کا استعمال ۔۔۔

عثمان

محفلین
تو جناب ''احیائے اردو'' پر سوالیہ نشان لگانے والوں سے ہی سوال ہے کہ بتائیں ترجمہ کہتے کسے ہیں اور کتنے معانی ہیں۔ ذرا دیکھیں تو ہم بھی۔
بھئی اردو سکھانے کا بیڑا آپ نے اٹھا رکھا ہے۔ ہمارا کیا ہے۔ کچھ بھی کہیں۔ جاہل کے جاہل۔
آپ کا اگلا سوال ہوگا کہ لفظ "سوال" کے کتنے معنی ہیں۔ یا "معنی" کے کیا معنی ہیں۔ اب اس سارے جھگڑے میں پلاسٹک بیچارا تو رہ گیا نا بہت پیچھے۔
تو پہلے پلاسٹک سے نہ نمٹ لیں ؟
 
جی ایسے معانی جنھیں آپ کے نام نہاد و خود ساختہ فلاسفہ مکمل معانی مانیں۔
جی نہیں۔ ہمارے نام نہاد فلاسفہ نے بھی ترجمہ پر کوئی صفحہ تخلیق نہیں کیا۔ آپ بے فکر رہیں۔ میں تو بس یہ دیکھنا چاہتا ہوں آپ جو اصطلاحات سازی کے متعلق اپنی آراء کا اظہار کرتے نہیں تھک رہے تو کیا آپ اس کے اہل بھی ہے یا نہیں۔
 
بھئی اردو سکھانے کا بیڑا آپ نے اٹھا رکھا ہے۔ ہمارا کیا ہے۔ کچھ بھی کہیں۔ جاہل کے جاہل۔
آپ کا اگلا سوال ہوگا کہ لفظ "سوال" کے کتنے معنی ہیں۔ یا "معنی" کے کیا معنی ہیں۔ اب اس سارے جھگڑے میں پلاسٹک بیچارا تو رہ گیا نا بہت پیچھے۔
تو پہلے پلاسٹک سے نہ نمٹ لیں ؟
نہیں نہیں۔ آپ بے فکر رہیں۔ سوال کا مطلب نہیں پوچھونگا۔ لفظ ترجمہ ہے ہی ایسا لفظ۔
 
بھئی اردو سکھانے کا بیڑا آپ نے اٹھا رکھا ہے۔ ہمارا کیا ہے۔ کچھ بھی کہیں۔ جاہل کے جاہل۔
آپ کا اگلا سوال ہوگا کہ لفظ "سوال" کے کتنے معنی ہیں۔ یا "معنی" کے کیا معنی ہیں۔ اب اس سارے جھگڑے میں پلاسٹک بیچارا تو رہ گیا نا بہت پیچھے۔
تو پہلے پلاسٹک سے نہ نمٹ لیں ؟
ویسے آپ کے اس پیغام سے سمجھ آگیا کہ آپ کو ترجمہ کے معانی کا علم نہیں۔ اسی لیے تو آپ نے سوال اور معنی کی مثال پیش کردی۔
 

عثمان

محفلین
نہیں نہیں۔ آپ بے فکر رہیں۔ سوال کا مطلب نہیں پوچھونگا۔ لفظ ترجمہ ہے ہی ایسا لفظ۔
ویسے آپ کے اس پیغام سے سمجھ آگیا کہ آپ کو ترجمہ کے معانی کا علم نہیں۔ اسی لیے تو آپ نے سوال اور معنی کی مثال پیش کردی۔
آپ مکالمہ مکمل طور پر بھول چکے ہیں۔
متبادل الفاظ آپ فراہم کر رہے ہیں۔ میں نہیں۔ میں کچھ بھی کہہ لوں وہ آپ کے ہاں منظور شدہ نہیں۔
اردو میں عام مستعمل لفظ پلاسٹک کو اپنی لغت سے کس بنیاد پہ نکال باہر کر کے آپ نے عربی سے لفظ لدائن مستعار لیا ہے ؟ اردو میں یہ کب سے رائج ہے۔ کب یہ اردو کا حصہ بنا؟ کیوں بنا ؟ کوئی سند ؟ حوالہ ؟
 
آپ مکالمہ مکمل طور پر بھول چکے ہیں۔
متبادل الفاظ آپ فراہم کر رہے ہیں۔ میں نہیں۔ میں کچھ بھی کہہ لوں وہ آپ کے ہاں منظور شدہ نہیں۔
اردو میں عام مستعمل لفظ پلاسٹک کو اپنی لغت سے کس بنیاد پہ نکال باہر کر کے آپ نے عربی سے لفظ لدائن مستعار لیا ہے ؟ اردو میں یہ کب سے رائج ہے۔ کب یہ اردو کا حصہ بنا؟ کیوں بنا ؟ کوئی سند ؟ حوالہ ؟
میں بھولا نہیں ہوں۔ آپ کی اہلیت دیکھ رہاہوں اس موضوع پر۔ ابھی تو ایک ہی سوال پر اکتفا کیا ہے۔
آپ کے مندرجہ بالا سوالات اصطلاحات سازی کے شعبہ سے متعلق نہیں۔ ورنہ آپ نے تو ہر اصطلاح کی تخلیق پر ہنگامہ کھڑا کردینا ہے۔
''میری جانب'' سے مقتدرہ کی جاری کردہ فہرست مجوزہ متبادلات آپ کی خدمت میں پیش ''کیے گئے تھے''۔ اس میں بہت سی اصطلاحات پر آپ یہ سوالات اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن آپ کے سوالات قابل اعتنا تسلیم نہیں کیے جائینگے۔
 

عثمان

محفلین
میں بھولا نہیں ہوں۔ آپ کی اہلیت دیکھ رہاہوں اس موضوع پر۔ ابھی تو ایک ہی سوال پر اکتفا کیا ہے۔
آپ کے مندرجہ بالا سوالات اصطلاحات سازی کے شعبہ سے متعلق نہیں۔ ورنہ آپ نے تو ہر اصطلاح کی تخلیق پر ہنگامہ کھڑا کردینا ہے۔
میں نے مقتدرہ کی جانب سے جاری فہرست مجوزہ متبدلات آپ کی خدمت میں پیش کی تھی۔ اس میں بہت سی اصطلاحات پر آپ یہ سوالات اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن آپ کے سوالات قابل اعتنا تسلیم نہیں کیے جائینگے۔
عربی سازی کہیے بھیا۔
سوال تو ہم نے کرنے شروع کیے ہیں ۔ آپ ہمیں اردو پڑھانے آئے ہیں اور حال یہ ہے کہ پہلے لفظ پر ہی آپ ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ ہر وہ حوالہ جس پر ویکیپڈیا کا ٹھپہ لگا ہو مقدس جان کر چوم لیں ؟

کسی فاتر العقل کو بھی ویکیپیڈیا کی شدھی تحریک کا مقصد سمجھ آ جانا چاہیے۔ جو کہ ماسوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ ہر ممکن طریقے سے اردو سے "غیر اسلامی" زبانوں کے الفاظ خارج کرکے اسے مشرف بہ عربی کیا جائے۔
اردو ویکیپیڈیا کو اپنی دو گز کی کٹیا سے باہر اگر کوئی ہم خیال مل سکتا ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی قومی زبان عربی قرار دینے پر مصر ہیں۔ بلکہ اگر دیکھا جائے تو وہ اس لحاظ سے سیانے قرار پاتے ہیں کہ کم از کم اردو کے بخیے ادھیڑ کر اس میں عربی کی پیوند کاری تو نہیں کر رہے۔ ایک ہی دفعہ زبان اردو کا ٹینٹوا دبا کر سیدھے سیدھے عربی ہی اپنا لی جائے۔
 
عربی سازی کہیے بھیا۔
سوال تو ہم نے کرنے شروع کیے ہیں ۔ آپ ہمیں اردو پڑھانے آئے ہیں اور حال یہ ہے کہ پہلے لفظ پر ہی آپ ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ ہر وہ حوالہ جس پر ویکیپڈیا کا ٹھپہ لگا ہو مقدس جان کر چوم لیں ؟

کسی فاتر العقل کو بھی ویکیپیڈیا کی شدھی تحریک کا مقصد سمجھ آ جانا چاہیے۔ جو کہ ماسوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ ہر ممکن طریقے سے اردو سے "غیر اسلامی" زبانوں کے الفاظ خارج کرکے اسے مشرف بہ عربی کیا جائے۔
اردو ویکیپیڈیا کو اپنی دو گز کی کٹیا سے باہر اگر کوئی ہم خیال مل سکتا ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی قومی زبان عربی قرار دینے پر مصر ہیں۔ بلکہ اگر دیکھا جائے تو وہ اس لحاظ سے سیانے قرار پاتے ہیں کہ کم از کم اردو کے بخیے ادھیڑ کر اس میں عربی کی پیوند کاری تو نہیں کر رہے۔ ایک ہی دفعہ زبان اردو کا ٹینٹوا دبا کر سیدھے سیدھے عربی ہی اپنا لی جائے۔
لسانیات سے ناواقف فرد کی بکواس۔
نہ ہم نے کہا کہ مقدس جان کر چوم لیں۔ آپ نے ویکیپیڈیائی ترجمہ پوچھا ہم نے بتادیا۔ اب یہ بات کہاں سے نکل آئی کہ میں ان صاحب کو اس لفظ کے استعمال پر مجبور کررہاہوں۔
خود تو جناب ایک ہی لفظ پر ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ جناب آپ سے گذارش ہے کہ اپنے شعبۂ اختصاص سے متعلق دھاگوں میں تشریف لے جائیں، یہ جگہ آپ کے لیے نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اجی ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے شعیب بھائی اور وکی پیڈیا کے دیگر نام نہاد و خود ساختہ علما کے نزدیک مرزا غالب، مولوی عبد الحق، علامہ امیر مینائی، حامد علی خان والیِ رامپور، مولوی سید احمد دہلوی، مولوی فیروز الدین ڈسکوی سے لے کر سرسید احمد خان، مولوی وحید الدین سلیم اور ڈاکٹر عبد السلام جیسے وہ تمام اردو ادب و لسانیات کے علما اور سائنس دان جنھوں نے اردو میں مروجہ اصطلاحات کو جوں کا توں تسلیم کرنے کے حق میں بات کی ہے، تمام کے تمام انتہائی غیر مستند، جاہل، لغو گو، دو کوڑی کے، نا اہل اور فاطر العقل ٹھہرے۔ اور اُنھیں کیا علم تھا بھلا لسانیااااااااااااااااات کا جو ہمارے وکیپیڈیائی اُلاموں پر عیاں ہوا ہے۔
صرف ویکی پیڈیا کے ماجھے گامے (اور بقول عثمان بھائی پپو، گڈو اور کامی) مستند ہیں۔
 

عثمان

محفلین
لسانیات سے ناواقف فرد کی بکواس۔
نہ ہم نے کہا کہ مقدس جان کر چوم لیں۔ آپ نے ویکیپیڈیائی ترجمہ پوچھا ہم نے بتادیا۔ اب یہ بات کہاں سے نکل آئی کہ میں ان صاحب کو اس لفظ کے استعمال پر مجبور کررہاہوں۔
خود تو جناب ایک ہی لفظ پر ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں۔ جناب آپ سے گذارش ہے کہ اپنے شعبۂ اختصاص سے متعلق دھاگوں میں تشریف لے جائیں، یہ جگہ آپ کے لیے نہیں ہے۔
میں رضا کارانہ طور پر اردو محفل میں لوگوں کو زچ کرنے پر مامور ہوں۔ جس دھاگے پر سیدھی انگلیوں گھی نہ نکلے وہاں نشست برخاست ہونے سے پہلے میری تشریف آوری مفید سمجھی جاتی ہے۔ ;)
آپ بار بار فتح کا نعرہ مستانہ بلند کر رہے تھے۔ میں نے سوچا کہ آپ کو بھی گھر پہنچا ہی لوں۔ میں آپ کے کھولے گئے دوسری دھاگوں کی طرف نکل گیا تو آپ کے لئے اپنے ہی ادھیڑے دھاگے مزید تنگ پڑ جائیں گے۔


ذرا یہ تو بتائیں کہ آپ کے اردو زبان کے اساتذہ کون ہیں؟ ابھی فیصلہ ہوجاتا ہے۔
اس کا جواب ہم نے اپنی ایویں کلامی میں دے رکھا ہے۔
 
میں رضا کارانہ طور پر اردو محفل میں لوگوں کو زچ کرنے پر مامور ہوں۔ جس دھاگے پر سیدھی انگلیوں گھی نہ نکلے وہاں نشست برخاست ہونے سے پہلے میری تشریف آوری مفید سمجھی جاتی ہے۔ ;)
آپ بار بار فتح کا نعرہ مستانہ بلند کر رہے تھے۔ میں نے سوچا کہ آپ کو بھی گھر پہنچا ہی لوں۔ میں آپ کے کھولے گئے دوسری دھاگوں کی طرف نکل گیا تو آپ کے لئے اپنے ہی ادھیڑے دھاگے مزید تنگ پڑ جائیں گے۔



اس کا جواب ہم نے اپنی ایویں کلامی میں دے رکھا ہے۔
ہاہاہاہاہا۔ یہ ہوئی نا بات۔ تو یہ تھا مقصد ورود جناب کا۔ جناب زچ ہم نہیں آپ ہوئے ہیں۔ اسی لیے تو فوراً اپنا مقصد ورود ظاہر کردیا۔ :p اور ابھی یہ نشست برخاست نہیں ہوئی ہے۔ ابھی تو یہاں پر اور یاروں کی آمد کا انتظار ہے۔
بار بار فتح کا نعرہ مستانہ۔ اس بار بار کی تفصیل؟؟
اور میرے کھولے ہوئے دوسرے دھاگوں میں ضرور تشریف لائیں۔ ان شاء اللہ وہ دھاگے بھی تنگ نہیں پڑیں گے۔
 
اجی ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے شعیب بھائی اور وکی پیڈیا کے دیگر نام نہاد و خود ساختہ علما کے نزدیک مرزا غالب، مولوی عبد الحق، علامہ امیر مینائی، حامد علی خان والیِ رامپور، مولوی سید احمد دہلوی، مولوی فیروز الدین ڈسکوی سے لے کر سرسید احمد خان، مولوی وحید الدین سلیم اور ڈاکٹر عبد السلام جیسے وہ تمام اردو ادب و لسانیات کے علما اور سائنس دان جنھوں نے اردو میں مروجہ اصطلاحات کو جوں کا توں تسلیم کرنے کے حق میں بات کی ہے، تمام کے تمام انتہائی غیر مستند، جاہل، لغو گو، دو کوڑی کے، نا اہل اور فاطر العقل ٹھہرے۔ اور اُنھیں کیا علم تھا بھلا لسانیااااااااااااااااات کا جو ہمارے وکیپیڈیائی اُلاموں پر عیاں ہوا ہے۔
صرف ویکی پیڈیا کے ماجھے گامے (اور بقول عثمان بھائی پپو، گڈو اور کامی) مستند ہیں۔
اتنے ''بڑے بڑے اساطین'' کے نام کے سامنے تو ہم کچھ بولنے سے رہے۔
لیکن جناب آپ خود ان کے اساطین کے کلام کا مفہوم نہیں سمجھ پائے۔ اگر ایسی بات ہوتی تو شبلی کو نظارات نافعہ کی اصطلاح '' گھڑنے'' کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اور یہی کیا جمہوریت، اشتراکیت، اشتمالیت، سرمایہ داریت کی اصطلاحات کیوں ''گھڑی'' گئیں۔ جوں کا توں کیوں نہیں قبول کیا گیا۔ کم از کم جمہوریت کے متعلق تو کہی جاسکتی یہ بات۔
 

عثمان

محفلین
ہاہاہاہاہا۔ یہ ہوئی نا بات۔ تو یہ تھا مقصد ورود جناب کا۔ جناب زچ ہم نہیں آپ ہوئے ہیں۔ اسی لیے تو فوراً اپنا مقصد ورود ظاہر کردیا۔ :p اور ابھی یہ نشست برخاست نہیں ہوئی ہے۔ ابھی تو یہاں پر اور یاروں کی آمد کا انتظار ہے۔
بار بار فتح کا نعرہ مستانہ۔ اس بار بار کی تفصیل؟؟
اور میرے کھولے ہوئے دوسرے دھاگوں میں ضرور تشریف لائیں۔ ان شاء اللہ وہ دھاگے بھی تنگ نہیں پڑیں گے۔
ہمارا مقصد تو کل محفل پر آشکار ہے۔ آپ کو یہ بات چار سو مراسلوں میں معلوم ہوئی ؟ مست ہے!;)

نام نہاد احیائے اردو کا وہ دھاگہ جو پہلے ہی کچا تھا بالاآخر محض پٹھوں کی ڈور ثابت ہوا۔ ہم بتائے دیتے ہیں کہ آئیندہ اگر کوئی جغادری اردو کی تجدید کے نام پر زبان اردو سے دست درازی کا مرتکب پایا گیا تو جہاں محفل کے تیکنیکی ماہرین اپنے آلات خفیفہ اور اہل ادب اپنے بیان و دلائل لیے نمودار ہونگے وہاں ہم بھی اپنا پلاسٹک اٹھائے چلے آئیں گے۔ آہو!
 
دراصل ہم انگریزی اصطلاحات کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ اپنی ہی زبان میں ان کے متبادلات بھی مشکل تر نظر آتے ہیں۔ خیال رہے کہ عربی زبان پر بھی ایک دور ایسا ہی گذرا ہے لیکن کچھ جیالوں نے عربی زبان کا رخ موڑ ہی دیا۔ اور یہ جیالے عربی زبان کے '' مرزا غالب، مولوی عبد الحق، علامہ امیر مینائی، حامد علی خان والیِ رامپور، مولوی سید احمد دہلوی، مولوی فیروز الدین ڈسکوی سے لے کر سرسید احمد خان، مولوی وحید الدین سلیم اور ڈاکٹر عبد السلام'' کے سامنے کچھ حیثیت نہیں رکھتے۔ بلکہ تاریخ ان جیالوں میں سے سب کے نام بھی محفوظ نہیں رکھ سکی۔ لیکن آج عربی کا چہرہ بالکل بدلا ہوا ہے۔ مرزا غالب کی مثال تو رہنے ہی دیں۔ وہ تو جناب خالص اردو کے داعی تھے۔ سرسید احمد خان لسانیات کے عالم نہیں تھے۔ حامد علی خان والی رامپور کے متعلق اگر تاریخ میں نہ پڑھا ہوتو کبھی رامپور تشریف لے جائیں شاید ان صاحب کی حقیقت سے کچھ پردہ اٹھ سکے۔ مولوی عبد الحق کی زندگی سے شاید آپ ناواقف ہیں۔
 
ہمارا مقصد تو کل محفل پر آشکار ہے۔ آپ کو یہ بات چار سو مراسلوں میں معلوم ہوئی ؟ مست ہے!;)

نام نہاد احیائے اردو کا وہ دھاگہ جو پہلے ہی کچا تھا بالاآخر محض پٹھوں کی ڈور ثابت ہوا۔ ہم بتائے دیتے ہیں کہ آئیندہ اگر کوئی جغادری اردو کی تجدید کے نام پر زبان اردو سے دست درازی کا مرتکب پایا گیا تو جہاں محفل کے تیکنیکی ماہرین اپنے آلات خفیفہ اور اہل ادب اپنے بیان و دلائل لیے نمودار ہونگے وہاں ہم بھی اپنا پلاسٹک اٹھائے چلے آئیں گے۔ آہو!
یعنی تخریب کاری۔
پلاسٹک کا اردو متبادل پہلے ہی پیش کرچکا ہوں، لدائن سے بھی قبل۔
 

عثمان

محفلین
دراصل ہم انگریزی اصطلاحات کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ اپنی ہی زبان میں ان کے متبادلات بھی مشکل تر نظر آتے ہیں۔ خیال رہے کہ عربی زبان پر بھی ایک دور ایسا ہی گذرا ہے لیکن کچھ جیالوں نے عربی زبان کا رخ موڑ ہی دیا۔ اور یہ جیالے عربی زبان کے '' مرزا غالب، مولوی عبد الحق، علامہ امیر مینائی، حامد علی خان والیِ رامپور، مولوی سید احمد دہلوی، مولوی فیروز الدین ڈسکوی سے لے کر سرسید احمد خان، مولوی وحید الدین سلیم اور ڈاکٹر عبد السلام'' کے سامنے کچھ حیثیت نہیں رکھتے۔ بلکہ تاریخ ان جیالوں میں سے سب کے نام بھی محفوظ نہیں رکھ سکی۔ لیکن آج عربی کا چہرہ بالکل بدلا ہوا ہے۔ مرزا غالب کی مثال تو رہنے ہی دیں۔ وہ تو جناب خالص اردو کے داعی تھے۔ سرسید احمد خان لسانیات کے عالم نہیں تھے۔ حامد علی خان والی رامپور کے متعلق اگر تاریخ میں نہ پڑھا ہوتو کبھی رامپور تشریف لے جائیں شاید ان صاحب کی حقیقت سے کچھ پردہ اٹھ سکے۔ مولوی عبد الحق کی زندگی سے شاید آپ ناواقف ہیں۔
پرانی قبروں میں پڑی ان گلی ہڈیوں سے واقفیت میں کوئی فائدہ نہیں۔ مندرجہ بالا نہلوں پہ دہلا رسید کرنے کے لئے مولوی ماجھا کانپوری ہی کافی ہیں۔
 
پرانی قبروں میں پڑی ان گلی ہڈیوں سے واقفیت میں کوئی فائدہ نہیں۔ مندرجہ بالا نہلوں پہ دہلا رسید کرنے کے لئے مولوی ماجھا کانپوری ہی کافی ہیں۔
جناب کوئی دلیل نہ ہو تو کہیں اور سدھاریں۔ میں کہہ چکا ہوں آپ کے لائق یہ جگہ نہیں۔
 

عثمان

محفلین
جناب کوئی دلیل نہ ہو تو کہیں اور سدھاریں۔ میں کہہ چکا ہوں آپ کے لائق یہ جگہ نہیں۔
دلائل تو پچھلے چار سو مراسلوں میں پڑے سوکھ رہے ہیں۔ آپ انھیں کب منہ لگاتے ہیں۔ میری جگہ تو یہی ہے۔ آپ کی عافیت واپس وکی کٹیا سدھارنے ہی میں ہے۔
 
Top