ابن سعید
خادم
زبان تغیر کا شکار ہوتی ہے یہ فطری عمل ہے۔ آپ خواہ اردو میں عربی ٹھونس کر رخ موڑیں یا انگریزی، جب رخ موڑنا ہی مقصود ہے تو عربی پر اتنے بضد کیوں؟ اس کو اپنی رفتار سے مڑنے دیجئے۔ اگر خدا نخواستہ عربی زبان کے وہ جیالے شرف ولادت سے محروم رہے ہوتے جن کو تاریخ پوری طرح محفوظ نہ رکھ سکی تو کیا فرق پڑ جاتا؟ زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا کہ عربی کسی اور رخ پر مڑ جاتی۔ لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ رخ موجودہ رخ سے بہتر نہیں ہوتا؟خیال رہے کہ عربی زبان پر بھی ایک دور ایسا ہی گذرا ہے لیکن کچھ جیالوں نے عربی زبان کا رخ موڑ ہی دیا۔