متحدہ کے تین مسئلے

کاشفی

محفلین
ویسے بھائیو!!! معذرت کے ساتھ ایک بات بتاتا چلوں کہ میرے آباو اجداد بھی مہاجر تھے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ الحمد اللہ اللہ پاک کا احسان ہے کہ اب ہم اپنے پیارے وطن پاکستان میں ہیں اور اب ہم مہاجر نہیں ہیں بلکہ پاکستانی ہیں وطنی ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اور ہمیں کوئی وہم نہیں کہ ہم مہاجر ہیں، جو ہمارے نصیب کا ہے کوئی ہم سے لے نہیں سکتا اور جو نصیب میں نہیں وہ کبھی مل نہیں سکتا۔ ہم نے گرگر کر سنبھلنا سیکھا ہے اور خود اپنے پاوں پر چلنا سیکھا ہے ہم کسی تاج برطانیہ کی دی ہوئی بیساکھیوں اور ٹکڑوں پر نہیں پلتے ۔ ہم جیتے ہیں اس وطن پاکستان کی خاطر اور انشاء اللہ اسی پر قربان بھی ہوں گے کیوں کہ یہی ہماری آنیوالی نسلوں کی بقاء ہے۔ میں مزید اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا ، سب بھائیوں کو بہت شکریہ اور جناب کاشفی صاحب ، دعا ہے کہ ایک دن ہم سب ایک ہوں نا کوئی مہاجر ہو نا کوئی بلوچی، پٹھان، سندی، پنجابی ، نا کوئی سندھو دیش ہو، ناکوئی پختون دیش نا پنجاب دیش بس صرف اپنا سوہنا دیس پاکستان ہو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کہا سنا معاف، مقصد قطعی طور پر دل دکھانا نہیں تھا۔۔ اور آخر پر ایک مشہور شعر سب کے نام

چلو ساری زمیں کھودیں
اور اس میں اپنے دل بو دیں
کریں سیراب اس کو آرزووں کے پسینے سے
کہ اس بے رنگ جینے سے
نا میں خوش ہوں، نا تم خوش ہو، نا ہم خوش ہیں۔
پاکستان زندہ باد، پاکستان پائند باد

دیکھنے میں اکثر آیا ہے کہ لوگ جب مہاجروں کے خلاف اپنا زہر اگل دیتے ہیں تو من گھڑت کہانیاں گھڑتے ہیں اور کہتے ہیں میں یہ ہوں میں وہ ہوں۔۔
لیکن لوگوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اگلا ہوا زہر اور کمان سے نکلی ہوئی تیر رُکنا مشکل ہے۔۔
جب نفرت اگل دی جائے تو پھر نفرت ہی پروان چڑھتی ہے۔۔۔
پاکستان امریکہ دوستی زندہ باد
 
Top