متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
عثمانی شاعر 'حُسین حُسام فُتُوحی' حضرتِ عثمانِ غنی (رض) کی مدح میں کہی گئی تُرکی منقبت کے مطلع میں کہتے ہیں:
سالارسا نورِ ذی‌النّورین پرتو

گۆنش اۏلماز فلک تختېنده خسرو
(حُسین حُسام فُتُوحی)

اگر [حضرتِ عثمانِ] ذی النّورین (رض) کا نور [اپنا] پرتَو ڈال دے گا تو تختِ فلک پر خورشید پادشاہ نہیں رہے گا۔
(یعنی حضرتِ عثمان کے نور کے مقابلے میں نورِ خورشید بھی کمتر ہے، اور جب حضرتِ عثمان کا نور اپنی تابندگی دکھائے گا تو خورشیدِ درخشاں کو بھی تختِ شاہی ترک کرنا پڑ جائے گا۔)

Salarsa nûr-ı zi'n-nûreyn pertev
Güneş olmaz felek tahtında husrev
 

حسان خان

لائبریرین
دۆن طبیبه دردِ دل‌دن بیر دوا سۏردوم دئدی
غم یئمک‌دن اؤزگه بو دردین دواسېن بیلمه‌دیم
(احمد پاشا)


میں نے گذشتہ روز طبیب سے دردِ دل کی کوئی دوا پوچھی۔ اُس نے کہا: "غم کھانے کے سوا میں اِس درد کی دوا نہ جان پایا۔"

Dün tabîbe derd-i dilden bir devâ sordum dedi
Gam yemekden özge bu derdin devâsın bilmedim
 

حسان خان

لائبریرین
روحون غذاسې گرچه میِ لعل‌فام‌دېر
هر کس که یارسېز ایچه، بالله حرام‌دېر
(سید عظیم شیروانی)

روح کی غذا اگرچہ شرابِ لعل فام ہے؛ [لیکن] جو شخص بھی [اُسے] یار کے بغیر پیے، بخدا حرام ہے۔

Ruhun qidası gərçi meyi-lə'lfamdır
Hər kəs ki yarsız içə, billah həramdır

× شاعر کا تعلق حالیہ جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دل عرشِ الٰهی‌دیر، آنې ائیله‌مه تخریب
دستِ بشر اۏل خانه‌یی ترمیم ائده ‌بیلمز
(یوسف نابی)

دل عرشِ الٰہی ہے، اُسے تخریب مت کرو؛ دستِ بشر اُس خانے (گھر) کو مرّمت نہیں کر سکتا۔

Dil ərşi-ilahidir, anı eyləmə taxrib
Dəsti-bəşər ol xaneyi tərmim edə bilməz


× شاعر کا تعلق دیارِ آلِ عثمان سے تھا۔
× یہ بیت فریدون بیگ کؤچرلی کی بیسویں صدی عیسوی کے اوائل میں شائع ہونے والی کتاب 'آذربایجان ادبیاتی (ادبیاتِ آذربائجان): جلدِ اول' سے مأخوذ کی گئی ہے، لیکن ۲۰۰۵ء میں باکو سے شائع ہونے والے نُسخے میں اِس بیت کے ذیل میں مدوّنِ کتاب نے لکھا ہے کہ اُسے یہ بیت یوسف نابی کے دیوان میں نہ مِل سکی۔
 
آخری تدوین:

atta

محفلین
شکریہ۔ترکی کے الفاظ بھی اردو میں شامل ہیں اور لفظ اردو بھی ترکی ہے۔۔لیکن بنسبت عربی و فارسی ' ہم ترکی زبان سے بہت دور ہیں۔
بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔۔آمد ترکی سے ایک بار پھر اردو ادب کو جلا و ترقی نصیب ہوگی۔
 

حسان خان

لائبریرین
سئوگیلیم، عشق اۏلماسا، وارلېق بۆتۆن افسانه‌دیر
عشق‌دن محروم اۏلان انسانلېغا بیگانه‌دیر
(علی آغا واحد)
اے میرے محبوب! اگر عشق نہ ہو تو کُل ہستی و وجود افسانہ ہے؛ عشق سے محروم شخص انسانیت سے بیگانہ ہے۔

Sevgilim, eşq olmasa, varlıq bütün əfsanədir
Eşqdən məhrum olan insanlığa biganədir


× شاعر کا تعلق جمہوریۂ آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گرچه خاک ائتدی وجودوم حسرتِ رویون سنۆن
گیتمه‌دی دل‌دن هوایِ قدِّ دل‌جویون سنۆن
(لامعی چلَبی)
اگرچہ تمہارے چہرے کی آرزو نے میرے وجود کو خاک کر دیا، [لیکن میرے] دل سے تمہارے قدِ دل جُو کی آرزو نہ گئی۔

Gerçi hâk etdi vücûdum hasret-i rûyun senün
Gitmedi dilden hevâ-yı kadd-i dilcûyun senün
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
وئریرسه غمزه‌سی رُخصت نشاطیا یارېن
نظارهٔ رُخونا وار مې دل‌ده تاب سانا؟
(نشاطی)
اے نشاطی! اگر یار کا غمزہ تمہیں اجازت دے [بھی] دے تو کیا تمہارے دل میں اُس کے رُخ کے نظارے کی تاب موجود ہے؟

Verirse gamzesi ruhsat Neşâtiyâ yârın
Nezâre-i ruhuna var mı dilde tâb sana
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زاهد آبِ کوثر ایستر، من شرابِ لاله‌گون
وار بیزیم مابَینیمیزده، رحمتی، چۏق اختلاف
(رحمتی تبریزی)
زاہد کو آبِ کوثر کی خواہش ہے، [اور] مجھے شرابِ لالہ گوں کی
اے رحمتی، ہمارے مابین بِسیار اختلاف ہے

Zahid abi-Kövsər istər, mən şərabi-laləgun

Var bizim ma-beynimizdə, Rəhməti, çoq ixtilaf
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
صباغه ایتسم احوالیمی شرح امداد قېلغای مو؟
پیامی کیلتۆرۆپ بی‌چاره دل‌نی شاد قېلغای مو؟
(عبدالله بیگ عاصی قره‌باغی)
اگر میں [بادِ] صبا کو اپنا حال و احوال شرح و بیاں کر دوں تو وہ میری مدد کرے گی کیا؟
[یار کی جانب سے] کوئی پیام لا کر [میرے] بے چارے دل کو شاد کرے گی کیا؟


ṣabâġa itsem ahvâlimi şerh imdâd ḳılġay mu?
peyâmî kiltürüp bîçâre dilni şâd ḳılġay mu?


× شاعر کا تعلق خطّۂ قرہ باغ سے تھا جو حالیہ جمہوریۂ آذربائجان میں واقع ہے، لیکن یہ بیت چغتائی تُرکی لہجے میں ہے۔

پس نوشت: میں نے بیتِ ہٰذا کا مندرجۂ بالا متن 'عثمان فکری سرْت‌کایا' (تُرکیہ) کے مضمون 'آذربایجان شاعرلری‌نین چاغاتایجا شعرلری' (آذربائجان کے شاعروں کی چغتائی شاعری) سے مأخوذ کیا تھا۔ لیکن جممہوریۂ آذربائجان کے ایک مأخذ میں بیت کا متن یہ نظر آیا ہے، جو ذرا مختلف ہے:

صباغه ایتسم احوالېم‌نې شرح، امداد قېلغای‌مو؟

پیامون کیلتوروب بی‌چاره دل‌نی شاد قېلغای‌مو؟

Səbağa itsəm əhvalımnı şərh, imdad qılğaymu?
Piyamun kilturub biçarə dilni şad qılğaymu?


اگر میں [بادِ] صبا کو اپنا حال و احوال شرح و بیاں کر دوں تو وہ میری مدد کرے گی کیا؟
اُس [یار] کا کوئی پیام لا کر [میرے] بے چارے دل کو شاد کرے گی کیا؟

 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آتشِ عشقین‌ده، ای خون‌خواره گؤزلۆ دل‌بریم
ائیله یانمېش‌دېر بو باغرېم، یۏخ‌دورور درمان آنا
(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')
اے خوں خوار چشموں والے میرے دلبر! تمہاری آتشِ عشق میں [میرا] یہ جگر و قلب اِس طرح جل چکا ہے [کہ اب] اِس کا کوئی علاج موجود نہیں ہے۔

Atəşi-eşqində, ey xunxarə gözlü dilbərim
Eylə yanmışdır bu bağrım, yоxdurur dərman ana
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اوسروک کۉزی‌گه تا که کۉنگول بۉلدی مبتلا
هرگز بو تېلبه‌نی ینه هشیار تاپمه‌دیم
(ظهیرالدین محمد بابر)
جب سے [میرا] دل اُس کی چشمِ مست کا مبتلا ہوا ہے، میں نے ہرگز اِس دیوانے کو دوبارہ ہوشیار نہ پایا۔

Usruk ko'ziga toki ko'ngul bo'ldi mubtalo
Hargiz bu telbani yana hushyor topmadim
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سفارش ائیله‌سم شاهېمغه ویران مُلکِ دل شرحین
سپاهِ درد و غم‌نې کؤندریپ آباد قېلغای مو؟
(عبدالله بیگ عاصی قره‌باغی)
اگر میں اپنے شاہ کو [اپنے] ویراں مُلکِ دل [کے حال] کی وضاحت سپرد کر دوں [اور اُس سے مدد کی آرزو و سفارش کروں] تو کیا وہ سپاہِ درد و غم بھیج کر [اُس کو] آباد کرے گا؟

sifâriş eylesem şâhımġa vîrân mülk-i dil şerhin
sipâh-ı derd ü ġamnı könderip âbâd ḳılġay mu?


× شاعر کا تعلق خطّۂ قرہ باغ سے تھا جو حالیہ جمہوریۂ آذربائجان میں واقع ہے، لیکن یہ بیت چغتائی تُرکی لہجے میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اوشۏل کافرغه کؤپ یالبارما ای دل مرغ‌نې صیّاد
توزاغدېن ناله قېلماقلېق بیله آزاد قېلغای مو؟
(عبدالله بیگ عاصی قره‌باغی)
اے دل! اُس کافر سے [اِلحاح و زاری کے ساتھ] زیادہ التماس و استدعا مت کرو۔۔۔۔ کیا پرندے کے نالے کرنے کے باعث اُس کو شکاری دام سے آزاد کر دیتا ہے؟
× دام = جال

uşol kâfirġa köp yalbarma ey dil murġnı ṣayyâd
tuzaġdın nâle ḳılmaḳlıḳ bile âzâd ḳılġay mu?


× شاعر کا تعلق خطّۂ قرہ باغ سے تھا جو حالیہ جمہوریۂ آذربائجان میں واقع ہے، لیکن یہ بیت چغتائی تُرکی لہجے میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ژنگارِ غمدن ائت دل و جان گؤزگۆسۆنۆ پاک
جامِ مَی ایله کآیینهٔ غیب‌بین اۏلا
(شیخی کُوتاهْیَالې)
جامِ مے کے ذریعے دل و جاں کے آئینے کو زنگِ ٖغم سے پاک کر دو تاکہ وہ آئینۂ غیب بیں ہو جائے۔

Jengâr-ı gamdan et dil ü cân gözgüsünü pâk
Câm-ı mey ile k’âyîne-i gayb-bîn ola
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تیغِ ستم‌له سینه‌می صد پاره قېلسا دا
بن یۆز چئویرمم اۏل شهِ عالی‌جناب‌دان
(فائز ادِرنه‌لی)
اگر وہ تیغِ ستم سے میرے سینے کو صد چاک کر دے تو بھی میں اُس شاہِ عالی جناب سے رُخ نہیں موڑوں گا۔

Tîğ-i sitemle sînemi sad pâre kılsa da
Ben yüz çevirmem ol seh-i ‘âlî-cenâbdan
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مَی ایچکن دم رقیبِ روسیه بیرله اوشۏل بی‌مِهر
فراقېدېن بنۆم قان یوتماقېمنې یاد قېلغای مو؟
(عبدالله بیگ عاصی قره‌باغی)
وہ [یارِ] بے مِہر و محبت، رقیبِ بدبخت کے ساتھ مے پیتے وقت
اُس کے فراق کے باعث میرے خون نگلنے کو یاد کرتا ہے کیا؟

mey içken dem raḳîb-i rû-siyeh birle uşol bî-mihr
firâḳıdın benüm ḳan yutmaḳımnı yâd ḳılġay mu?


× شاعر کا تعلق خطّۂ قرہ باغ سے تھا جو حالیہ جمہوریۂ آذربائجان میں واقع ہے، لیکن یہ بیت چغتائی تُرکی لہجے میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شربتِ مرگ ایچمڲه آماده اۏلماق وقتی‌دیر
ایچمڲی لازم اۏلور دۏلسا اگر پیمانه‌لر
(امیر خسرو دارایی)
شربتِ مرگ پینے کے لیے آمادہ ہونے کا وقت ہے؛ اگر پیمانے پُر ہو جائیں تو اُن کا پینا لازم ہو جاتا ہے۔

Şərbati-mərg içməyə amadə olmaq vəqtidir
İçməyi lazim olur dolsa əgər peymanələr


× شاعر کا تعلق ایرانی آذربائجان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ماشاءاللہ حسان خان آپ نے بہت عمدہ انتخاب کا آغاز کیا ہے ۔
ایک رائے یہ ہے کہ ترجمہ میں لفظی ترجمہ شامل ہو تو شعری لطف کے ساتھ ساتھ زبان کی وکیبلری اور لفظی ساخت اور جوڑ توڑ سے زبان کی حقیقی شناسائی کا لطف بھی کم اہم نہیں کہ حاصل ہو اور کچھ آرزو تشنگان ادب کی مزید سیراب ہو ۔(بشرط سہولت)۔(ایسا لگتا ہے کہ کسی گمشدہ خزانے کی بازیافت کا احساسِ مسرت ہو جو بیان میں قید نہ ہو پارہا ہو۔)
ترکی اشعار کی روح میں فارسی شعر کی خوشبو بسی محسوس ہو تی ہے۔
شربت مرگ والا شعر تو لگتا ہے کہ جیسے مرزا صائب کے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ماشاءاللہ حسان خان آپ نے بہت عمدہ انتخاب کا آغاز کیا ہے ۔
ایک رائے یہ ہے کہ ترجمہ میں لفظی ترجمہ شامل ہو تو شعری لطف کے ساتھ ساتھ زبان کی وکیبلری اور لفظی ساخت اور جوڑ توڑ سے زبان کی حقیقی شناسائی کا لطف بھی کم اہم نہیں کہ حاصل ہو اور کچھ آرزو تشنگان ادب کی مزید سیراب ہو ۔(بشرط سہولت)۔(ایسا لگتا ہے کہ کسی گمشدہ خزانے کی بازیافت کا احساسِ مسرت ہو جو بیان میں قید نہ ہو پارہا ہو۔)
ترکی اشعار کی روح میں فارسی شعر کی خوشبو بسی محسوس ہو تی ہے۔
شربت مرگ والا شعر تو لگتا ہے کہ جیسے مرزا صائب کے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔
آپ نے بالکل درست درک کیا۔ کیفیت، روح، جمالیات، مضامین اور شعری اصناف و روایات کے لحاظ سے کلاسیکی تُرکی شاعری اور کلاسیکی فارسی شاعری میں ہیچ فرق نہیں ہے، اور اول الذکر بنیادی طور پر ثانی الذکر ہی کی ذیلی شاخ اور تسلسل ہے۔ گذشتہ ادوار میں فارسی تُرکوں کی زبانِ دوم تھی اور انہوں نے فارسی زبان و ادبیات کی کُل روح کو تُرکی میں منتقل کر لیا تھا۔ اِسی لیے میں محبانِ فارسی کو کہتا ہوں کہ اگر اُن کے لیے ممکن ہو تو اُنہیں تُرکی زبان بھی سیکھنی چاہیے کیونکہ جو شخص فارسی زبان و ادب سے علاقہ رکھتا ہے، اُس کو تُرکی شاعری میں کسی قسم کی ناآشنائی و اجنبیت کا احساس نہیں ہو گا، بلکہ کلاسیکی تُرکی زبان و ادب کی عمیق فارسیّت اُس کے لیے باعثِ التذاذ ہو گی۔ مجھے بھی زبانِ تُرکی کی جانب اُس کی فارسیّت ہی نے راغب کیا تھا۔
میں کوشش کروں گا کہ جلد ایک ایسا دھاگا بھی کھولوں جس میں تُرکی ابیات کی تحلیل و تجزیہ کیا جا سکے تاکہ زبانِ تُرکی سیکھنے میں دلچسپی رکھنے والے افراد استفادہ کر سکیں۔ حالا، جو بیت آپ کو پسند آئی ہے اُس کی لفظ بہ لفظ تحلیل پیش کر رہا ہوں:

شربتِ مرگ ایچمڲه آماده اۏلماق وقتیدیر
ایچمڲی لازم اۏلور دۏلسا اگر پیمانه‌لر
(امیر خسرو دارایی)
شربتِ مرگ پینے کے لیے آمادہ ہونے کا وقت ہے؛ اگر پیمانے پُر ہو جائیں تو اُن کا پینا لازم ہو جاتا ہے۔

Şərbati-mərg içməyə amadə olmaq vəqtidir
İçməyi lazim olur dolsa əgər peymanələr


× شاعر کا تعلق ایرانی آذربائجان سے تھا۔
ایچمک = پینا؛ نوشیدن
ایچمڲه/içməyə = پینے کے لیے، پینے کی جانب
اۏلماق = ہونا، ہو جانا؛ بودن، شدن
آمادہ اۏلماق = آمادہ ہونا، آمادہ ہو جانا
آماده اۏلماق وقتی = آمادہ ہونے کا وقت
دیر = ہے
ایچمڲی/içməyi = اُس کا پینا؛ نوشیدنش
اۏلور = ہو جاتا ہے؛ می‌شود
دۏلماق = پُر ہو جانا
دۏلسا = اگر پُر ہو جائے
پیمانه‌لر = پیمانے
 
آخری تدوین:
Top