متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
تیموری پادشاہ «ظهیرالدین محمد بابُر» کے پِسر «کامران میرزا» کی ایک تُرکی غزل:

ایتینگ تا من‌گه یار و هم‌دم بۉلوب‌تور
جهان اهلی‌دین اُلفَتیم کم بۉلوب‌تور

تیشینگ‌مو لبینگ‌دین نمودار اۉلوب‌تور
که گُل غُنچه‌سی غرقِ شبنم بۉلوب‌تور

کۉنگول اوزمه‌گیم ساچی‌دین مُمکِن اېرمه‌س
که جان رِشته‌سی آن‌ده مُحکم بۉلوب‌تور

ایکی زُلف و خطّ و یوزی‌نی کۉرونگ کیم
عجب دل‌کَش و سبز و خُرّم بۉلوب‌تور

(کامران میرزا)

وزن: فعولن فعولن فعولن فعولن

=============

[اے محبوب!] جب سے تمہارا سگ میرا یار و ہم‌دم ہو گیا ہے، اہلِ جہان سے میری اُلفَت کم ہو گئی ہے۔۔۔۔ (یعنی تمہارے کُوچے کے سگ سے یاری کر لینے کے بعد سے مَیں اہلِ جہان سے زیادہ مأنوس نہیں رہا ہوں، اور اب میرا زیادہ‌تر وقت تمہارے سگ کی ہم‌دمی میں گُذرتا ہے۔)

آیا کیا تمہارے لب سے تمہارے دندان نمودار ہو گئے ہیں؟۔۔۔ کیونکہ غُنچۂ گُل [خِجالت سے] شبنم میں غرق ہو گیا ہے۔

اے دل! اُس کی زُلف سے میرا مُنقطِع ہونا اور قطعِ تعلُّق کرنا مُمکِن نہیں ہے۔۔۔ کیونکہ [میری] جان کا دھاگا اُس میں مُحکَم [بندھ] گیا ہے۔

اُس [یار] کی دو زُلفوں، خطّ، اور چہرے کو دیکھیے کہ عجب دل‌کَش، سبز [و تر و تازہ]، اور شاد و خُرّم [واقِع] ہوئے ہیں۔

=============

Iting to manga yoru hamdam bo'lubtur,
Jahon ahlidin ulfatim kam bo'lubtur.
Tishingmu labingdin namudor o'lubtur
Ki, gul g'unchasi g'arqi shabnam bo'lubtur.
Ko'ngul uzmagim sochidin mumkin ermas
Ki, jon rishtasi anda muhkam bo'lubtur.
Iki zulfu xattu yuzini ko'rungkim,
Ajab dilkashu sabzu xurram bo'lubtur.
 

حسان خان

لائبریرین
جس طرح «زبانِ فارسی» دُنیا کے اِس ہمارے حِصّے میں جُملہ جُغرافیائی خِطّوں اور تمام اقوام کی مُشتَرَک ادبی و تمدُّنی زبان ہے، اُسی طرح عظیم فارسی جشن «جشنِ نَوروز» بھی ہمارا مُشتَرَک ثقافتی جشن ہے۔۔۔ پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر»‌ کے پِسر «کامران میرزا» کی ایک تُرکی بیت میں «نَوروز» کا ذِکر دیکھیے:

وصلینگ اۉلسه نه‌یله‌یین نَورۉز و به‌یره‌م کیم من‌گه
هر زمان نَورۉزدور، هر لحظه‌ئې به‌یره‌م‌دورور

(کامران میرزا)

اگر تمہارا وصل [مُیَسّر] ہو تو میں نَوروز و عید کا کیا کروں؟۔۔۔ کیونکہ [تمہارے وصل کے ہوتے ہوئے] میرے لیے ہر وقت نَوروز، اور ہر اِک لحظہ عید ہے۔

Vasling o'lsa naylayin navro'zu bayramkim, manga
Har zamon navro'zdur, har lahzae bayramdurur.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
فارسی-تُرکی شعری روایات میں «فرهاد» کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس نے اپنی معشوقہ «شیرین»‌ کا چہرہ ایک سَنگ پر منقوش کیا تھا۔ آپ جانتے ہیں کہ گُذشتہ زمانوں میں تحریروں اور تصویروں کو سنگ پر اِس لیے منقوش کیا جاتا تھا کیونکہ وہ سنگ، کاغذ کی مانند آسانی سے ضائع و نابود نہیں ہوتا تھا، لہٰذا اُس پر نِگاشتہ تحریریں اور تصویریں بھی صدیوں تک محفوظ رہنے میں کامیاب رہتی تھیں۔ اِسی لیے «نقش بر حجَر/سنگ» کِنایتاً ہر اُس چیز کو کہا جاتا ہے جو پائدار و باثَبات ہو، اور جِس کا محو و زائل ہونا مُمکِن نہ ہو۔ اِن چیزوں کے واضح ہو جانے کے بعد حالا (اب) پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر» کے پِسَر «کامران میرزا» کی ایک تُرکی بیت دیکھیے جس میں وہ اپنے معشوق کو اِس قدر زیادہ صاحبِ حُسن و جمال بتا رہے ہیں کہ جِتنے بھی دیگر زیبایان ہیں اُن کا حال اُس معشوق کے عشق میں «فرهاد» سے بھی بدتر ہے، کیونکہ «فرهاد» کی معشوقہ «شیرین» کا نقش تو فقط ایک صَخرے پر منقوش تھا، لیکن «کامران میرزا» کے محبوب کا نقش تمام زیباؤں کے دِلوں پر نقشِ حجَر کی طرح منقوش ہے۔

حُسن اهلی عِشقینگ ایچره فرهاد‌تین بتَردور
شکلینگ کۉنگول‌لرین‌ده کالنَّقشِ فی الحَجَردور
(کامران میرزا)


اہلِ حُسن تمہارے عشق کے اندر «فرہاد» سے [بھی] بدتر ہیں۔۔۔ [کیونکہ] تمہاری شکل اُن کے دِلوں میں نقشِ سنگ کی طرح [منقوش] ہے۔

Husn ahli ishqing ichra Farhodtin batardur,
Shakling ko'ngullarinda ka-n-naqshi fil hajardur.


============

× صَخْره = سنگِ سخت و بُزُرگ؛ rock
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تُرکی شاعری میں بھی اِس عِبارت کے استعمال کی ایک مثال دیکھیے:

فانی دئڲیل می کارگهِ دَورِ کائنات
اۏلسا عجب می نقش بر آب عِزّ و جاهېمېز

(اندرون‌لو واصف)

آیا کیا کارگاہِ گردِشِ کائنات فانی نہیں ہے؟۔۔۔ [لہٰذا] اگر ہماری عِزّت و جاہ "نقش بر آب" ہو تو کیا عجب؟


Fâni değil mi kârgeh-i devr-i kâinât
Olsa aceb mi nakş ber-âb izz ü câhımız

(Enderunlu Vasıf)
 

حسان خان

لائبریرین
ایک آذربائجانی مُغنّیہ «نِگار مُحرّم» کے ایک تُرکی نغمے «یالنېزلار شه‌هه‌ری» (تنہاؤں کا شہر) میں مُجھے یہ نصیحت پسند آئی ہے:

"هه‌ر اۆزۆنه گۆله‌نی دۏست سانما"

تمہارے چہرے کی جانب ہنسنے [مُسکرانے] والے ہر شخص کو دوست مت تصوُّر کرو! (یعنی تمہارے چہرے کو دیکھ کر یا تمہاری مُصاحبت کے دَوران ہنسنے مُسکرانے والا ہر شخص دوست نہیں ہوتا۔)

Hər üzünə güləni dost sanma
 

حسان خان

لائبریرین
حاکمِ ماوراءالنّہر «ابوالغازی عُبَیدالله خان اُزبَک» کی ایک تُرکی بیت:

ای گُلِ رعنا، حذَر قیل آهِ سردیم‌دین مُدام
هېچ گُل کۉرگه‌ن اېمه‌س بادِ خَزان‌دین یخشی‌لیق

(عُبَیدالله خان 'عُبَیدی')

اے گُلِ رعنا! میری آہِ سرد سے ہمیشہ پرہیز و اِجتِناب و اِحتِیاط کرو۔۔۔۔ [کیونکہ] کسی بھی گُل نے [کبھی] بادِ خزاں سے خُوبی نہیں دیکھی ہے۔۔۔ (یعنی بادِ خزاں سے گُل کو ہمیشہ ضرر و گزَند ہی پہنچی ہے۔)

Ey guli ra'no, hazar qil ohi sardimdin mudom,
Hech gul ko'rgan emas bodi xazondin yaxshiliq.
 

حسان خان

لائبریرین
میں نے «سیِّد عِمادالدین نسیمی» کی ایک تُرکی مُتَصَوِّفانہ غزل، کہ جو شاید اُن کی مشہورترین غزل ہے، کو اُردو میں ترجمہ کیا ہے۔ مختلف نُسخوں میں اِس غزل کے متن میں جُزئی اختلاف نظر آئے ہیں، اور ابیات کی ترتیب میں بھی اختلاف موجود ہے۔ مَیں نے دیوانِ اشعارِ تُرکیِ نسیمی کے اُس مطبوعہ نُسخے کو بُنیاد بنایا ہے جس کو ایرانی آذربائجانی ادبیات‌شِناس «حُسین محمّدزاده صِدّیق» نے تصحیح کر کے شائع کیا ہے۔ غزل کا وزن «مفتعلن مفاعلن مفتعلن مفاعلن» ہے، اور غزل کی ردیف «سېغمازام» (مَیں نہیں سماتا/مَیں نہیں سماؤں گا) ہے۔

===============

من‌ده سېغار ایکی جهان، من بو جهانا سېغمازام
گوهرِ لامکان منه‌م، کَون و مکانا سېغمازام


مجھ میں دو جہان سما جاتے ہیں، [لیکن] میں اِس جہان میں نہیں سماتا۔۔۔ میں گوہرِ لامکاں ہوں، میں کَون و مکاں میں نہیں سماتا۔

عرش ایله فرش، کاف و نون، من‌ده بولوندو جُمله چۆن
کس سؤزۆنۆ اوزالتما کیم شرح و بیانا سېغمازام


عرش و فرش اور کاف و نُون چونکہ ہمہ مجھ میں پائے گئے (یا وُجود میں آئے) ہیں۔۔۔ [لہٰذا] اپنے سُخن کو قطع کر لو اور دراز مت کرو، کیونکہ میں شرح و بیان میں نہیں سماتا۔

کوَن و مکان‌دېر آیَتیم، ذاتا گیده‌ر بِدایَتیم
سن بو نِشان ایله منی بیل که نِشانا سېغمازام


میری آیت کَون و مکان ہے، میری بِدایت ذات تک جاتی ہے۔۔۔ تم مجھ کو اِس نشان کے ذریعے جانو کیونکہ میں نِشان میں نہیں سماتا۔

کیمسه گُمان و ظنّ ایله اۏلمادې حق ایله بیلیش
حقّی بیله‌ن بیلیر که من ظنّ و گُمانا سېغمازام


کوئی [بھی] شخص گُمان و ظنّ کے ذریعے سے حق [تعالٰی] سے آشنا نہ ہوا۔۔۔ حق [تعالیٰ] کو جاننے والے جانتے ہیں کہ میں ظنّ و گُمان میں نہیں سماتا۔

صورَته باخ و معنی‌یی صورت ایچین‌ده تانې کیم
جِسم ایله جان منه‌م ولی جِسم ایله جانا سېغمازام


صورت کی جانب نِگاہ کرو، اور معنی کو صُورت کے اندر پہچانو [اور جانو]!۔۔۔ جِسم و جان مَیں ہوں، لیکن میں جِسم و جان میں نہیں سماتا۔

هم صدفه‌م، هم اینجی‌یه‌م، حشر و صِراط اسینجی‌یم
بونجا قُماش و رخْت ایله من بو دُکانا سېغمازام


میں صَدف بھی ہوں اور مَروارید (موتی) بھی ہوں۔۔ میں حشر و صِراط کا مالِک (یا حشر و صِراط کی باد) بھی ہوں۔۔۔ اِس قدر مال و متاع کے ساتھ مَیں اِس دُکان میں نہیں سماتا/نہیں سماؤں گا۔

گنجِ نِهان منه‌م، من اوش، عینِ عیان منه‌م، من اوش
گَوهرِ کان منه‌م، من اوش، بحره و کانا سېغمازام


گنجِِ نِہاں مَیں ہوں، میں یہ رہا۔۔۔ عَینِ عیاں مَیں ہوں، میں یہ رہا۔۔۔ گَوہرِ کاں مَیں ہوں، میں یہ رہا۔۔۔ میں بحر و کان میں نہیں سماتا/نہیں سماؤں گا۔

گرچه مُحیطِ اعظمه‌م، آدَمی آدېم، آدَمه‌م
طُور ایله کُن فَکان منه‌م، من بو مکانا سېغمازام


اگرچہ میں اوقیانوسِ اعظم ہوں۔۔۔ [تاہم] میرا نام آدَمی ہے، اور میں آدَم (اِنسان) ہوں۔۔۔ «طُور» اور «کُن فَکان» مَیں ہوں، میں اِس مکان میں نہیں سماتا۔

جان ایله هم جهان منه‌م، دهر ایله هم زمان منه‌م
گؤر بو لطیفه‌نی که من دهر و زمانا سېغمازام


جان اور جہان بھی مَیں ہوں، دہر اور زمان بھی مَیں ہوں۔۔۔ [لیکن] اِس لطیف نُکتے کو دیکھو کہ میں دہر و زمان میں نہیں سماتا۔

انجُم ایله فلَک منه‌م، وَحْی ایله هم مَلک منه‌م
چک دیلینی و ابسه‌م اۏل، من بو لِسانا سېغمازام


انجُم اور فلَک بھی مَیں ہوں، وحی اور ملَک بھی مَیں ہوں۔۔۔ اپنی زبان کو کھینچ لو (خاموش ہو جاؤ) اور گُنگ ہو جاؤ۔۔۔ میں اِس لِسان میں نہیں سماتا/نہیں سماؤں گا۔

ذرّه منه‌م، گۆنه‌ش منه‌م، چار ایله پنج و شش منه‌م
صورَتی گؤر بیان ایله چۆن که بیانا سېغمازام


ذرّہ مَیں ہوں، خورشید مَیں ہوں، چار [عَناصِر]، پنج [حواس]، اور شش [سَمتیں] مَیں ہوں۔۔۔ بیان کے ساتھ صورت کو دیکھو، کیونکہ میں بیان میں نہیں سماتا۔

ذات ایله‌یه‌م، صِفات ایله، گُل‌شکَره‌م نبات ایله
قدر ایله‌یه‌م برات ایله، پسته‌دهانا سېغمازام


میں ذات کے ہمراہ ہوں اور صِفات کے ہمراہ۔۔۔۔ میں نبات (کینڈی/ٹافی) اور گُل‌شَکَر ہوں۔۔۔ میں شبِ قدر و شبِ برات کے ہمراہ ہوں۔۔۔ میں پِستہ‌دہن [چیز] میں نہیں سماتا۔

شهد ایله هم شَکَر منه‌م، شمس منه‌م، قمر منه‌م
روح و روان باغېشلارام، روح و روانا سېغمازام


شہد و شَکر بھی مَیں ہوں، شمس مَیں ہوں، قمر مَیں ہوں۔۔۔ میں روح و جان عطا کرتا ہوں، میں روح و جان میں نہیں سماتا۔

تیر منه‌م، کمان منه‌م، پِیر منه‌م، جوان منه‌م
دَولتِ جاودان منه‌م، اینه و آنا سېغمازام


تِیر مَیں ہوں، کمان مَیں ہوں، پِیر (بوڑھا) مَیں ہوں، جوان مَیں ہوں۔۔۔ جاودانی دَولت و اِقبال‌مندی مَیں ہوں، مَیں اِین و آں میں نہیں سماتا۔
(اِس بیت کے مصرعِ دُوُم کا یہ متن بھی نظر آیا ہے: "دَولتِ جاودان منه‌م، آینه‌دانا سېغمازام" یعنی جاودانی دَولت و اِقبال‌مندی مَیں ہوں، میں آئینہ‌دان میں نہیں سماتا۔)

یئر و گؤیۆ دۆزه‌ن منه‌م، گئری دؤنۆب پۏزان منه‌م
جُمله یازې یازان منه‌م، من بو دیوانا سېغمازام


زمین و آسمان کو ترتیب دینے والا مَیں ہوں، [بعد ازاں] واپَس پلٹ کر تباہ کرنے والا مَیں ہوں۔۔۔ تمام تحریروں (یعنی سرنوِشتوں) کو لِکھنے والا مَیں ہوں۔۔۔ میں اِس دِیوان [و دفتر] میں نہیں سماتا/نہیں سماؤں گا۔

نارا یانان شجَر منه‌م، چرخه چېخار حجَر منه‌م
گؤر بو اۏدون زبانه‌سین، من بو زبانا سېغمازام


آتش میں جلنے والا شجَر مَیں ہوں، چرخ کی جانب [بالا] جانے والا سنگ مَیں ہوں۔۔۔ اِس آتش کے زبانے کو دیکھو۔۔۔ میں اِس زبان (یا اِس زبانۂ آتش) میں نہیں سماتا۔

گرچه بو گۆن نسیمی‌یه‌م، هاشِمی‌یه‌م، قُریشی‌یه‌م
بون‌دان اولودور آیَتیم، آیَته شانا سېغمازام


اگرچہ اِمروز مَیں «نسیمی» ہوں، ہاشِمی ہوں، قُریشی ہوں۔۔۔ [لیکن] میری آیت اِس سے عالی‌تر ہے۔۔۔ میں آیت و شان میں نہیں سماتا۔

(سیّد عمادالدین نسیمی)
مُتَرجِم: حسّان خان

===============

Məndə sığar iki cahan, mən bu cahana sığmazam,
Gövhəri-laməkan mənəm, kövnü məkana sığmazam.

Ərş ilə fərşü kafü nun məndə bulundu cümlə çün,
Kəs sözünü uzaltma kim, şərhü bəyana sığmazam.

Kövnü məkandır ayətim, zata gidər bidayətim,
Sən bu nişan ilə məni bil ki, nişana sığmazam.

Kimsə gümanü zənn ilə olmadı həqq ilə biliş,
Həqqi bilən bilir ki, mən zənnü gümana sığmazam.

Surətə baxü mə’niyi surət içində tanı kim,
Cism ilə can mənəm, vəli cism ilə cana sığmazam.

Həm sədəfəm, həm inciyəm, həşrü sirat əsinciyəm,
Bunca qumaşü rəxt ilə mən bu dükana sığmazam.

Gənci-nihan mənəm, mən uş, eyni-əyan mənəm, mən uş,
Gövhəri-kan mənəm, mən uş, bəhrəvü kana sığmazam.

Gərçi mühiti-ə’zəməm, adəmi adım, adəməm,
Tur ilə künfəkan mənəm, mən bu məkana sığmazam.

Can ilə həm cahan mənəm, dəhr ilə həm zaman mənəm,
Gör bu lətifəni ki, mən dəhrü zamanə sığmazam.

Əncüm ilə fələk mənəm, vahy ilə həm mələk mənəm,
Çək dilini vü əbsəm ol, mən bu lisana sığmazam.

Zərrə mənəm, günəş mənəm, çar ilə pəncü şeş mənəm,
Surəti gör bəyan ilə, çünki bəyana sığmazam.

Zat iləyəm, sifat ilə, gülşəkərəm nabat ilə,
Qədr iləyəm bərat ilə, pistədəhana sığmazam.

Şəhd ilə həm şəkər mənəm, şəms mənəm, qəmər mənəm,
Ruhü rəvan bağışlaram, ruhü rəvana sığmazam.

Tir mənəm, kaman mənəm, pir mənəm, cavan mənəm,
Dövləti-cavidan mənəm, inəvü ana sığmazam.

Yerü göyü düzən mənəm, geri dönüb pozan mənəm,
Cümlə yazı yazan mənəm, mən bu divana sığmazam.

Nara yanan şəcər mənəm, çərxə çıxar həcər mənəm,
Gör bu odun zəbanəsin, mən bu zəbana sığmazam.

Gərçi bu gün Nəsimiyəm, haşimiyəm, qureyşiyəm,
Bundan uludur ayətim, ayətə şana sığmazam.
 

حسان خان

لائبریرین
جمہوریۂ آذربائجان اور تُرکیہ کے مِلّی ترانے مجھ کو اُس وقت سے حِفظ ہیں کہ جب میں نے دس سال قبل زبانِ تُرکی سیکھنا شروع کی تھی۔ مجھے اُن دو تُرکی‌گو مُلکوں کے مِلّی ترانوں کے الفاظ اور موسیقی پسند آئی تھی، لہٰذا میں نے اُن کو جَلد ہی ازبَر کر لیا تھا۔۔۔ زیر میں مَیں جمہوریۂ آذربائجان کا مِلّی ترانہ اُردو ترجمے کے ساتھ دوستوں کی خِدمت میں تقدیم کر رہا ہوں۔۔۔ یہ مِلّی ترانہ آذربائجانی شاعر «احمد جوّاد» نے لِکھا تھا اور ۱۹۲۰ء میں اِس کو جمہوریۂ آذربائجان کے مِلّی ترانے کے طور پر تصویب کر لیا گیا تھا، لیکن اُسی سال جمہوریۂ آذربائجان پر بالشویکوں کا تسلُّط ہو جانے اور جمہوریۂ آذربائجان کے شُورَوی اتّحاد کا حِصّہ بن جانے کے بعد اِس ترانے کو اِس کی حیثیت سے معزول کر دیا گیا تھا، اور فقط شُورَوی اتّحاد کے سُقوط کے بعد ہی یہ ترانہ دوبارہ جمہوریۂ آذربائجان کا مِلّی ترانہ بنا ہے۔

============

آذه‌ربایجان! آذه‌ربایجان!

ائی قه‌هره‌مان اؤولادېن شان‌لې وه‌طه‌نی!
سه‌ن‌دن اؤترۆ جان وئرمه‌یه جۆمله حاضېرېز!
سه‌ن‌دن اؤترۆ قان تؤکمه‌یه جۆمله قادیریز!
اۆچ ره‌نگ‌لی بایراغېن‌لا مه‌سعود یاشا!
اۆچ ‌ره‌نگ‌لی بایراغېن‌لا مه‌سعود یاشا!

مین‌لرله جان قوربان اۏلدو،
سینه‌ن حه‌ربه مئیدان اۏلدو!
حۆقوقون‌دان کئچه‌ن عه‌سگه‌ر،
هه‌ره بیر قه‌هره‌مان اۏلدو!

سه‌ن اۏلاسان گۆلۆستان،
سه‌نه هه‌ر آن جان قوربان!
سه‌نه مین بیر مه‌حه‌ببه‌ت،
سینه‌م‌ده توتموش مه‌کان!

ناموسونو حیفظ ائتمه‌یه،
بایراغېنی یۆکسه‌لتمه‌یه،
ناموسونو حیفظ ائتمه‌یه،
جۆمله گه‌نج‌لر مۆشتاق‌دېر!

شان‌لې وه‌طه‌ن! شان‌لې وه‌طه‌ن!
آذه‌ربایجان! آذه‌ربایجان!
آذه‌ربایجان! آذه‌ربایجان!


============

آذربائجان! آذربائجان!
اے قہرَمان اَولاد کے وطنِ ذی‌شان!
تمہاری خاطر جان دینے کے لیے ہم جُملہ حاضر ہیں!
تمہاری خاطر [اپنا] خُون بہانے پر ہم جُملہ قادِر ہیں!
اپنے سہ‌رنگی پرچم کے ساتھ مسعود جِیو!
اپنے سہ‌رنگی پرچم کے ساتھ مسعود جِیو!

ہزاروں جانیں قُربان ہو گئیں،
تمہارا سینہ میدانِ جنگ بن گیا!
اپنی ہمہ چیز فدا کر دینے والے فَوجی،
[اُن میں سے] ہر شخص اِک قہرَمان ہو گیا!

[آرزو ہے کہ] تم گُلستان ہو جاؤ،
تم پر ہر لمحہ جان قُربان!
تمہارے لیے ہزاروں محبّتیں
میرے سینے میں مسکن کر گئی ہیں!

تمہاری ناموس کی حِفاظت کرنے کے لیے،
تمہارے پرچم کو بالا کرنے کے لیے،
تمہاری ناموس کی حِفاظت کرنے کے لیے،
تمام جوانان مُشتاق ہیں!

اے وطنِ ذی‌شان! اے وطنِ ذی‌شان!
آذربائجان! آذربائجان!
آذربائجان! آذربائجان!

× قہرَمان = ہِیرو

============

Azərbaycan! Azərbaycan!
Ey, qəhrəman övladın şanlı Vətəni!
Səndən ötrü can verməyə cümlə hazırız!
Səndən ötrü qan tökməyə cümlə qadiriz!
Üç rəngli bayrağınla məsud yaşa!
Üç rəngli bayrağınla məsud yaşa!

Minlərlə can qurban oldu,
Sinən hərbə meydan oldu!
Hüququndan keçən əsgər,
Hərə bir qəhrəman oldu!

Sən olasan gülüstan,
Sənə hər an can qurban!
Sənə min bir məhəbbət,
Sinəmdə tutmuş məkan!

Namusunu hifz etməyə,
Bayrağını yüksəltməyə,
Namusunu hifz etməyə,
Cümlə gənclər müştaqdır!

Şanlı Vətən! Şanlı Vətən!
Azərbaycan! Azərbaycan!
Azərbaycan! Azərbaycan!
 

حسان خان

لائبریرین
«سیِّد عِمادالدین نسیمی» کی ایک تُرکی غزل کا مطلع:

مرحبا! ای بحرِ ذاتېن گَوهرِ یک‌دانه‌سی
شمعِ وحدت‌دیر جمالېن، کُنْ فَكَان پروانه‌سی
(سیِّد عمادالدین نسیمی)


مرحَبا! اے بحرِ ذات کے گَوہرِ یک‌دانہ!۔۔۔۔ تمہارا جمال شمعِ وَحدت ہے، [اور] «کُنْ فَكَان» اُس کا پروانہ۔

Mərhaba, ey bəhri-zatın gövhəri-yekdanəsi,
Şəm'i-vəhdətdir cəmalın, kün-fəkan pərvanəsi.
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر «حبیب ساهِر» کی ایک تُرکی نظم کی بیتِ اوّل:

تاریخین اگه‌ر ده‌فته‌رین آچسان، گؤره‌جه‌کسه‌ن،
هه‌ر بابې وه هه‌ر فه‌صلی قېزېل قان‌لا بۏیانمېش!
(حبیب ساهِر)


اگر تم تاریخ کا دفتر (ڈائری) کھولو تو تم دیکھو گے کہ اُس کا ہر باب اور اُس کی ہر فَصل سُرخ خُون سے رنگی ہوئی ہے!

Tarixin əgər dəftərin açsan, görəcəksən,
Hər babı və hər fəsli qızıl qanla boyanmış!
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر «احمد پاشا» کی ایک تُرکی بیت میں «کعبه» اور «مکّه» کا ذِکر:

کعبهٔ کویوڭ طوافېنا نه سعی ائیله‌ر رقیب
مکّه‌یه وارماق روا مې‌دور مُسلمان اۏلمایان
(احمد پاشا)


رقیب تمہارے کعبۂ کُوچہ کے طواف کی کِس لیے سعی کرتا ہے؟۔۔۔ جو شخص مُسلمان نہ ہو، آیا اُس کا مکّہ میں جانا روا ہے کیا؟

Ka‘be-i kûyuñ tavâfına ne sa‘y eyler rakîb
Mekkeye varmak revâ mıdur müselmân olmayan
(Ahmed Paşa)
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر «حبیب ساهِر» کی ایک تُرکی نظم «آرزو» کی بَیتِ اوّلین:

ایسته‌ره‌م غه‌م‌لی و توفان‌لې گئجه یۏل‌چو‌لارا
بیر فانوس ته‌ک، یا دا قۆطب اولدوزو ته‌ک رهه‌به‌ر اۏلام
(حبیب ساهِر)


میری خواہش ہے کہ مَیں غم‌گین و طُوفانی شب میں مُسافروں کے لیے [کسی] فانوس کی طرح یا پھر سِتارۂ قُطبی کی طرح رہ‌بر و رہ‌نُما ہو جاؤں!

İstərəm qəmli və tufanlı gecə yolçulara
Bir fanus tək, ya da qütb ulduzu tək rəhbər olam.
(Həbib Sahir)
 

حسان خان

لائبریرین
زبانِ تُرکی میں «ماہ» و «قمر» کو «آی» کہتے ہیں، جو دو حُروف «الِف» اور «یا» سے مِل کر بنا ہے۔ تُرکی میں «یا» حَرف کے نام کے علاوہ «کمان» کو بھی کہتے تھے، اور فارسی-تُرکی شاعری میں محبوب کے ابرو کو اُس کی خمیدگی کے باعث عُموماً «کمان» سے تشبیہ دی جاتی رہی ہے۔ پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر» کی ایک تُرکی بَیت دیکھیے، جن میں اِن الفاظ کو برُوئے کار لایا گیا ہے:

قدّینگ «الِف» و قاشینگ اېرور «یا»
دېسه‌م نې عجب اگر سېنی آی؟
(ظهیرالدین محمد بابُر)


تمہارا قد «الِف» اور تمہارا ابرو «یا» ہے۔۔۔ [لہٰذا] اگر میں تم کو «آی» (قمر) کہوں تو کیا عجب؟

Qadding «alif»u qoshing erur «yo»,
Desam ne ajab agar seni oy?


× جیسا کہ میں نے اِبتداء میں بتایا کہ «یا» تُرکی میں «کمان» کو بھی کہتے ہیں، لہٰذا «قاشینگ اېرور یا» کا یہ ثانوی مفہوم بھی ہے: "تمہارا ابرو کمان ہے"۔ اور چونکہ حَرفِ «ی» کی شکل بھی خمیدہ ہوتی ہے، لہٰذا یار کے ابروئے کج کو حَرفِ «یا» کہنا بھی بعید نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بانیِ سلطنتِ صفَویہ «شاه اِسماعیل صفَوی» کی ایک تُرکی بیت:

دِل تشنه اۏلسا وادیِ هجرین‌ده، غم یئمه‌ن
لعلین زُلالی چشمهٔ زمزَم‌دۆرۆر مانا
(شاه اسماعیل صفوی 'خطایی')


اگر [میرا] دِل تمہارے ہجر کی وادی میں تشنہ ہو تو مَیں غم نہیں کھاتا۔۔۔ [کیونکہ] تمہارے لعلِ [لب] کا [آبِ] زُلال (یعنی آبِ صاف و شیرین و خوش‌گوار) میرے لیے چشمۂ زمزَم ہے۔

Dil təşnə olsa vadiyi-hicrində, qəm yemən,
Lə'lin zülali çeşmeyi-Zəmzəmdürür mana.
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر «شهریار تبریزی» کی ایک تُرکی بَیت:

بو قاران‌لېق گئجه‌لرده قاپېمېز پیس دؤیۆلۆر
نه بیلیم، به‌لکه اجه‌ل‌دیر، دایانېب جان آپارا
(شهریار تبریزی)


اِن تاریک شبوں میں ہمارا در بُری طرح کھٹکھٹایا جا رہا ہے۔۔۔ کیا معلوم کہ شاید یہ اجَل ہے کہ جو [یہاں] رُکی ہے [تاکہ ہماری] جان لے جائے۔

Bu qaranlıq gecələrdə qapımız pis döyülür,
Nə bilim, bəlkə əcəldir, dayanıb can apara.
 

حسان خان

لائبریرین
پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر» کے دیوانِ اشعارِ تُرکی میں چند مُختَصَر مثنویاں بھی ہیں۔ ویسی ہی ایک مثنَوی کی ابتدائی پانچ ابیات دیکھیے:

صبا، اول گُل حریمی‌غه گُذر قیل
مېنینگ حالیم‌دین اول گُل‌گه خبر قیل
سلامیم یېتکور اول آرامِ جان‌غه
ینه مونداق دې‌گیل اول دِل‌سِتان‌غه
یوزونگ‌نی کۉرسه‌تیب کۉنگلوم‌نی آلدینگ
آلیب کۉنگلوم‌نی کۉزدین مېنی سالدینگ
دې‌گیل دِل‌دارلیغ مونداق بۉلورمو؟
طریقِ یارلیغ مونداق بۉلورمو؟
سېنی مونداق تصوُّر قیلمه‌س اېردیم
بو ینگلیغ رحم‌سیز هم بیلمه‌س اېردیم
(ظهیرالدین محمد بابُر)


اے [بادِ] صبا! اُس گُل [جیسے محبوب] کی حریم کی جانب گُذر کرو، اور میرے حال سے اُس گُل کو خبر کرو۔۔۔ اُس آرامِ جان کو میرا سلام پہنچاؤ، اور پھر اُس دِل‌سِتان سے یہ کہو: "تم نے اپنا چہرہ دِکھا کر میرا دِل لے لیا۔۔۔ [لیکن] میرا دِل لے کر تم نے مجھ کو [اپنی] نظر سے گِرا دیا۔۔۔ کہو کہ کیا دِل‌داری ایسی ہوتی ہے؟ [اور] کیا طریقِ یاری ایسا ہوتا ہے؟۔۔۔۔ میں تم کو ایسا تصوُّر نہیں کرتا تھا۔۔۔ اور نہ یہ جانتا تھا کہ تم ایسے بےرحم ہو"۔۔۔۔

Sabo, ul gul harimig'a guzar qil,
Mening holimdin ul gulga xabar qil.
Salomim yetkur ul oromi jong'a,
Yana mundoq degil ul dilsitong'a:
Yuzungni ko'rsatib, ko'nglumni olding,
Olib ko'nglumni, ko'zdin meni solding.
Degil dildorlig' mundoq bo'lurmu?
Tariqi yorlig' mundoq bo'lurmu?
Seni mundoq tasavvur qilmas erdim,
Bu yanglig' rahmsiz ham bilmas erdim.
 

حسان خان

لائبریرین
پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر» کی ایک تُرکی رُباعی:

نې عِشرت و عَیش اوچون مَیِ ناب من‌گه
نې طاعت اوچون گۉشهٔ مِحراب من‌گه
نې فِسق قیلورغه باردور اسباب من‌گه
نې زاهد اۉلورغه طاقت و تاب من‌گه
(ظهیرالدین محمد بابُر)


نہ میرے پاس عَیش و عِشرت کے لیے شرابِ ناب ہے۔۔۔ نہ میرے پاس طاعت کے لیے گوشۂ مِحراب ہے۔۔۔ نہ میرے پاس فِسق [و گُناہ] کرنے کے لیے اسباب مَوجود ہیں۔۔۔ نہ مجھ میں زاہد ہو جانے کی طاقت و تاب ہے۔۔۔

Ne ishratu aysh uchun mayi nob manga,
Ne toat uchun go'shai mehrob manga,
Ne fisq qilurg'a bordur asbob manga,
Ne zohid o'lurg'a toqatu tob manga.
 

حسان خان

لائبریرین
مُحترَم «اوغوز ہاشمی» نے بتایا تھا کہ اُن کے مرحوم والد نے، کہ «وادیِ فرغانہ» کے شہر «نمَنگان» سے آئے اُزبَک مُہاجِر تھے، اُن کو زبانِ تُرکیِ شرقی/اُزبَکی سِکھاتے وقت «صوفی ‌الله‌یار» (وفات: ۱۷۲۴ء) کا ایک دینی تربیتی منظومہ «ثباتُ‌العاجِزین» پڑھایا تھا، جو معلوم ہوا ہے کہ گُذشتہ ادوار میں ماوراءالنّہر کے مدارِس میں بچّوں کے نِصاب کا حصّہ تھا ۔ نیٹ پر ڈھونڈنے سے اُس مثنوی کا رُوسی رسم‌الخط میں ایک برقی نُسخہ مِل گیا۔ اُسی تُرکی مثنَوی سے نمونے کے طور پر ایک باب اُردو ترجمے کے ساتھ «اوغوز ہاشمی» اور دیگر دوستوں کی خِدمت میں پیش کر رہا ہوں:


==================

[حکایتِ حضرتِ لُقمان]
نصیحت قیلدی فرزندی‌غه لُقمان:
"سن‌گه جاهل کیشی بحث اېتسه، ای جان!
جواب أی‌غیل ان‌گه شیرین و یومشاغ
مگر بۉلغه‌ی جهالت خمری‌دین ساغ
اگر نفْع اېتمه‌سه، قیلمه اِعاده
بۉلور أیغان سری جهلی زیاده
ان‌گه سود اېتمه‌سه أیماغ صوابی
سُکوت اېتمه‌ک‌دور ان‌دین سۉنگ جوابی"
(صوفی الله‌یار)


==================

[حِکایتِ حضرتِ لُقمان]
«لُقمان» نے اپنے فرزند کو نصیحت کی: "اے جان! اگر [کوئی] جاہل شخص تم سے بحث کرے تو تم اُس کو شیریں و نرم جواب دو [کہ] شاید وہ شرابِ جہالت [کی سرمستی] سے صِحت‌یاب ہو جائے۔۔۔ لیکن اگر [یہ چیز] نفع نہ کرے تو اِعادہ مت کرو، [کیونکہ] تم جُوں جُوں بولو گے اُس کا جہل زیادہ ہوتا جائے گا۔۔۔ اگر اُس پر [تمہارے] بولنے کی دُرُستی فائدہ نہ کرے تو بعد ازاں اُس [شخص] کا [مُناسِب] جواب سُکوت کرنا (خاموش ہو جانا) ہے۔"

==================

[Hikoyati Hazrati Luqmon]
Nasihat qildi farzandig'a Luqmon:
Sanga johil kishi bahs etsa, ey jon!
Javob ayg'il anga shirinu yumshog',
Magar bo'lg'ay jaholat xamridin sog'.
Agar naf' etmasa, qilma i'oda,
Bo'lur ayg'on sari jahli ziyoda.
Anga sud etmasa aymog' savobi,
Sukut etmakdur andin so'ng javobi.
 

حسان خان

لائبریرین
ایک افغان-اُزبَک شاعر کی ایک مشرقی تُرکی بیت:

باغله‌ی آلمه‌م او پری‌نینگ وصلی‌گه حتّیٰ اُمید
عشق وادی‌سی‌ده مېن‌دېک ناتوان کۉرگه‌ن می‌سیز؟
(سیِّد محمد عالِم لبیب)


میں اُس پری کے وصل کی حتّیٰ اُمید [بھی] نہیں باندھ سکتا۔۔۔ وادیِ عشق میں کیا آپ نے [کبھی] مجھ جیسا ناتوان دیکھا ہے؟

Bog'lay olmam u parining vasliga hatto umid
Ishq vodisida mendek notavon ko'rgan misiz?
 

حسان خان

لائبریرین
پادشاہِ غازی «ظهیرالدین محمد بابُر» کا ایک تُرکی قِطعہ:

اول سرونینگ حریمی‌غه گر یېتسه‌نگ، ای صبا
بېرگیل بو هجر خسته‌سی‌دین یاد کۉنگلی‌گه
رحم أیله‌بان ساغینمه‌دی بابورنی، بار اُمید
سالگای خُدای رحم‌نی فۉلاد کۉنگلی‌گه
(ظهیرالدین محمد بابُر)


اے [باد] صبا! اگر تم اُس [محبوبِ] سرْو[قامت] کی حریم میں پہنچو تو اُس کے دِل میں مُجھ خستۂ ہجر کی یاد ڈالنا!۔۔۔۔ اُس [محبوب] نے [کسی وقت] رحم کر کے «بابُر» کو یاد نہ کیا اور اُس کی کمی محسوس کرتے ہوئے اُس کی آرزو نہ کی۔۔۔ اُمید ہے کہ خُدا اُس کے دلِ فولادِیں میں رحم ڈال دے [گا]!

Ul sarvning harimig'a gar yetsang, ey sabo,
Bergil bu hajr xastasidin yod ko'ngliga.
Rahm aylabon sog'inmadi Boburni, bor umid,
Solgoy Xudoy rahmni fo'lod ko'ngliga.
 
Top