محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ
مت ڈال وسوسوں میں مرے چارہ گر مجھے
تیرہ شبی ہے ایک نویدِ سحر مجھے
منزل کو دور جان کے گھبراؤں کس لیے
کافی ہے زادِ راہ کو خونِ جگر مجھے
جب سے اُڑائے جاتا ہے شوقِ وصالِ یار
عمروں کے فاصلے بھی لگیں مختصر مجھے
لوٹ آتے ہیں پرندے شکم سیر شام کو
لیکن تلاشِ رزق رکھے دربدر مجھے
جو لوٹ کر ہے آیا وہ جیسے ہو کوئی اور
حیرت سے تک رہے ہیں یوں دیوار و در مجھے
پہلے سفر کی بھی ابھی اتری نہ تھی تھکن
پھر اک ستارہ دے گیا اذنِ سفر مجھے
مت ڈال وسوسوں میں مرے چارہ گر مجھے
تیرہ شبی ہے ایک نویدِ سحر مجھے
منزل کو دور جان کے گھبراؤں کس لیے
کافی ہے زادِ راہ کو خونِ جگر مجھے
جب سے اُڑائے جاتا ہے شوقِ وصالِ یار
عمروں کے فاصلے بھی لگیں مختصر مجھے
لوٹ آتے ہیں پرندے شکم سیر شام کو
لیکن تلاشِ رزق رکھے دربدر مجھے
جو لوٹ کر ہے آیا وہ جیسے ہو کوئی اور
حیرت سے تک رہے ہیں یوں دیوار و در مجھے
پہلے سفر کی بھی ابھی اتری نہ تھی تھکن
پھر اک ستارہ دے گیا اذنِ سفر مجھے