سلامت رہیں، حوصلہ افزائی کا بے حد شکریہبہت خوب!
عمدہ غزل۔
پہلے تو ہفتہ، دس دن تو ڈینگی نے میرے رگڑے لگائے۔ پھر نزلہ زکام، اور اوپر سے مجھے سائنس sinus کا بھی مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ اس دوران سوچنے والا کام تو تقریباً موقوف ہو جاتا ہے کیونکہ اس سے سر میں بہت درد ہوتا ہے۔ تو اسی لیے ابھی تک ان پر توجہ نہیں دی۔روفی بھائی آپ نے میری صلاحوں کا جواب نہیں دیا۔آپ یہی لکھ دیتے کہ مجھے آپ کی تجاویز سے اتفاق نہیں،اسی طرح نعت کی بھی فائنل شکل پیش نہیں کی۔
دیکھیے باجیوں کی داد چاہیے تو اس کے لیے پابند بحور سیکشن بھی موجود ہے ،وہیں پیش کیا کریں۔آئندہ یہاں مجھے ٹیگ نہ کیا کریں۔
زیادہ ذہین لوگوں کو چاہیے کہ جیب کاٹنا سیکھیں تاکہ بعد میں لحاظ مروت بھی نہ کرنا پڑے اور دو پیسے کا فائدہ بھی ہو جائے ،اصلاح غزل میں کیا رکھا ہے۔
ان شاءاللَٰه دو ایک دن تک پیش کرتا ہوں۔روفی بھائی اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائے ۔آمین
اب تو لگتا ہے صحت بحال ہے سو طاغوت کے خلاف کمپیوٹر ائزڈ جہاد چھوڑیں اور ان کاوشوں کو فائنل کر کے جلد پیش کریں۔
مت ڈال مخمصوں میں ارے چارہ گر مجھے
تیرہ شبی ہے ایک نویدِ سحر مجھے
صدیوں کے فاصلے بھی ہوئے مختصر مجھے
اتری نہ تھی تھکن ابھی پچھلے سفر کی بھی
بہت بہتر، ایک بار پھر سے فکر کے گھوڑے دوڑا کے دیکھتا ہوں۔ دیکھتے ہیں اب کے کہاں تک پہنچتے ہیں ۔روفی بھائی مجھے لگتا ہےآپ کے مطلع کا دوسرا مصرع مصرع تر ہے ۔ماشاء اللہ زور دار ہے اور پہلا کمزور ۔کمزور یوں کہ دوسرے مصرع میں آپ کا یقین جھلک رہا ہے گویا کہ آپ کا عقیدہ ہو کہ شب کی تیرگی بھی نوید سحر ہے۔تو پھر آپ کو چارہ گر کو یہ کیوں کہنا پڑ رہا ہے کہ میرے عقیدے کو ڈانوڈول کر کے مجھے دو دلا مت کرو۔
یعنی یوں لگ رہا کہ بھرم ٹائٹ پتیلا خالی والا معاملہ ہے بلکہ پتیلا خالی بھرم ٹائٹ کیونکہ دوسرے مصرع میں بھرم ہے اور پہلے میں پتیلا۔
پھر ذوق متقاضی ہے کہ مخمصے ڈالنے ،تیرہ شبی اور نوید سحر میں کوئی بلاتکلف جوڑ نظر آئے سو وہ بھی خود بتکلف پیدا کرنا پڑ رہا ہے کہ چارہ گر یوں کہہ رہا ہوگا اور یوں کہہ رہا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
پہلے مصرع میں کوئی نا امیدی مایوسی اور یاس کی بات کریں تاکہ تیرہ شبی سے ربط بنے ۔اور الفاظ کا چناؤ بھی ایسا ہو کہ باقی غزل کے آہنگ کو متاثر نہ کرے ۔مجھے ایک اور شکل سوجھ رہی تھی :
ماحول خوف و یاس بھی ہے چارہ گر مجھے
یا پھر یوں کریں کہ پہلا مصرع غیر مقفی کہہ کر اس کو بیچ غزل میں کہیں فٹ کریں ۔اور مطلع کوئی اور لے آئیں۔
صدیوں میں عمر شامل نہ ہو پائے گی جبکہ لطف مضمون ہی اسی سے ہے۔
یہ مصرع سست ہو گیا ہے۔
ماشاء اللہجو لوٹ کر ہے آیا وہ جیسے ہو کوئی اور
حیرت سے تک رہے ہیں یوں دیوار و در مجھے
پہلے سفر کی بھی ابھی اتری نہ تھی تھکن
پھر اک ستارہ دے گیا اذنِ سفر مجھے
😊بہت اعلیٰ
کلام بھیا بار بار کوشش کی کر رہے کہ پسندیدہ شعر لکھیں چھ آٹھ مرتبہ کوشش کرکے ناکام ہوئے تو سوچا روفی بھیا کہہ رہے ہیں ۔۔ہمارے اشعار پر کم عقل لوگ داد نہ دیں جب روہانسے ہونے لگے تودیکھا وائی فائی داغ مفارقت دے گیا اور تھری جی بھی نخرے دکھا رہا ہے ۔۔۔۔
ماشاء اللہ
روفی بھیا کیا کہنے ۔۔رشک آتا ہے آپ پر ماشاء اللہ ۔استاد محترم کے تعریفی کلمات پڑھ کے ۔۔ ڈھیروں داد و تحسین ۔سلامت رہیے ۔اللہ نظر بد سے محفوظ رکھے آمین
اب ایسی کاوش پہ سبیل کا شربت نہ بانٹیں تو کیا کریں ۔۔🥰🥰🥰🥰🥰🥰🥰
پہلے سے بہتر ہے ماشاء اللہ۔لیکن محض: خطر :کہنا کچھ کھٹکتا ہے۔یوں بھی ایک صورت ہے:گھیرے ہوئے ہیں گرچہ ہزاروں خطر مجھے
پرندے کی فارسی ترکیب ہی استعمال کرو کہ دوسرا مصرع اسی مزاج کا ہے، یعنی لوٹ آتے ہیں پرند....
باقی یاسر شاہ سے متفق ہوں
خوب ۔لوٹ آتے ہیں پرند بھی ہر شام اپنے گھر
دائم تلاشِ رزق رکھے دربدر مجھے
بہت بہتر، اور بہت شکریہ یاسر بھائیپہلے سے بہتر ہے ماشاء اللہ۔لیکن محض: خطر :کہنا کچھ کھٹکتا ہے۔یوں بھی ایک صورت ہے:
گھیرے ہوئے ہیں گو کئی خوف و خطر مجھے
میرے نزدیک اگلے مصرع سے ربط بھی پہلے کے مقابلے میں بہتر ہو گیا ہے۔
خوب ۔
جون کا شعر یاد آگیا:
اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر
کب پرند اڑ نہیں پاتے ہیں پروں کے ہوتے
بہت شکریہ خورشید بھائی، لیکن آپ نے ذرا سی دیر کر دی۔بھائی عبدالرووف صاحب! مطلع کے لیے ایک تجویز
لڑنا پڑا ہے مشکلوں سے اس قدر مجھے
تیرہ شبی لگے ہے نویدِ سحر مجھے
آپ کا یہ جواب بھی حوصلہ افزا ہے۔بہت شکریہ خورشید بھائی، لیکن آپ نے ذرا سی دیر کر دی۔
منیر نیازی کی طرح 😊 ازراہِ مذاق