مجاھدینِ کشمیر سے - تابش صدیقی

الف نظامی

لائبریرین
مرحبا اے غازیانِ صف شکن
مرحبا اے سرفروشانِ وطن​

تم جہادِ کاشمر کی آبرو
تم سے تابندہ شہیدوں کی آبرو​

تم سے حسنِ حریت کا بانکپن
تم سے زندہ عشقِ ناموسِ وطن​

تم گلستاں کی بہاروں کے نقیب
تم گلوں کی آرزوں کے حبیب​

تم وطن کی ان حسین ماوں کے خواب
خاکِ پا ہے جن کی رشکِ ماہتاب​

تم نے سر اسلام کا اونچا کیا
اک جہانِ تازہ کی رکھی بنا​

موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر
مسکرائے تم ہمیشہ بے خطر​

سرجھکا کر اک بڑے نمرود کا
اک جہاں پر تم نے روشن کردیا​

کفر و نخوت کا ہر کوہِ گراں
بن کے رہ جاتا ہے مورِ ناتواں​

حق نے بخشا بازوئے حیدر تمہیں
فتح کرنا ہے نیا خیبر تمہیں​

وہ نظر آتی ہے منزل دیکھنا
فق ہوا وہ روئے باطل دیکھنا​

نصرتِ حق ہر قدم پر ساتھ ہے
اک قدم ، خیبر تمہارے ہاتھ ہے​
تابش صدیقی​
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان ہماری امیدوں کا مرکز ہے اور اس کی محبت ہماری رگوں میں دوڑ رہی ہے 1947 سے ہم اس کے ساتھ الحاق کے لیے تڑپ رہے ہیں ، قربانیاں دے رہے ہیں۔سید علی گیلانی
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ پڑھتے ہی سلیم ناز بریلوی مرحوم کی آواز کانوں میں گونجنے لگتی ہے اور دل عجیب سے احساسات لبریز ہو جاتا ہے!
یہ کلام حافظ مظہر الدین رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔
جذبہ جہاد کو زندہ رکھنے کے لیے حافظ مظہر الدین مظہر نے جو ولولہ انگیز نظمیں اور مجاہدانہ ترانے لکھے وہ “شمشیر و سناں” اور “حرب و ضرب” کے نام سے کتابی شکل میں موجود ہیں۔
 
آخری تدوین:

اے خان

محفلین
کئی ہستیاں چلی گئی اس دنیا سے یہ ارمان اپنے سینوں میں لئیے ہوئے
کاش! وہ مناظر ،وہ آوازیں اپنی آنکھوں اور کانوں سے دیکھ سکے کہ کشمیر کا پاکستان سے الحاق ہوگیا۔
 
Top