تعارف مجھے کہتے ہیں

ماریہ تکی

محفلین
محترم ماریہ تکی بہنا ۔۔۔ ۔۔کیا اک مبلغ اس طرح سے الزام تراشی اور تہمت بازی کرتے اپنی تبلیغ و تدریس کو آگے بڑھاتے فرد کی اصلاح کرتا ہے ۔؟؟
آپ جس دین کی سفیر ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں ۔ کیا اس دین کے لانے والے نے بھی ایسے ہی تبلیغ و تدریس کی تھی ۔۔۔ ۔؟
اگر اپ میرا کوئی نقطہ بیان کرتی تو کیا ہی خوب ہوتا مگر ایسا نہیں ہوا ۔ دوسری بات مبلغ بننا کوئی ہرج نہیں اس ۔۔اسطر ح اپ بھی مبلغ ہوئیں ۔ اس کے لیے کسی خاص علم کی ضرورت نہیں ہاں مبلغ دین کے لیے کچھ دین کا علم ہونا اچھی بات ہے ۔ اگر اپ کسی سے کہتے ہیں جھوٹ نہ بھولو تو اپ نے تبلیغ کر دی لیکن اگر اپ کہتے ہیں کہ قران کی فلاں آیت میں لکھا ہے کہ جھوٹ نہ بھولو تو اپ نے تبلیغ اسلام کو ترویج دی ۔ اس کے لیے اپ کو علم تھا کہ قرآن کی فلاں آیت میں لکھا ہے کہ جھوٹ مت بولو ۔ خیر آپ نقطہ بیان کریں میں جواب دوں گی
 

ماریہ تکی

محفلین
ابھی کچھ عرصہ قبل اسی فورم پر ایک سینئر ممبر نے فرمایا تھا کہ کراچی اور لاہور والوں کی گمراہی کی وارننگ کے طور پر اللہ نے بلوچستان میں زلزلہ بھیجا ہے۔ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟
جناب یہ اوہام ہیں اور اسلام نے ہمیں اوہام سے منع کیا تقابل کہ لیے ملاحظہ ہو سورہ المائدہ شروع کی آیات
یہ ہماری خام خیالی ہے کہ فلاں برائی سے زلزلے آتے ہیں اور حوالہ حدیث بھی منشن کر دیا جاتا ہے حقیقت میں حدیث کی صحت پر یا کم علمی کے باعث استدلال غلط اخذ کر لینا پھر اس استدلال کا رواج پا جانا ہمیں دین سمجھنے پر مجبور کرتی ہیں لیکن ان باتوں کا تعلق صرف وصرف اوہام سے ہے ۔۔۔۔
 

ماریہ تکی

محفلین
چلیے کافی ہلچل مچ چکی۔۔ یہ دھاگہ ہماری بہن کے تعارف کا ہے۔ فوراً ہی انہیں بھگا مت دیجئے۔ابھی انہیں محفل میں پوری طرح سے ایڈجسٹ تو ہونے دیجئے، کچھ اسرار و رموز سمجھنے دیجئے پھر خوب خبر لیں گے سب مل کر (دوستانہ) :):):)
تو ماریہ تکی صاحبہ۔۔ ایک بار پھر محفل میں خوش آمدید۔۔:)
جی بھائی اسرار معارف کا ہونا بھی ضروری ہے ابھی تو میں اپنی املا کی اغلاط کو درست کر رہی ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
افسوس کہ ہم مسلمانوں نے اپنے قبیح اعمال سے اسلام کے چہرے کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہم سب گفتار کے غازی ہیں اور کردار کے ۔۔۔۔۔؟؟اللہ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے اور ثابت قدم رہنے کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین۔ اس لڑی میں بِلا حمایت و اختلاف ِ فریقین، یہ عرض کرنے کی گستاخی کرنا چاہتا ہوں کہ ایک بہت مشہور قول کا مفہوم ہے۔حوالہ تلاش کر کے لکھ دیتا ہوں۔یا کوئی بھائی حوالہ تلاش کرنے میں مدد کردے
کہ
دریافت کیا گیا کےجب ہم پر کوئی مصیبت آئے تو اس کا فیصلہ کیسے ہو گا کہ وہ آزمائش ہے یا ہماری بد اعمالی کا وبال و صلہ ہے؟
تو آپ نے فرمایا کہ اگر وہ مصیبت آپ کو اللہ سے دور کردے تو وہ بداعمالی کی سزا ہو گی اور اگر وہ آپ کو اللہ کے اور زیادہ قریب کردے گی تو وہ آزمائش ہوگی۔
واللہ اعلم۔
 
آخری تدوین:

ماریہ تکی

محفلین
افسوس کہ ہم مسلمانوں نے اپنے قبیح اعمال سے اسلام کے چہرے کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہم سب گفتار کے غازی ہیں اور کردار کے ۔۔۔ ۔۔؟؟اللہ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے اور ثابت قدم رہنے کی نعمت سے سرفراز فرمائے۔آمین۔ اس لڑی میں بِلا حمایت و اختلاف ِ فریقین، یہ عرض کرنے کی گستاخی کرنا چاہتا ہوں کہ ایک بہت مشہور حدیث کا مفہوم ہے۔ کوئی دوست حوالہ تلاش کر کے بھی لگا دے۔
کہ
حضور ﷺ سے دریافت کیا گیا کےجب ہم پر کوئی مصیبت آئے تو اس کا فیصلہ کیسے ہو گا کہ وہ آزمائش ہے یا ہماری بد اعمالی کا وبال و صلہ ہے؟
تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ مصیبت آپ کو اللہ سے دور کردے تو وہ بداعمالی کی سزا ہو گی اور اگر وہ آپ کو اللہ کے اور زیادہ قریب کردے گی تو وہ آزمائش ہوگی۔
واللہ اعلم۔
میرے بھائی گفتار کہ غازی تو اپ بھی اچھے ہیں ۔پر اگر حدیث کا حوالہ پیش کر دیتے تو کیا ہی خوب ہوتا ۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم ماریہ تکی بہنا ۔۔۔۔۔آپ کے اس تعارفی دھاگے میں آپ کی جانب سے آنے والی تمام پوسٹس کو پڑھ کر آپ کو استاد کے درجے پر رکھتے آپ سے تدریس و تبلیغ سے متعلق دو سوال کیئے تھے ۔ابتدائی پوسٹ میں آپ نے خود کو اک مدرس اسلامیات بیان فرمایا ۔ اور ساتھ ہی عقائد بارے اک مبلغ ۔۔۔
اور بعد ازاں آپ کی جانب سے آنے والی تمام پوسٹس "تہمت ، الزام بازی ، اور شریک دھاگہ اراکین کو یہودی اور یہودی طبع " جیسے مواد پر مبنی تھیں ۔
آپ اگر " نقطے " کی بات کریں تو آپ کی جانب سے سامنے آنے والے تمام " نکات " ہی کسی بھی درجے کے مبلغ اور مدرس سے بعید ترین ہیں ۔۔
قران پاک جو کہ سر چشمہ ہدایت ہے ۔ اس میں سورہ " عبس " کسی بھی " بزعم خود " مبلغ و مدرس کے لیئے بہترین نصیحت ہے ۔ وقت ملے تو اس کی تلاوت سے مشرف ہوتے اس کے ترجمہ و تفسیر پر غور فرمائیں ۔
بہت دعائیں اللہ تعالی آپ کے لیئے تمام منازل آسان فرمائے آمین
 

ماریہ تکی

محفلین
وہ میرا جواب تھا کہ اگر اپ ایک شخص کی ایسی بات کو پڑھ لیتے جس میں ایسا لکھاتھا کہ اردو محفل کا دین اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں بس اس پر میں نے کہا" یہودی طبع" یہ نکتہ قابل توجہ ہے۔’’ اَے یہودیو‘‘ نہیں کہا ہے بلکہ ’’اَے وہ لوگو جو یہودی صفت ہو گئے ہو ’’ یا ’’ جنہوں نے یہودیت اختیار کر لی ہے ‘‘ ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اصل دین جو موسیٰ علیہ السلام اور ان سے پہلے اور بعد کے انبیاء لائے تھے وہ تو اسلام ہی تھا۔ اور اسلا م جو کہ یہودیوں کو سخت ناپسند ہے اور دیکھا جائے کسی اور ان انبیاء میں سے کوئی بھی یہودی نہ تھا، اور نہ ان کے زمانے میں یہودیت پیدا ہوئی تھی۔ یہ مذہب اس نام کے ساتھ بہت بعد کی پیداوار ہے۔ یہ اس خاندان کی طرف منسوب ہے جو حضرت یعقوب علیہ السلام کے چوتھے بیٹے یہوداہ کی نسل سے تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد جب سلطنت دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی تو یہ خاندان اس ریاست کا مالک ہوا جو یہود یہ کے نام سے موسوم ہوئی، اور بنی اسرائیل کے دوسرے قبیلوں نے اپنی الگ ریاست قائم کر لی جو سامِریہ کے نام سے مشہور ہوئی۔ پھر اسیریا نے نہ صرف یہوداہ، اور اس کے ساتھ بن یامین کی نسل باقی رہ گئی جس پر یہوداہ کی نسل کے غلبے کی وجہ سے ’’ یہود‘‘ ہی کے لفظ کا اطلاق ہونے لگا۔ اس نسل کے اندر کاہنوں اور ربیوں اور احبار نے اپنے اپنے خیالات و نظریات اور رجحانات کے مطابق عقائد اور رسوم اور مذہبی ضوابط کا جو ڈھانچہ صد ہا برس میں تیار کیا اس کا نام یہودیت ہے۔ یہ ڈھانچا چوتھی صدی قبل مسیح سے بننا شروع ہوا اور پانچویں صدی عیسوی تک بنتا رہا۔ اللہ کے رسولوں کی لائی ہوئی ربانی ہدایت کا بہت تھوڑا ہی عنصر اس میں شامل ہے۔ اور اس کا حلیہ بھی اچھا خاصا بگڑ چکا ہے۔ اسی بنا پر قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ان کو الَّذِیْنَ ھَادُوْ ا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے ، یعنی ’’ اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو ‘‘۔ ان میں سب کے سب اسرائیل ہی نہ تھے ، بلکہ وہ غیر اسرائیلی بھی تھے جنہوں نے یہودیت قبول کر لی تھی۔ قرآن میں جہاں بنی اسرائیل کو خطاب کیا گیا ہے وہاں ’’اے نبی اسرائیل ‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، اور جہاں مذہب یہود کے پیروؤں کو خطاب کیا گیا ہے وہاں ’’ اے بنی اسرائیل ‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، اور جہاں مذہب یہود کے پیروؤں کو خطاب کیا گیا ہے وہاں اَلَّذِیْنَ ھَادُوْا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔امید کرتی ہوں آپ میری یہود ی طبع والی بات کو ایک طرف رکھ کر میرا جزباتی پہلو بھی دیکھیں گے آخر میرا اسلام سے گہرا تعلق ہے ۔ میں مسلماں ہو ۔جب یہ سنا کہ اس فارم کا مذہب اور دین سے کوئی تعلق نہیں تو اسلام سے میرا تعلق مجھے جزباتیت کا درس بھی دیتا ہے ۔ میں نے ایسا سوچا کہ میں اس فارم میں نئی ہوں ہو سکتا کوئی یہودی بھی ہو جیسا کہ میں نے اوپر کہا یہودی اپنی منشا سے یہودی کہلائے کہ یہودی کو جب یہودی کہا جائے تو وہ فخر محسوس کرتا ہے کہ کسی نے اس کو یہودی کہا ۔ لیکن جو یہودی نہیں وہ یہودی صفت تو ہو سکتا ہے ایسے کو اپ یہودی نہیں کہہ سکتے شکریہ
 

نایاب

لائبریرین
محترم بہنا آپ کے مندرجہ بالا طویل مراسلے سے یہ نکتہ سامنے آتا ہے کہ کسی کو بھی بلا کسی تکلف کے محض اپنی جذباتیت کے بل پر کوئی بھی " لقب یا خطاب " دیا جاسکتا ہے ۔۔۔ آپ نے جانے کن دلائل کی روشنی میں " یہود و بنی اسرائیل " کو الگ الگ فرمایا ہے ۔۔۔۔
آپ نے صرف اپنی جانب سے واقع ہونے والی جذباتیت کا لایعنی دفاع کیا ہے ۔
ایمان والوں کے لیئے مستحکم و روشن ہدایت ہے کہ
"اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔"
 
اسلام جذبات کا دین نہیں، کیا خوب ہوتا کہ جب تعلیم حاصل کر رہی تھیں تو کچھ منطق میں بھی سر کھپا لے تیں، گو پھر ہمیں یہاں سر کھپانا نہیں پڑتا!
 

ماریہ تکی

محفلین
اسلام جذبات کا دین نہیں، کیا خوب ہوتا کہ جب تعلیم حاصل کر رہی تھیں تو کچھ منطق میں بھی سر کھپا لے تیں، گو پھر ہمیں یہاں سر کھپانا نہیں پڑتا!
منطقیں گھڑ گھڑ کر لوگ اللہ سے دور ہو جاتے ہیں
اللہ تعالیٰ اصل حقیقت بتاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ قوموں کی تباہی کے بنیادی اسباب صرف دو تھے : منطقیں گھڑنا یہودیوں کا کام تھا ۔۔۔ معاف کرنا میں کسی کو یہودی نہیں کہہ رہی وہ بات بیان کروں گی ۔ جیسے اللہ قرآن میں بیان کرتا ہے
ایک یہ کہ اس نے جن رسولوں کو ان کی ہدایت کے لیے بھیجا تھا، ان کی بات ماننے سے انہوں نے انکار کیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے بھی انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا اور وہ خود ہی اپنے فلسفے گھڑ گھڑ کر ایک گمراہی سے دوسری گمراہی میں بھٹکتی چلی گئیں۔
دوسرے یہ کہ انہوں نے آخرت کے عقیدے کو بھی رد کر دیا اور اپنے زعم میں یہ سمجھ لیا کہ جو کچھ ہے جس یہی دنیا کی زندگی ہے ، اس کے بعد کوئی اور زندگی نہیں ہے جس میں ہی اپنے خدا کے سامنے اپنے اعمال کا جواب دینا ہو۔ اس چیز نے ان کے پورے رویہ زندگی کو بگاڑ کر رکھ دیا اور ان کے اخلاق و کردار کی گندگی اس حد تک بڑھتی چلی گئی کہ آخر کار خدا کے عذاب ہی نے آ کر دنیا کو ان کے وجود سے پاک کیا۔یہ غلط ہے اسلام جزبات کا دین نہیں اپ جزباتیت کو غلط معنوں میں کیوں لے رہے ہیں ۔۔ اخر اپ کسی غیر مسلم کے جزبات کو اسلام کیسے کہہ سکتے ہیں میں ایسے جزبات کی بات کر رہی ہوں جیسے جزبات اپﷺ کے اصحاب کے تھے ۔۔ کیا کسی مسلمان کو ان کی جزباتیت پر شک ہے ۔ عمر فاروق رضی اللہ تعالی نے میان سے تلوار نکال لی کہ اس نے نبی کہ فصلے کو تسلیم نہیں کیا دین کے ایسے جزباتی پہلو جو ہمیں زندگی کے اہم پہلو میں معاون ہوں ۔۔۔ یہ تو وہ والی بات ہوئی کہ کوئی اپ کے دوست کو گالی دے اور آپ بیٹے تماشا دیکھتے رہیں اس کو یہ بھی نہ کہہ سکیں کہ بھائی گالی نہ دو اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جرت رکھ لے تو ایک شخص تانے کسنا اور دوسرا اس کے املا کو درست کرنے میں لگ جائے ۔۔ میرے نظدیق یہ کہنا کہ اردو محفل کا مذہب اور قرآن سے کوئی تعلق نہیں ۔مطلب اس میں بات کرنے والے مسلمان افراد کے لیے ایک گالی کے مترادف ہے ۔۔ میں نے تو صرف اس پر اعتراض کیا کسی کی زاتی شخصیت پر تو کوئی اعتراض نہیں کیا ۔۔ میں نے تو کہا "یہودی صفت "نہ کہ یہ کہا کہ "اوئے یہودیو!"
اور اگر اب بھی اپ لوگوں کی تسلی نہیں ہوئی تو میں اس فارم یعنی اس اردو محفل سے خیر باد کر دیتی ہوں
شاید اس فارم میں کسی نے ٹھیک ہی کہا کہ ماریہ بی بی یہاں آپ کو مایوسی ہی مایوسی ہو گئی۔۔۔۔
میری تمام بہن اور بھائیوں سے میری گزارش ہے کہ اگر میرے کسی کلمات سے کسی کی دل ازاری ہوئی ہو تو مجھے معاف کرے ۔ میں یہاں کسی اشتہار یا کوئی اور مفاد کے لیے نہیں آئی تھی بلکہ کسی صاحب کا اسلام کے متعلق پڑھ کر سوچا کہ یہاں کہ لو گ دین سے کچھ لگاو رکھتے ہیں پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر

اللہ حافظ
 
میرے بھائی نے کیا خوب زبان کا استعمال کیا اللہ اپ کو اس کا اجر دے آمین

جانے سے پہلے ایک بات بتاتی جایئے
یہ اپ کا نام کا تکی کیا تک سے نکلا ہے؟ یعنی اپ ہر بات کی کوئی نہ کوئی تک ہے۔ اور بے تکی باتیں نہیں۔ یہی بات ہے کہ کچھ اور؟
 

نایاب

لائبریرین
محترم بہنا اردو محفل کسی بھی مذہب و مسلک کی قید سے آزاد اردو زبان کا ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے آپ کسی بھی مذہب و مسلک سے منسلک ان کی تعلیمات پر مشتمل علما کی وہ کتب جو کہ کاپی رائٹ کی پابندیوں سے آزاد ہوں ۔ یونی کوڈ میں ٹائپ کردہ افادہ عام کے لیئے اس محفل پر شریک کر سکتی ہیں ۔ یہاں کے اراکین پر اپنے مذہب و مسلک بارے تعلیمات شریک محفل کرنے پر کوئی پابندی نہیں بشرطیکہ زبان شستہ اور تحریر اخلاق و ادب ہمراہ لیئے ہو ئے ہو ۔
اراکین محفل اردو میں ہر دو علوم دینی و دنیاوی کے حامل شامل ہیں ۔ مجھ ان پڑھ کو چھوڑ کر ۔۔۔۔۔۔
آپ مایوس نہ ہوں اور نہ ہی محفل چھوڑیں ۔ اپنی لگن و نیت کو ہمراہ رکھتے اپنے حصے کی شمع روشن کرتی رہیں ۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

ماریہ تکی

محفلین
محترم بہنا آپ کے مندرجہ بالا طویل مراسلے سے یہ نکتہ سامنے آتا ہے کہ کسی کو بھی بلا کسی تکلف کے محض اپنی جذباتیت کے بل پر کوئی بھی " لقب یا خطاب " دیا جاسکتا ہے ۔۔۔ آپ نے جانے کن دلائل کی روشنی میں " یہود و بنی اسرائیل " کو الگ الگ فرمایا ہے ۔۔۔ ۔
آپ نے صرف اپنی جانب سے واقع ہونے والی جذباتیت کا لایعنی دفاع کیا ہے ۔
ایمان والوں کے لیئے مستحکم و روشن ہدایت ہے کہ
"اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔"
یہ یہودی آخر پچھلے انبیاء کی امت ہی تو تھے۔ خدا کو مانتے تھے۔ کتاب کو مانتے تھے پچھلے انبیاء کو مانتے تھے۔ آخرت کو مانتے تھے۔ اس لحاظ سے در اصل وہ سابق مسلمان تھے۔ لیکن جب انہوں نے دین اور اخلاق کو پس پشت ڈال کر محض اپنی خواہشات نفس اور دنیوی اغراض و مفاد کی خاطر کھلی کھلی حق دشمنی اختیار کی اور خود اپنے عہد و پیمان کا بھی کوئی پاس نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کی نگاہ التفات ان سے پھر گئی۔ ورنہ ظاہر ہے کہ اللہ کو ان سے کوئی ذاتی عداوت نہ تھی۔لحاظہ ہم کون ہوتے ہیں یہودیوں کو مسلمان سے الگ کرنے والے جیسا کہ اوپر بتا دیا گیا کہ بنی اسرائیل کا خطا ب مطلب کہ اسی بنا پر قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ان کو الَّذِیْنَ ھَادُوْ ا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے ، یعنی ’’ اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو ‘‘۔ ان میں سب کے سب اسرائیل ہی نہ تھے ، بلکہ وہ غیر اسرائیلی بھی تھے جنہوں نے یہودیت قبول کر لی تھی۔ قرآن میں جہاں بنی اسرائیل کو خطاب کیا گیا ہے وہاں ’’اے نبی اسرائیل ‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں،
اب اپ ہی بتائیں کہ میں نے کہاں الگ کیا جبکہ قران کہہ رہا کہ وہ بنی اسرائیل سے یہودی ہی بن کر رہ گئے ۔ ضدم ضد کی بات الگ ہے میں یہاں کسی سے لڑنا نہیں چاہ رہی اور نہ کسی کو تنقید کا نشانہ بھی نہیں بنا رہی
 
یہ یہودی آخر پچھلے انبیاء کی امت ہی تو تھے۔ خدا کو مانتے تھے۔ کتاب کو مانتے تھے پچھلے انبیاء کو مانتے تھے۔ آخرت کو مانتے تھے۔ اس لحاظ سے در اصل وہ سابق مسلمان تھے۔ لیکن جب انہوں نے دین اور اخلاق کو پس پشت ڈال کر محض اپنی خواہشات نفس اور دنیوی اغراض و مفاد کی خاطر کھلی کھلی حق دشمنی اختیار کی اور خود اپنے عہد و پیمان کا بھی کوئی پاس نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کی نگاہ التفات ان سے پھر گئی۔ ورنہ ظاہر ہے کہ اللہ کو ان سے کوئی ذاتی عداوت نہ تھی۔لحاظہ ہم کون ہوتے ہیں یہودیوں کو مسلمان سے الگ کرنے والے جیسا کہ اوپر بتا دیا گیا کہ بنی اسرائیل کا خطا ب مطلب کہ اسی بنا پر قرآن مجید میں اکثر مقامات پر ان کو الَّذِیْنَ ھَادُوْ ا کہہ کر خطاب کیا گیا ہے ، یعنی ’’ اے وہ لوگو جو یہودی بن کر رہ گئے ہو ‘‘۔ ان میں سب کے سب اسرائیل ہی نہ تھے ، بلکہ وہ غیر اسرائیلی بھی تھے جنہوں نے یہودیت قبول کر لی تھی۔ قرآن میں جہاں بنی اسرائیل کو خطاب کیا گیا ہے وہاں ’’اے نبی اسرائیل ‘‘ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں،
اب اپ ہی بتائیں کہ میں نے کہاں الگ کیا جبکہ قران کہہ رہا کہ وہ بنی اسرائیل سے یہودی ہی بن کر رہ گئے ۔ ضدم ضد کی بات الگ ہے میں یہاں کسی سے لڑنا نہیں چاہ رہی اور نہ کسی کو تنقید کا نشانہ بھی نہیں بنا رہی

اچھا چھوڑیں ان باتوں کو
یہ بتلائیے کہ اپ کس مدرسے کی پڑھی ہوئی ہیں۔ اپ کی تعلیم کیا ہے؟
شادی شدہ ہیں ؟ اسلام کی تبلیغ کا خیال کب ایا؟ تبلیغ کے لیے فورم کا خیال کیسے ایا؟
 
Top