قرۃالعین اعوان
لائبریرین
مجھ سے چھپ کر میری نظروں میں سما کر دیکھئے
اپنے جلووں کا تماشا خود بھی آکر دیکھئے
منفعل ہو کر نہ سنیے اہلِ غم کی داستاں
دیکھنے ہیں داغِ دل تو مسکرا کر دیکھئے
میں بہت کمزور،بے بس،ناتواں،عاجز سہی
اپنا دامن میرے ہاتھوں سے چھڑا کر دیکھئے
رفعتوں کی جستجو میں ٹھوکریں تو کھا چکے
آستانِ یار پر اب سر جھکا کر دیکھئے
ہر شکستِ دل پہ وہ نظریں یہ دیتی ہیں پیام
جراتِ قلب و نظر پھر آزما کر دیکھئے
میں بھلا دوں آپ کو بلکل بجا ارشاد ہے
مجھ کو لیکن آپ تو پہلے بھلا کر دیکھئے
ان کو بھی کچھ عشق کی دکھلایئے نیرنگیاں
اپنے دل کو ان کا آئینہ بنا کر دیکھئے
کج کلاہی سرنگوں ہے سر کشی ہے سر بخم
گرنے والوں کو ذرا نظریں اٹھا کر دیکھئے
اس جہانِ رنگ و بو کا خود بھرم کھل جائے گا
راحتوں کی جستجو میں زخم کھا کر دیکھئے
نکہتِ آزاد بن کر گھومئے گلزار میں
رخ نقابِ لالہ و گل میں چھپا کر دیکھئے
سُر خرو گذریں گے اس منزل سے بھی اہلِ وفا
آپ اپنے ہر ستم کی انتہا کر دیکھئے
کون کہتا ہے کہ ان پر کچھ اثر ہوتا نہیں
آج کیفی کی غزل ان کو سنا کر دیکھئے
زکی کیفی
اپنے جلووں کا تماشا خود بھی آکر دیکھئے
منفعل ہو کر نہ سنیے اہلِ غم کی داستاں
دیکھنے ہیں داغِ دل تو مسکرا کر دیکھئے
میں بہت کمزور،بے بس،ناتواں،عاجز سہی
اپنا دامن میرے ہاتھوں سے چھڑا کر دیکھئے
رفعتوں کی جستجو میں ٹھوکریں تو کھا چکے
آستانِ یار پر اب سر جھکا کر دیکھئے
ہر شکستِ دل پہ وہ نظریں یہ دیتی ہیں پیام
جراتِ قلب و نظر پھر آزما کر دیکھئے
میں بھلا دوں آپ کو بلکل بجا ارشاد ہے
مجھ کو لیکن آپ تو پہلے بھلا کر دیکھئے
ان کو بھی کچھ عشق کی دکھلایئے نیرنگیاں
اپنے دل کو ان کا آئینہ بنا کر دیکھئے
کج کلاہی سرنگوں ہے سر کشی ہے سر بخم
گرنے والوں کو ذرا نظریں اٹھا کر دیکھئے
اس جہانِ رنگ و بو کا خود بھرم کھل جائے گا
راحتوں کی جستجو میں زخم کھا کر دیکھئے
نکہتِ آزاد بن کر گھومئے گلزار میں
رخ نقابِ لالہ و گل میں چھپا کر دیکھئے
سُر خرو گذریں گے اس منزل سے بھی اہلِ وفا
آپ اپنے ہر ستم کی انتہا کر دیکھئے
کون کہتا ہے کہ ان پر کچھ اثر ہوتا نہیں
آج کیفی کی غزل ان کو سنا کر دیکھئے
زکی کیفی