مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
جاوید اختر
فاروقی صاحب!
ماشاءاللہ بہت عمدہ ذوق پایا ہے آپ نے۔ یہ کلام بھی بہت لاجواب ہے۔ اچھا لگا۔
خوش رہیے!
نظر نہ لگا دیجیے گا ،احمد صاحب
آپ کو ماشاء اللہ لکھا ہوا "نظر" نہیں آیا! سو مسئلہ آپ کی "نظر" کا ہے ہماری "نظر" کا نہیں۔
آپ کو ماشاء اللہ لکھا ہوا "نظر" نہیں آیا! سو مسئلہ آپ کی "نظر" کا ہے ہماری "نظر" کا نہیں۔