محبت کے شراروں سے تو دامن ہی جلا بیٹھے

اصلاح


  • Total voters
    1

ابن رضا

لائبریرین
برائے اصلاح

جنوں کے دام میں آ کر ، خرد کی سب بھلا بیٹھے
محبت کے شراروں سے تو دامن ہی جلا بیٹھے

طبیعت سے
تری ہم آشنا تھے اِک زمانے سے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے

نہیں کچھ اور پایا ہے سوائے یاس و حسرت کے
محبت ہم جو کر بیٹھے ، قرارِ دل گنوا بیٹھے

اندھیروں میں جو رہتے ہیں عنایت ہے یہ یاروں کی
سبھی جگنو ، سبھی شمعیں ، ہیں اپنوں
پر لٹا بیٹھے

نکالو کچھ رضا صورت مداوے کی خدارا اب
کہ اپنے غم سبھی ہم برملا تجھ کو سنا بیٹھے


تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:
بہت خوب صورت غزل ہے۔
بہت سی داد۔۔۔۔


طبیعت آشنا تھے اے زمانے خوب تیری ہم
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
یہ شعر تھوڑا کھٹک رہا ہے۔۔۔ پہلے مصرع میں تیری اور دوسرے میں تمھی ہے ، اگر ایک ہی مخاطب ہے تو شترگربہ ہورہا ہے اور اگر مخاطب الگ الگ ہیں تو ایک ہی شعر میں یہ التفات اچھا نہیں لگ رہا۔ پھر تیری کے بجائے تیرے ہونا چاہیے۔ نیز ”اے زمانے“ اور ”اے زمانہ“ میں بھی غور کرلیجیے گا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب صورت غزل ہے۔
بہت سی داد۔۔۔ ۔


طبیعت آشنا تھے اے زمانے خوب تیری ہم
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
یہ شعر تھوڑا کھٹک رہا ہے۔۔۔ پہلے مصرع میں تیری اور دوسرے میں تمھی ہے ، اگر ایک ہی مخاطب ہے تو شترگربہ ہورہا ہے اور اگر مخاطب الگ الگ ہیں تو ایک ہی شعر میں یہ التفات اچھا نہیں لگ رہا۔ پھر تیری کے بجائے تیرے ہونا چاہیے۔ نیز ”اے زمانے“ اور ”اے زمانہ“ میں بھی غور کرلیجیے گا۔
حوصله افزائی کے لیے ممنون هوں. جزاک الله خوش رهیں.

شترگر به کی اچھی نشاندهی فرمائی هے. مصرع بدل دیا هے:)
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
غزل تو بہت خوب ہے رضا بھائی پر اپنامزاج تو یہ ہے کہ ۔
خرد کے دام میں آ کر ، جنوں کی سب بھلا بیٹھے۔
بےحد نوازش عاطف بھائی . هم بھی اسی قماش کے هیں. بس قلم آج کچھ الٹی ڈگر پر چل نکلا هے. جزاک الله حوش رهیں.:)
 
حوصله افزائی کے لیے ممنون هوں. جزاک الله خوش رهیں.

شترگر به کی اچھی نشاندهی فرمائی هے. مصرع بدل دیا هے:)
مگر اے زمانے والی بات پر غور کرنے کا اس لیے کہا ہے کہ مجھے خود اس کی درست صورت حال نہیں معلوم۔
 

الف عین

لائبریرین
’اے زمانے‘ بہتر ہے، لیکن اس شعر میں زمانے سے تخاطب کی اہمیت سمجھ میں نہیں آئی۔
اب باقی۔۔
مطلع درست
طبیعت سے تمھاری آشنا تھے اے زمانے ہم
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
۔۔میں یوں پسند کروں گا
طبیعت سے تمہاری آشنا تھے اک زمانےسے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
یا
طبیعت سے تری ہم آشنا تھے اک زمانے سے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے

سبھی جگنو ، سبھی شمعیں ، ہیں اپنوں پہ لٹا بیٹھے
بھی تبدیلی کا طالب ہے۔ایک تو ’اپنوں پر‘ آ سکتا ہے تو ’پہ‘ کیوں؟ شمعیں کافی ہیں، جگنو کی ضرورت نہیں۔
باقی درست ہی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین

ابن رضا

لائبریرین
زمانے کے لیے صرف ۔تو۔ ترے ۔تیرے وغیرہ کا اسلوب مناسب ہے۔
تشکر عاطف بھائی
بہت اچھی بات بتائی آپ نے۔
یہ بھی وضاحت فرمادیجیے کہ ندائی صورت ”اے زمانہ“ ہوگی یا ”اے زمانے“؟
خوب نکتہ آفرینی است
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
’اے زمانے‘ بہتر ہے، لیکن اس شعر میں زمانے سے تخاطب کی اہمیت سمجھ میں نہیں آئی۔
اب باقی۔۔
مطلع درست
طبیعت سے تمھاری آشنا تھے اے زمانے ہم
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
۔۔میں یوں پسند کروں گا
طبیعت سے تمہاری آشنا تھے اک زمانےسے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
یا
طبیعت سے تری ہم آشنا تھے اک زمانے سے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے

سبھی جگنو ، سبھی شمعیں ، ہیں اپنوں پہ لٹا بیٹھے
بھی تبدیلی کا طالب ہے۔ایک تو ’اپنوں پر‘ آ سکتا ہے تو ’پہ‘ کیوں؟ شمعیں کافی ہیں، جگنو کی ضرورت نہیں۔
باقی درست ہی ہے۔
تشکر بسیار استاد محترم
 

ابن رضا

لائبریرین
’اے زمانے‘ بہتر ہے، لیکن اس شعر میں زمانے سے تخاطب کی اہمیت سمجھ میں نہیں آئی۔
اب باقی۔۔
مطلع درست
طبیعت سے تمھاری آشنا تھے اے زمانے ہم
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
۔۔میں یوں پسند کروں گا
طبیعت سے تمہاری آشنا تھے اک زمانےسے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تمہی سے دل لگا بیٹھے
یا
طبیعت سے تری ہم آشنا تھے اک زمانے سے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے

سبھی جگنو ، سبھی شمعیں ، ہیں اپنوں پہ لٹا بیٹھے
بھی تبدیلی کا طالب ہے۔ایک تو ’اپنوں پر‘ آ سکتا ہے تو ’پہ‘ کیوں؟ شمعیں کافی ہیں، جگنو کی ضرورت نہیں۔
باقی درست ہی ہے۔
استاد محترم "راه" یا واه یا پناه کی ه گرا کر الف کو روی شمار کر کے قافیه کیا جا سکتا هے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ان الفاظ کا الف گرانے پر تو غور کیا جاسکتا ہے ہ کا معاملہ ایسا نہیں ہو گا۔
البتہ واہ کی ہ کے بارے میں استثناء کی کسی صورت کے امکان پر رائے دی جاسکتی ہے جبکہ واہ کو مکرر استعمال کیا جائے اور ایک واہ کی ہ کو اظہار کا حق دیا جائے۔
ابن رضا بھائی ۔۔میں نے یہ رائے آپ کے سوال کی مفروضہ وضاحت کے مطابق پیش کی ہے۔جو میرے فہم کی صحّت کے ساتھ مخصوص ہو گی۔:)
 
Top