محبت کے موضوع پر اشعار!

تیشہ

محفلین
مجھکو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت
مہکی مہکی یاد تیری اور تنہائی بہت

ڈوب کر ان جھیل سی آنکھوں میں جب عزلیں کہیں
میرے ان شعروں میں تب آئی ہے گہرائی بہت

ہم ہی کیوں تیری محبت میں تماشہ بن گئے
اس حیات رنگ و بو میں تھے تماشائی بہت
 

تیشہ

محفلین
اسکی آنکھوں میں محبت کا ستارہ ہوگا
ایک دن آئے گا وہ شخص ہمارا ہوگا

تم جہاں میرے لئے سیپیاں چنتی ہوگی
وہ کسی اور ہی دنیا کا کنارا ہوگا

جسکے ہونے سے میری سانس چلا کرتی تھی
کس طرح اسکے بغیر اپنا گزارہ ہوگا

یہ اچانک جو اجالا سا ہوا جاتا ہے
دل نے چپکے سے تیرا نام پکارا ہوگا ، ۔ ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کِیا غم خوار نے رسوا، لگے آگ اس محبّت کو
نہ لاوے تاب جو غم کی، وہ میرا راز داں کیوں ہو
(غالب)
 

تیشہ

محفلین
تیرے رُخسار سے بڑھکر کنول تو ہو نہیں سکتا
محبت کا کوئی نعم البدل تو ہو نہیں سکتا

کسی کی آنکھ مجھ سے ہمسخن تھی اور میں چُپ تھا
میرا خاموش رہنا بے محل تو ہو نہیں سکتا

رفاقت زندگی بھر کی بھی ناکافی ہے الفت میں
محبت کا صلہ دو چار پل تو ہو نہیں سکتا ،،
 

شمشاد

لائبریرین
دکھاتا کیوں بھلا میں داغِ ہائے غم زمانے کو؟
اگر تیری محبت کا مجھے کچھ آسرا ہوتا
(سرور)
 

عیشل

محفلین
اس شہر ِ محبت میں عجب کال پڑا ہے
ہم جیسے سُبک لوگ بھی نایاب بہت تھے
اب دیکھ یہ حسرت بھری اجڑی ہوئی آنکھیں
دنیا تیرے بارے میں میرے خواب بہت تھے
 
Top