محبت کے موضوع پر اشعار!

شمشاد

لائبریرین
اب ‘عشق‘ کے بعد ‘محبت‘ پر طبع آزمائی کی جائے یا ابھی ‘عشق‘ ہی جاری رکھنا ہے
 
لیں جناب ہوجائیں شروع پھر
مصافِ زندگی میں سیرتِ فولاد پیدا کر
شبستانِ محبت میں حریر و پرنیاں ہوجا
علامہ اقبال
 

الف عین

لائبریرین
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
افتخار صاحب۔ اس تانے بانے میں دونوں التزام رکھے جائیں تو کیسا رہے، یعنی موضوع بھی محبت ہو، اور حرف کا بھی خیال رکھا جائے۔ اور اگر یہ بات قابل قبول ہو تو پھر اب ی سے۔ ورنہ میرا شعر کینسل کر کے پھر سے شروع کیا جائے۔ کیا خیال ہے؟
 

ماوراء

محفلین
مجھے اس کی محبت کا نہیں اس کا یقین ضرور ہے
وہ بھی میرے بارے میں میری طرح ہی سوچتا ہو گا
 

تیشہ

محفلین
محبت کا یہ گرَ بھی آزما کے دیکھھ لیتے ھیں ،
چلو تم کو مہا رانی بنا کر دیکھھ لیتے ہیں ،
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کے ساغر چھلکنے لگے ہیں
وہ دل بن کے دل میں دھڑکنے لگے ہیں
(ابراھیم اشک)
 

شمشاد

لائبریرین
راجہ صاحب آپکا لکھا ہوا پہلا مصرعہ غلط ہے، اصل میں یہ ہے :
“ محبت مجھے ان جوانوں سے ہے “

محبت ترک کی میں نے، گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
(ساحر لدھیانوی)
 

شمشاد

لائبریرین
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم
یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے
(حفیظ ہوشیارپوری)
 
Top