محمد خرم یاسین
محفلین
صاحبانِ حل و عقد!آدابِ محبت ۔
ہماری قسمت کی بازتابی ملاحظہ فرمائیے کہ آج ہمیں ایک ایسے مصاحبے کا رکن ہونے کا اعزاز نصیب ہوا جس کی جائے مصاحبہ ہمارے آباءکی سرزمین رہی ہے ۔وہ سر زمین ۔۔۔جو لہو رنگ نہ ہوئی تھی تو ہمارے تمدن کا استعارہ اور تہذیب کا گہوارہ تھی بلکہ روشن مینارہ اور تابندہ ستارہ تھی۔۔۔اورذکر تہذیب کا چلا ہے تو چھوڑئیے دیگر تفصیلات کو بس یہی بتائے دیتے ہیں کہ بڑی مشکل سے ویزے لے کر ہم غالب مرحوم کے مقبرے کے دلان میں آن بیٹھے ہیں جس سے ہمارے قد میں اور فرق پڑ گیا ہے۔۔۔لیکن کہیں درونِ خانہ یہ سکون بھی میسر ہوا ہے کہ ہم نیم کمان ہوئے بھی کورنش بجالائیں تو حضرت کو یہی محسوس ہو گاکہ ان غیر حقیقی اردو دانوں کے دلوں میں تاحال بزرگوں کا احترام موجود ہے ۔۔۔
اوراس بار حضرت عالمِ ارواح سے میر مہدی مجروح کے نام خط بھیجیں گے تو اس دلان میں ہماری دیدنی خوشی و وارفتگی کا احوال نوکِ قلم سے کچھ یوں بیان کریں گے ۔۔۔ہماری قسمت کی بازتابی ملاحظہ فرمائیے کہ آج ہمیں ایک ایسے مصاحبے کا رکن ہونے کا اعزاز نصیب ہوا جس کی جائے مصاحبہ ہمارے آباءکی سرزمین رہی ہے ۔وہ سر زمین ۔۔۔جو لہو رنگ نہ ہوئی تھی تو ہمارے تمدن کا استعارہ اور تہذیب کا گہوارہ تھی بلکہ روشن مینارہ اور تابندہ ستارہ تھی۔۔۔اورذکر تہذیب کا چلا ہے تو چھوڑئیے دیگر تفصیلات کو بس یہی بتائے دیتے ہیں کہ بڑی مشکل سے ویزے لے کر ہم غالب مرحوم کے مقبرے کے دلان میں آن بیٹھے ہیں جس سے ہمارے قد میں اور فرق پڑ گیا ہے۔۔۔لیکن کہیں درونِ خانہ یہ سکون بھی میسر ہوا ہے کہ ہم نیم کمان ہوئے بھی کورنش بجالائیں تو حضرت کو یہی محسوس ہو گاکہ ان غیر حقیقی اردو دانوں کے دلوں میں تاحال بزرگوں کا احترام موجود ہے ۔۔۔
میر مہدی! میاں صدیاں بیتیں، زمانے بیتے، دلی اجڑی، تہذیب بدلی، شاہ نہ رہے، مصاحبوں نے منافقت کے بھیس بدلے اور ہم نے زندگی سے رخصت لی ۔۔۔ لیکن چشم ما روشن، دلِ ماشاد کہ گلشنِ اردو ہرا بھرا ہے ابھی ۔۔۔
اورمحفلین ہماری قامت میں فرق کی ایک اور وجہ یہ عظیم الجثہ تاج محل بنا ہے جس کی زیارت کے بعد یہاں آن بیٹھے ہیں لیکن یہ ابھی تک چشمِ تصور میں اسی دلان کے مغرب میں شگفتگی سے سینہ پھلائے ، سر اٹھائے کھڑانظر آرہا ہے۔کیاجاہ و جلال ہے کہ اس کے سامنے یہ دیو قامت مینار پوری طرح سرہی نہیں اٹھا پارہے ۔۔۔اور میناروں کا کیا ذکر کریں کہ یہاں قطب مینار دیکھ کے دل سے ایک ٹھنڈی آہ نکلی ہے ۔۔۔کہ اس سے جس یاد کا انسلاک ہے وہ ہے بے یارو مددگار ، صحرا نشان مقبرہ قطب الدین ایبک ۔۔۔جسے انار کلی سے گزرتے موئے لوگ اس قابل بھی نہیں سمجھتے کہ اس کے سامنے ایک سیلفی ہی لے لیں۔۔۔بقول شخصے
”جو دیکھوں اپنے ہی گھر کو تو دل ہوتا ہے سیہ پارہ!“
حاضرین و ناظرین چھوڑئیے ہماری ناسٹلجک طبیعت کو(ہم بس ذرا سے ناسٹلجک اس لیے ہوگئے ہیں کہ ہماری اطلاع کے مطابق بہت سے محفلین کی فلائٹ لیٹ ہوگئی ہے اور شاید مصاحبے میں چند محفلین ہی شامل ہوسکیں ) ۔ہم بھلا آپ کو کیوں دکھی کرنے لگے کہ آج تو ہم بہت شادماں ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ ہمارے درمیاں ہیں اسی دھرتی کے مکیں،ہمارے ہم زبان ، ہمارے فورم کے سرگرم رکن، اور ہمارے آج کے مہماں
جناب ۔۔۔۔فہد اشرف!
جی جی درست پہچانا آپ نے ، وہی فہد اشرف جوتازہ مرحوم مشتاق احمد یوسفی کی مداحی میں کراچی کے چپے چپے سے واقف ہوچکے ہیں۔اورمحفلین ہماری قامت میں فرق کی ایک اور وجہ یہ عظیم الجثہ تاج محل بنا ہے جس کی زیارت کے بعد یہاں آن بیٹھے ہیں لیکن یہ ابھی تک چشمِ تصور میں اسی دلان کے مغرب میں شگفتگی سے سینہ پھلائے ، سر اٹھائے کھڑانظر آرہا ہے۔کیاجاہ و جلال ہے کہ اس کے سامنے یہ دیو قامت مینار پوری طرح سرہی نہیں اٹھا پارہے ۔۔۔اور میناروں کا کیا ذکر کریں کہ یہاں قطب مینار دیکھ کے دل سے ایک ٹھنڈی آہ نکلی ہے ۔۔۔کہ اس سے جس یاد کا انسلاک ہے وہ ہے بے یارو مددگار ، صحرا نشان مقبرہ قطب الدین ایبک ۔۔۔جسے انار کلی سے گزرتے موئے لوگ اس قابل بھی نہیں سمجھتے کہ اس کے سامنے ایک سیلفی ہی لے لیں۔۔۔بقول شخصے
”جو دیکھوں اپنے ہی گھر کو تو دل ہوتا ہے سیہ پارہ!“
حاضرین و ناظرین چھوڑئیے ہماری ناسٹلجک طبیعت کو(ہم بس ذرا سے ناسٹلجک اس لیے ہوگئے ہیں کہ ہماری اطلاع کے مطابق بہت سے محفلین کی فلائٹ لیٹ ہوگئی ہے اور شاید مصاحبے میں چند محفلین ہی شامل ہوسکیں ) ۔ہم بھلا آپ کو کیوں دکھی کرنے لگے کہ آج تو ہم بہت شادماں ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ ہمارے درمیاں ہیں اسی دھرتی کے مکیں،ہمارے ہم زبان ، ہمارے فورم کے سرگرم رکن، اور ہمارے آج کے مہماں
جناب ۔۔۔۔فہد اشرف!
تو آئیے محترم فہد اشرف سے مصاحبے کا آغاز کریں۔
لیکن! رکئیے رکئیے ۔۔۔۔یہ کیا ؟ہمارے عزیز استادِ محترم اعجاز عبیدتیزی سے اپنی کار میں بیٹھے جائے مصاحبہ کی جانب بڑھے چلے آرہے ہیں اور ان کے پس منظر میں محفلین کی دولدی پھندی بسیں ہیں۔(اب ہماری خوشی دیدنی ہے)
ساری دنیا سے آئے محفلین تیزی سے گاو تکیہ لگی چٹائیوں پر براجمان ہوتے جارہے ہیں اور مصاحبہ کمیٹی سب کا پرتپاک استقبال کر رہی ہے۔۔۔تقریباً سبھی بیٹھ چکے ہیں۔
تو محفلین آئیے بلا توقف اپنے مہمان سے مصاحبے کا آغاز کریں۔۔۔ہمارے آج کے نوجوان مہمان یعنی جناب فہد اشرف!
دلان میں تالیوں کی گونج (اورہماری یہ خوش گمانی کہ مرزا غالب کہیں عالمِ ارواح سے ہمیں مسکراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جب کہ یہ شرمندگی بھی کہ ہماری لفاظی ہماری کج علمی کا راز افشانہ کردے )
لیکن! رکئیے رکئیے ۔۔۔۔یہ کیا ؟ہمارے عزیز استادِ محترم اعجاز عبیدتیزی سے اپنی کار میں بیٹھے جائے مصاحبہ کی جانب بڑھے چلے آرہے ہیں اور ان کے پس منظر میں محفلین کی دولدی پھندی بسیں ہیں۔(اب ہماری خوشی دیدنی ہے)
ساری دنیا سے آئے محفلین تیزی سے گاو تکیہ لگی چٹائیوں پر براجمان ہوتے جارہے ہیں اور مصاحبہ کمیٹی سب کا پرتپاک استقبال کر رہی ہے۔۔۔تقریباً سبھی بیٹھ چکے ہیں۔
تو محفلین آئیے بلا توقف اپنے مہمان سے مصاحبے کا آغاز کریں۔۔۔ہمارے آج کے نوجوان مہمان یعنی جناب فہد اشرف!
دلان میں تالیوں کی گونج (اورہماری یہ خوش گمانی کہ مرزا غالب کہیں عالمِ ارواح سے ہمیں مسکراتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جب کہ یہ شرمندگی بھی کہ ہماری لفاظی ہماری کج علمی کا راز افشانہ کردے )
آخری تدوین: