محمد تابش صدیقی
منتظم
میرا مقصد یونیکوڈ میں کروانا ہے، تاکہ ایپ میں شرح ڈالی جا سکے۔نظم طباطبائی شرح یقینی طور پر کاپی رائٹس سے آزاد ہو گی، لیکن یہ اور ایسی کئی شروح پہلے ہی سے ویب پر موجود ہیں۔ یونی کوڈ میں شاید نہ ہوں۔
میرا مقصد یونیکوڈ میں کروانا ہے، تاکہ ایپ میں شرح ڈالی جا سکے۔نظم طباطبائی شرح یقینی طور پر کاپی رائٹس سے آزاد ہو گی، لیکن یہ اور ایسی کئی شروح پہلے ہی سے ویب پر موجود ہیں۔ یونی کوڈ میں شاید نہ ہوں۔
طباطبائی کی شرح تنقیص سے بھری ہوئی ہے اور زیادہ تر اشعار کو دو تین سطروں میں ہی نپٹایا گیا ہے۔نظم طباطبائی شرح یقینی طور پر کاپی رائٹس سے آزاد ہو گی، لیکن یہ اور ایسی کئی شروح پہلے ہی سے ویب پر موجود ہیں۔ یونی کوڈ میں شاید نہ ہوں۔
غالب کی رباعی کے غلط وزن کا مسئلہ بھی انہی کا بنایا ہوا ہے۔طباطبائی کی شرح تنقیص سے بھری ہوئی ہے اور زیادہ تر اشعار کو دو تین سطروں میں ہی نپٹایا گیا ہے۔
سب سے بہتر پھر تو نوائے سروش ہی ہے لیکن مجھے اس کےکاپی رائٹس کا علم نہیں ہے۔ مولانا مہر 1971ء میں فوت ہوئے تھے سو ابھی تین ایک سال باقی ہیں فری ہونے میں۔ ویسے ان کے بیٹے امجد سلیم علوی صاحب فیس بُک پر ہوتے ہیں ان سے بھی پوچھا جا سکتا ہے۔میرا مقصد یونیکوڈ میں کروانا ہے، تاکہ ایپ میں شرح ڈالی جا سکے۔
بانگِ درا کی شرح تو میرے پاس موجود ہے۔پروفیسر یوسف سلیم چشتی ایک عظیم استاد اور اقبال کے قتیل تھے۔میری نظر میں اقبال کے عظیم ترین شارح۔ اقبال کے اردو اور فارسی کلام کی انتہائی خوبصورت، جامع، تفصیلی، تاریخی شروح لکھی ہیں۔ مشکل مقامات علامہ سے مل کر خود اُن سے سمجھتے تھے۔ تصوف سے بھی لگاؤ تھا، "تاریخَ تصوف"نامی انہتائی اعلیٰ پائےکی تحقیقی کتاب بھی لکھی۔ سیالکوٹ مرے کالج میں فیض کو اردو پڑھائی۔ فیض کووہاں کے کسی مقامی استاد نے شاعری کرنے سےروک دیا تھا، چشتی صاحب نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اُن سے اشعار کہلوائے۔
ان تمام خوبیوں اور عظمت کے باوجود یہ بھی کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے غالب کے دیوان کی شرح اس طرح نہیں لکھی جیسی اقبال کی شروح لکھی ہیں۔ محاسن سے زیادہ تنقید اور تنقیص کی طرف رُخ ہے۔ آپ نے کہیں ڈاکٹر عبدالرحمٰن بجنوری کی "محاسنِ کلامِ غالب"کا ذکر کیا تھا۔ میرے نزدیک یہ بھی غالب کا اعجاز ہے کہ ڈاکٹر بجنوری کا ہندوستانی الہامی کتابوں والا جملہ غالب کے ذکر کی بدولت خود الہامی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔
مجھے علم نہیں کہ آپ نے مولانا غلام رسول مہر کی غالب کی شرح "نوائے سروش" پڑھی ہے یا نہیں اور اگر نہیں پڑھی تو ضرور پڑھیئے گا۔غالب کے مکمل دیوان کی انتہائی عمدہ شرح ہے، مولانا کا دیوانِ غالب کا "نسخۂ مہر" بھی مشہورہے۔ مولانا، خواجہ حالی کی فکری لڑی میں سے تھے۔ جس عقیدت اور محبت سے خواجہ حالی غالب کا ذکر کرتے ہیں مولانا بھی اُسی روش پر چلتے ہیں۔ آپ کی دلچسپی کی ایک بات اور یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس شرح میں مولانا مہر نے جا بجا ، جہاں جہاں شبہ تھا کہ غالب کے اردو شعر پر کسی فارسی شاعر کے شعر کا اثر ہےکو ان اشعار کے تقابل سے صاف کیا ہے۔
اگر ایپ میں ڈالنا ہے تو پھر نوائے سروش ہی ڈالیے چاہے تین سال رکنا ہی کیوں نہ پڑے۔ ایپ تو عام لوگوں کے استعمال کی چیز ہے انہیں غالب کے کلام کے نقائص بتانا میرے نزدیک تو بے معنی ہے۔سب سے بہتر پھر تو نوائے سروش ہی ہے لیکن مجھے اس کےکاپی رائٹس کا علم نہیں ہے۔ مولانا مہر 1971ء میں فوت ہوئے تھے سو ابھی تین ایک سال باقی ہیں فری ہونے میں۔ ویسے ان کے بیٹے امجد سلیم علوی صاحب فیس بُک پر ہوتے ہیں ان سے بھی پوچھا جا سکتا ہے۔
اور یہ بھی ہو سکتا ہے شعرا کو واصلِ جہنم کرنے والے طباطبائی یا پروفیسر چشتی کی کتابیں ڈھونڈنی شروع کر دیں کہ کم از کم سرپنچ کا کام تو تمام ہو۔اگر ایپ میں ڈالنا ہے تو پھر نوائے سروش ہی ڈالیے چاہے تین سال رکنا ہی کیوں نہ پڑے۔ ایپ تو عام لوگوں کے استعمال کی چیز ہے انہیں غالب کے کلام کی نقائص بتانا میرے حساب سے تو بے معنی ہے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ابھی کچھ دیر پہلے گلو کار کے کے کا دل کا دورہ پڑنے سے لائیو پرفارمنس کے دوران انتقال ہو گیا۔پسندیدہ گلوکار: کے کے