سید عاطف علی

لائبریرین
نئی چھاؤنیاں بنانا تو ناممکن نہیں۔ البتہ پرانی چھوڑنا ناممکن ہے۔ :)
یہ بات نہیں ہے۔ چھاؤنی فوجیوں کا علاقہ ہوتا ہے اور وہاں آنے جانے والوں کی شناخت کرنا ان کا حق ہے!
مسئلہ یہ ہے کہ سو، ڈیڑھ سو، دو سو سال پہلے جب یہ چھاؤنیاں بنی تھیں تو شہروں سے باہر تھیں اور ان کے ارد گرد ویرانے تھے اب شہروں کے بیچوں بیچ ہیں اور چاروں طرف آبادیاں ہیں۔ اب عام آدمی چھاؤنیوں کو زیادہ تر راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور مصیبت ہوتی ہے۔ اس کا سب سے بہتر حل تو یہی ہے کہ ایک بار پھر نئی چھاؤنیاں شہروں سے باہر بسائی جائیں لیکن یہ شاید ناممکن سی بات ہے۔
عام حالات میں نئی چھاؤنیاں بنانا یا بستیاں بسانا اور راستے بنانا اتنے بڑے کام بھی نہیں ۔ بلکہ حقیقتاََ یہ ضروری کام ہیں ۔
لیکن کیوں کہ ملک ایسے گھمبیرمسائل کے انبار اور وسائل کے انتظام میں شدید بگاڑ کا شکار ہے سو ان حالات میں یہ فی الحال یقیناََ ناممکن ہی ہے ۔
 

زیک

مسافر
مسئلہ یہ ہے کہ سو، ڈیڑھ سو، دو سو سال پہلے جب یہ چھاؤنیاں بنی تھیں تو شہروں سے باہر تھیں اور ان کے ارد گرد ویرانے تھے اب شہروں کے بیچوں بیچ ہیں اور چاروں طرف آبادیاں ہیں۔ اب عام آدمی چھاؤنیوں کو زیادہ تر راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور مصیبت ہوتی ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ ان چھاؤنیوں میں بڑے بڑے کمرشل علاقے ہیں جو پورے شہر کی سویلین آبادی کے ہی حساب سے کھلے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
صرف یہی نہیں بلکہ ان چھاؤنیوں میں بڑے بڑے کمرشل علاقے ہیں جو پورے شہر کی سویلین آبادی کے ہی حساب سے کھلے ہیں
یہ واقعی فوجیوں کی زیادتی ہے۔ شاپنگ مالز ہیں، شادی ہالز ہیں، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس ہیں، پرائیوٹ اسکولز ہیں، ہسپتال ہیں، سینما ہالز ہیں، پارک اور فن لینڈز ہیں یعنی کیا کیا کچھ نہیں ہے، اب ظاہر ہے لوگ تو آئیں گے اور یہ روکیں گے یا کم از کم ان کو چیک کریں گے، ہر دو کے لیے مصیبت تو بنے گی۔
 
یہ واقعی فوجیوں کی زیادتی ہے۔ شاپنگ مالز ہیں، شادی ہالز ہیں، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس ہیں، پرائیوٹ اسکولز ہیں، ہسپتال ہیں، سینما ہالز ہیں، پارک اور فن لینڈز ہیں یعنی کیا کیا کچھ نہیں ہے، اب ظاہر ہے لوگ تو آئیں گے اور یہ روکیں گے یا کم از کم ان کو چیک کریں گے، ہر دو کے لیے مصیبت تو بنے گی۔
غالباً ان میں سے اکثر فوجیوں ہی کی ملکیت میں ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین

جاسم محمد

محفلین
نئی چھاؤنیاں بنانا تو ناممکن نہیں۔ البتہ پرانی چھوڑنا ناممکن ہے۔ :)
چھاؤنی فوجیوں کا علاقہ ہوتا ہے اور وہاں آنے جانے والوں کی شناخت کرنا ان کا حق ہے!
اے وطن کے سجیلے جوانو! یہ رقبے تمہارے لئے ہیں!
 

جاسم محمد

محفلین
یہ واقعی فوجیوں کی زیادتی ہے۔ شاپنگ مالز ہیں، شادی ہالز ہیں، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس ہیں، پرائیوٹ اسکولز ہیں، ہسپتال ہیں، سینما ہالز ہیں، پارک اور فن لینڈز ہیں یعنی کیا کیا کچھ نہیں ہے
اگر یہ تمام کمرشل کام فوج کر رہی ہے تو ملک کی سرحدوں کی حفاظت پھر کون کر رہا ہے؟
 
Top