محمد وارث

لائبریرین
ایک نئی بات پتا چلی۔ ایک دوست کی فیملی کچھ پاکستانی اور کچھ غیر پاکستانی ہے۔ وہ ایک شادی پر پاکستان ہیں۔ شادی ہال ایک بڑے شہر کے کھلے کینٹ میں ہے اور شادی ہال والوں نے تمام غیرملکی مہمانوں کے پاسپورٹ اور ویزے مانگے ہیں۔
بالکل درست بات ہے۔ سیالکوٹ کینٹ میں سے غیر ملکی مہمانوں کے گزرنے کے لیے بھی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر سے کینٹ پاس لینا پڑتا ہے اور اس پاس کے لیے غیر ملکی مہمان کے پاسپورٹ اور ویزے کی کاپی مع فوجیوں کے فارم کے مہمان کی آمد سے کم از کم ایک ہفتہ قبل جمع کروانا پڑتی ہے۔ میرے "فرائض منصبی" میں یہ کینٹ پاس حاصل کرنا بھی ہے اور اس کے لیے ہمارے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں ایک ریٹائرڈ صوبیدار میجر صاحب یہی کام کرتے ہیں۔ سیالکوٹ کینٹ میں داخل ہونے والی ہر چیک پوسٹ پر یہ پاس چیک کیا جاتا ہے اور بصورتِ دیگر غیر ملکی کو کینٹ میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
محفلی کافر کا یہ دھاگہ ابھی نظر سے گزرا۔ سطر سطر پڑھی۔ اور لطف اندوز ہوا۔
یعنی اس دھاگے کی سطر سطر نے آپ سے بھی محبت میں جینے اور مرنے کا فرق ختم کر دیا اور۔۔۔
گویا اب آپ بھی اسی کافر کو دیکھ کر جئیں گے جس کو دیکھنے پر دم نکلے ۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس پاس کے لیے غیر ملکی مہمان کے پاسپورٹ اور ویزے کی کاپی مع فوجیوں کے فارم کے مہمان کی آمد سے کم از کم ایک ہفتہ قبل جمع کروانا پڑتی ہے۔
پھر تو مہمان کے مدارات و طعام کا بندوبست بھی انہی کو کرنا چاہیئے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک نئی بات پتا چلی۔ ایک دوست کی فیملی کچھ پاکستانی اور کچھ غیر پاکستانی ہے۔ وہ ایک شادی پر پاکستان ہیں۔ شادی ہال ایک بڑے شہر کے کھلے کینٹ میں ہے اور شادی ہال والوں نے تمام غیرملکی مہمانوں کے پاسپورٹ اور ویزے مانگے ہیں۔

بالکل درست بات ہے۔ سیالکوٹ کینٹ میں سے غیر ملکی مہمانوں کے گزرنے کے لیے بھی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر سے کینٹ پاس لینا پڑتا ہے اور اس پاس کے لیے غیر ملکی مہمان کے پاسپورٹ اور ویزے کی کاپی مع فوجیوں کے فارم کے مہمان کی آمد سے کم از کم ایک ہفتہ قبل جمع کروانا پڑتی ہے۔ میرے "فرائض منصبی" میں یہ کینٹ پاس حاصل کرنا بھی ہے اور اس کے لیے ہمارے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں ایک ریٹائرڈ صوبیدار میجر صاحب یہی کام کرتے ہیں۔ سیالکوٹ کینٹ میں داخل ہونے والی ہر چیک پوسٹ پر یہ پاس چیک کیا جاتا ہے اور بصورتِ دیگر غیر ملکی کو کینٹ میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔
اجازت نامے کا ایک عکس۔ ایک مزید بات یہ کہ اس اجازت انامے کی انکوائری ملٹری انٹیلیجنس کرتی ہے اور ان کی اجازت کے بعد ہی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر یہ پاس ایشو کرتا ہے۔ انٹیلیجنس کے ملازمان اور افسران بھی گاہے گاہے ہماری فیکٹری کا دورہ فرماتے ہیں:
NOC.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
مزید بر آں، اداروں کا فرق ملاحظہ فرمائیں۔ فوجی بزورِ بازو غیر ملکیوں کو چھاؤنی کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیتے ہیں اور مہمانوں کے لیے اجازت نامہ دوڑ دھوپ کے بعد حاصل کرنا پڑتا ہے جب کہ پولیس والے اکثر و بیشتر "درخواست" کرتے ہیں کہ ہمیں بھی بتایا کریں۔ :)

Re-exposure-of-SCCI-0001.jpg
 

بافقیہ

محفلین
یعنی اس دھاگے کی سطر سطر نے آپ سے بھی محبت میں جینے اور مرنے کا فرق ختم کر دیا اور۔۔۔
گویا اب آپ بھی اسی کافر کو دیکھ کر جئیں گے جس کو دیکھنے پر دم نکلے ۔ :)
چھوڑوں گا میں نہ اس بت کافر کا پوجنا
چھوڑے نہ خلق گو مجھے کافر کہے بغیر
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تو پھر زنجیر علائق پر ایک رندانہ ضرب لگا کہ اس بستی چلتے ہیں کہ جہاں طاقت ربا اشارہ کرنے والے نازنین بتان خود آرا اور سبزہ زار ہائے مطرا کا دور دورہ ہو ۔ البتہ دلی کی پگڑی کو پیرمغاں کے سپرد کرنے کی ہمت آپ کے ذمہ ہو گی ۔ امید واثق ہے کہ وہاں اپنے "کفر " کو پنپنے کا خوب وافرموقع نصیب ہو گا ۔
 

بافقیہ

محفلین
تو پھر زنجیر علائق پر ایک رندانہ ضرب لگا کہ اس بستی چلتے ہیں کہ جہاں طاقت ربا اشارہ کرنے والے نازنین بتان خود آرا اور سبزہ زار ہائے مطرا کا دور دورہ ہو ۔ البتہ دلی کی پگڑی کو پیرمغاں کے سپرد کرنے کی ہمت آپ کے ذمہ ہو گی ۔ امید واثق ہے کہ وہاں اپنے "کفر " کو پنپنے کا خوب وافرموقع نصیب ہو گا ۔
ہم تو مجنوں ہیں اور ہمیں صحرا ہی زیب دیتا ہے۔
اگر آپ میری راہ چلنا چاہتے ہوں تو چلیں بقول وحشت

خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
 

جاسم محمد

محفلین
بالکل درست بات ہے۔ سیالکوٹ کینٹ میں سے غیر ملکی مہمانوں کے گزرنے کے لیے بھی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر سے کینٹ پاس لینا پڑتا ہے اور اس پاس کے لیے غیر ملکی مہمان کے پاسپورٹ اور ویزے کی کاپی مع فوجیوں کے فارم کے مہمان کی آمد سے کم از کم ایک ہفتہ قبل جمع کروانا پڑتی ہے۔ میرے "فرائض منصبی" میں یہ کینٹ پاس حاصل کرنا بھی ہے اور اس کے لیے ہمارے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں ایک ریٹائرڈ صوبیدار میجر صاحب یہی کام کرتے ہیں۔ سیالکوٹ کینٹ میں داخل ہونے والی ہر چیک پوسٹ پر یہ پاس چیک کیا جاتا ہے اور بصورتِ دیگر غیر ملکی کو کینٹ میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا۔
یعنی جن کے پاس صرف نارویجن، امریکی پاسپورٹ وغیرہ ہے وہ کینٹ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ کیا کینٹ ریاست پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟ یا ریاست کے اندر ایک ریاست ہیں؟
پچھلے دورہ پاکستان کے دوران راولپنڈی چکلالہ سے ملحقہ ایئر فورس کینٹ میں بغیر نارویجن پاسپورٹ چیک کئے آنے جانے دیتے تھے۔
نوٹ: یہ اے پی ایس پشاور سانحہ سے پہلے کی بات ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اجازت نامے کا ایک عکس۔ ایک مزید بات یہ کہ اس اجازت انامے کی انکوائری ملٹری انٹیلیجنس کرتی ہے اور ان کی اجازت کے بعد ہی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر یہ پاس ایشو کرتا ہے۔ انٹیلیجنس کے ملازمان اور افسران بھی گاہے گاہے ہماری فیکٹری کا دورہ فرماتے ہیں
انتہائی افسوس ناک۔ پاکستان میں آج بھی انگریز دور کا سامراجی نظام ہی چل رہا ہے۔ وہ خود تو چلے گئے۔ اپنے کینٹ کنڈے یہیں چھوڑ گئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مزید بر آں، اداروں کا فرق ملاحظہ فرمائیں۔ فوجی بزورِ بازو غیر ملکیوں کو چھاؤنی کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیتے ہیں اور مہمانوں کے لیے اجازت نامہ دوڑ دھوپ کے بعد حاصل کرنا پڑتا ہے جب کہ پولیس والے اکثر و بیشتر "درخواست" کرتے ہیں کہ ہمیں بھی بتایا کریں۔ :)
پاکستان کے آئندہ سفر پر بغیر نارویجن پاسپورٹ دکھائے کینٹ میں گھس کر دکھاؤں گا۔ پھر دیکھ لیں گے ان تمام ریاستی "محکموں" کی بہادری کو :)
 

محمد وارث

لائبریرین
پاکستان کے آئندہ سفر پر بغیر نارویجن پاسپورٹ دکھائے کینٹ میں گھس کر دکھاؤں گا۔ پھر دیکھ لیں گے ان تمام ریاستی "محکموں" کی بہادری کو :)
آپ واقعی گھس سکتے ہیں۔ زیادہ تر وہ شکل سے حساب لگاتے ہیں کہ غیر ملکی ہوگا، آپ کو تو وہ اندر والا ہی سمجھیں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
انتہائی افسوس ناک۔ پاکستان میں آج بھی انگریز دور کا سامراجی نظام ہی چل رہا ہے۔ وہ خود تو چلے گئے۔ اپنے کینٹ کنڈے یہیں چھوڑ گئے۔
یہ بات نہیں ہے۔ چھاؤنی فوجیوں کا علاقہ ہوتا ہے اور وہاں آنے جانے والوں کی شناخت کرنا ان کا حق ہے!

مسئلہ یہ ہے کہ سو، ڈیڑھ سو، دو سو سال پہلے جب یہ چھاؤنیاں بنی تھیں تو شہروں سے باہر تھیں اور ان کے ارد گرد ویرانے تھے اب شہروں کے بیچوں بیچ ہیں اور چاروں طرف آبادیاں ہیں۔ اب عام آدمی چھاؤنیوں کو زیادہ تر راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور مصیبت ہوتی ہے۔ اس کا سب سے بہتر حل تو یہی ہے کہ ایک بار پھر نئی چھاؤنیاں شہروں سے باہر بسائی جائیں لیکن یہ شاید ناممکن سی بات ہے۔
 
Top