جیکب آباد، میرا آبائی شہر ۔۔۔۔۔۔ پاکستان کے کئی شہر جن کے نام قبل از تقسیم انگریزوں کے نام پر تھے، جیسے کیمبل پور، لائل پور وغیرہ، کے نام تو تبدیل کر دیے گئے لیکن یہاں کے انگریز افسر جنرل جان جیکب سے مقامی آبادی کو اتنی محبت ہو گئی کہ انہوں نے اصل نام "خان گڑھ" کو چھوڑ کر اپنے شہر کو جیکب آباد کا نام دے دیا اور یہ آج تک موجود ہے۔
شہر بہت زیادہ بڑا نہیں ہے لیکن بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع ہونے کے باعث اہم کاروباری حیثیت رکھتا ہے۔
شہر میں دیکھنے کے قابل چند ہی مقامات ہیں جو نوآبادیاتی دور (colonial era) کی یادگاریں ہیں مثلاً وکٹوریا ٹاور اور جنرل جان جیکب اور اس کے گھوڑے کی قبر۔ وکٹوریا ٹاور برطانیہ کی سابق ملکہ وکٹوریا سے موسوم ہے اور آخری مرتبہ جب میں نے اسے (2002ء میں) دیکھا تھا تو حیران کن طور پر اس کی چاروں جانب کی گھڑیاں درست کام کرتی تھیں اور ہر ایک گھنٹہ بعد گھنٹہ بھی بجاتی تھیں جس کی آواز تقریباً ایک کلومیٹر دور واقع میرے گھر تک بھی آتی تھی
۔ یہ کم از کم بالائی سندھ کے تمام شہروں میں واقع گھنٹہ گھروں سے کہیں زیادہ اچھی حالت میں ہے اس کے مقابلے میں شکارپور اور سکھر کے گھنٹہ گھر اپنی رونقیں کھو چکے ہیں۔
جیکب آباد حالانکہ قبائلی علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور روز بروز وہاں سے غیرت کے نام پر تقل کی آنے والی خبریں اس کو واضح بھی کرتی ہیں اس کے باوجود یہاں کے بازاروں میں خواتین کی رونق بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور ان کے لیے تو ایک بازار تک "بانو بازار" کے نام سے موجود ہے۔
جیکب آباد کی ایک خاص رونق یہاں سالانہ بنیادوں پر منعقد ہونے والا "میلہ مویشیاں" ہے۔ کسی زمانے میں پاکستان بھر کے معروف فنکار یہاں اس سالانہ میلے کے سلسلے میں منعقدہ ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دکھانے آتے تھے لیکن اب اس میلے میں پہلے والی بات نہیں رہی۔