الحمد للہ ثم الحمد للہ وہ قافلہ جو آج سے چھ سال قبل اس عزم کے ساتھ چلا تھا کہ سائبر دنیا میں اردو کے فروغ کے لیے کام کرے گا، اس نے اپنی بساط سے کہیں زیادہ بڑے کارنامے انجام دیے اور اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ آج انٹرنیٹ پر اردو جس بھی مقام پر موجود ہے اس میں سب سے بڑا کردار اردو محفل اور القلم فورم کے روح رواں شاکر القادری صاحب کا ہے۔
خاکسار کو کچھ عرصہ اس عظیم محفل کا ایک چھوٹا سا حصہ رہنے کا شرف حاصل رہا ہے۔ صرف یہاں تکنیکی امور ہی کے بارے میں نہیں جانا بلکہ محفل نے میری شخصیت اور سوچ پر بھی اتنے ہی اثرات ڈالے جتنا میرے قریب رہنے والے افراد نے مرتب کیے۔ شاید یہ محفل اور بلاگنگ ہی کا نتیجہ ہے کہ 2007ء اور آج کے فہد میں بہت زیادہ فرق ہے۔ مجھے یہ بات کہتے ہوئے فخر بھی محسوس ہو رہا ہے اور احسان مندی کے بوجھ تلے بھی دباجا رہا ہوں کہ آج اگر فہد کو کوئی ابوشامل کے نام سے جانتا ہے، کوئی اسے بلاگ (
ابوشامل یا
کرک نامہ) کے حوالے سے پہچانتا ہے تو وہ صرف اور صرف اردو محفل کی وجہ سے ہے۔ آج اگر فہد کی دنیا کے معدودے چند افراد سے گہری وابستگی و دوستی ہے تو وہ بھی اسی فورم کی وجہ سے ہے۔ اس احسان عظیم پر میں اردو محفل اور اس کے تمام اراکین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
گو کہ صورتحال 'نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں' کے مصداق ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ جذبات ٹھنڈے پڑ گئے ہوں گے یا اردو محفل اپنے مقاصد کے حصول میں کچھ سست پڑ گیا ہے، میری ذاتی رائے میں اب حکمت عملی کو بدلنےکی ضرورت ہے۔ پہلے میدان بہت زیادہ خالی تھا، چھوٹے چھوٹے کام بھی اہم سنگ میل لگتے تھے، ایسے کام جن کے لیے بہت زیادہ محنت و تکنیکی جانکاری کی بھی ضرورت نہ ہوتی تھی اس لیے محفل پر لوگوں نے اردو کے لیے جان لڑا دی لیکن اب لوگوں کا ابتدائی جوش بھی ٹھنڈا پڑ چکا ہے اور اردو بھی اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں تمام کام اب اعلی پائے کا رہ گیا ہے اور اسے ماہرین سے کروانے کی ضرورت ہے چاہے وہ او سی آر کا منصوبہ ہو یا نئے نستعلیق فونٹ کا یا پھر اردو لینکس کا یا کوئی بھی دیگر منصوبے۔ اس لیے میری ذاتی رائے میں اردو محفل کے لیے ایک ایسا فنڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں سالانہ ڈیولپمنٹ کے لیے کچھ رقم مختص کی جائے اور وہاں سے کام کوانتہائی پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جائے۔ جو بھی لوگ منصوبے میں شامل ہوں انہیں، چاہے معمول سے کم ہی سہی، لیکن ادائیگی ضرور کی جائے اور پروجیکٹ مینیجر سے لے کر نچلی سطح تک کے شریک فرد کو اس کے کام کے اعتبار سے ذمہ داریاں دی جائے اور اسی لحاظ سے منصوبے کے لیے مختص رقم میں اس کا حصہ رکھا جائے۔ یوں کام زیادہ پیشہ ورانہ انداز میں ہو سکتا ہے اور اس کے نتائج بھی بہت اچھے ہوں گے۔ رضاکارانہ طور پر کام کرنے میں زیادہ تر یہی ہوتا ہے کہ مرضی ہوئی تو کر لیا، دل نہ چاہا تو کوئی زبردستی بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر معمولی سی رقم بھی دی جائے گی تو نہ صرف اس میں دلچسپی کا عنصر بڑھے گا بلکہ کام بھی زیادہ بہتر انداز میں اور بہتر طریقے سے ہوگا۔
پہلے محفل پر چند افراد ہوتے تھے جو پروجیکٹ کو منظم انداز میں چلایا کرتے تھے، اب اس سلسلے کو مزید بہتر بنا کر کرنے کی ضرورت ہے۔ چند افراد کو متعین کیا جائے ان کی ذمہ داریوں کا بھرپور انداز میں تعین کیا جائے اور اس بات کا بھی ٹیم کے اندر کون شخص کب، کیا اور کیسے کام کرے گا ۔ اس میں ٹائم فریم بھی مقرر ہو تو کام کو جلد از جلد کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ذریعے آمدنی کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے جیسا کہ اگر اردو لینکس بن جاتا ہے تو اس کی فی سی ڈی قیمت 200 روپے رکھی جائے اور ڈاؤنلوڈ کی صورت میں 100 روپے اور اسی طرح ادائیگی کے مختلف طریق کار متعین کر دیے جائیں جیسا کہ پاکستان میں ایزی پیسہ بہت آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر پے پال وغیرہ۔ یوں چاہے اخراجات نہ بھی نکل پائيں لیکن کم از کم ان کا کچھ حصہ تو recover ہو سکتا ہے۔ اس طرح مزید نئے پروجیکٹس بھی بن سکتے ہیں اور کام پیشہ ورانہ انداز میں آگے بھی بڑھ سکتا ہے۔
آخر میں میری آپ سے دست بستہ درخواست ہے کہ رواں سال اردو محفل کے لیے اشتہارات کے حصول کا کوئی سلسلہ کیا جائے تاکہ اس کے ہوسٹنگ کی مد میں کچھ اخراجات نکل جائیں اور پھر ہوسٹنگ کی مد میں بچ جانے والے اخراجات کو پروجیکٹس میں لگایا جا سکے۔ اس کے لیے خصوصا پاکستان میں کسی ادارے سے رابطہ کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ٹیلی کام کمپنیوں سے کہ وہ اردو محفل کو اسپانسر کریں، اس سے ٹھیک ٹھاک آمدنی متوقع ہے اور مجھے قوی امید ہے کہ ایک ہی کمپنی کے اشتہار سے اردو محفل کی ہوسٹنگ کے اخراجات نکل سکتے ہیں تاہم یہ اردو محفل کے وزیٹرز کی تعداد پر منحصر ہے۔
گو کہ میں اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی مصروفیات کے باعث اردو محفل کو وقت نہیں دے پا رہا لیکن میری کوشش ہوگی کہ مندرجہ بالا سلسلے میں اپنی بساط کے مطابق مجھ سے جو کچھ ہو سکا وہ ضرور کروں۔
آخر میں اس خاص موقع پر چند لوگوں کا ذکر کرنا بہت ضروری سمجھوں گا جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا ایک محب علوی جنہوں نے مجھے بلاگنگ میں دھکا دیا، دوسرے ساجد اقبال جنہوں نے میرے بلاگ کے تکنیکی مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھ کر نہ صرف ہمیشہ حل کیا بلکہ مجھے سمجھایا بھی، تیسرے عمار ضیاء اور شعیب صفدر جن کے ساتھ دوستی بلاگز کی دنیا سے باہر تک پہنچ چکی ہے، پھر شاکر القادری صاحب کا جن کی محبتوں کا میں ہمیشہ اسیر رہوں گا۔ ان کے علاوہ میں اس موقع پر محمد وارث، ظفری، ادی جویریہ (جیہ)، ادی شگفتہ، ادی سارہ اور ادی تعبیر کو بھی یاد کرنا چاہوں گا جن سے میں نے بہت بہت کچھ سیکھا۔ اللہ سب کو خوش رکھے اور اردو محفل کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔