ابن سعید
خادم
اگر اس کو برداشت کرنا کہتے ہیں تو لطف اندوز ہونا کیا ہوتا ہوگا؟جی بجا فرمایا! یہ غضب بچے مزید دو دنوں تک ڈھاتے رہیں گے! بخدا ہماری خاطر برداشت کر لیجے گا۔
اگر اس کو برداشت کرنا کہتے ہیں تو لطف اندوز ہونا کیا ہوتا ہوگا؟جی بجا فرمایا! یہ غضب بچے مزید دو دنوں تک ڈھاتے رہیں گے! بخدا ہماری خاطر برداشت کر لیجے گا۔
وعلیکم السلام!
کیسے ہیں زین بھائی؟
اللہ کا کرم ہےوعلیکم السلام زین بھیا
کیسے ہیں آپ؟
الحمد للہ ہم بھی بالکل بخیر ہیں۔اللہ کا کرم ہے
آپ کیسے/کیسی ہیں؟
جس نے یہ ڈیزائن کیا ہو گا، وہ اُلٹے ہاتھ سے کام کرنے کا عادی ہو گا ناں۔سوچتا ہوں کہ لیپ ٹاپ کا ٹچ پیڈ دائیں جانب ہونا چاہیے کہ استعمال کرنے میں سہولت رہے۔
نہ جانے بائیں جانب رکھنے کی کیا منطق ہے۔
بات تو بڑے پتے کی کی ہے مانو بلی نے۔
انشاءاللہ........پوری کوشش ہے کہ ایک عددEVO کا بندوبست فرمایا جائے اور محفل پہ روزانہ حاضری دی جائے.......جی بھیا۔ اب تو غائب نہیں ہوں گے ناں؟
میں ٹھیک ہوں بھیا
ہاں جی ابھی تیسری اسائمنٹ مکمل کرکے سونا ہے۔
گھر میں سب ٹھیک ہیں بھیا
یقین کیجیے.......ہم (مسلمانانِ ہندوپاک)جس کام میں سب سے زیادہ مہارت حاصل کر چکے ہیں.......وہ یہی ڈنڈی ہے،اور اسی وجہ سے ڈنڈا اور احباب نے تھام لیاہے........یونیورسٹی میں پچھلے دنوں کچھ ایسے ضوابط بنائے گئے تھے جس سے کم از کم ایک لازمی شیروانی ہر کسی کو بنوانی ہوتی تھی اور اس کی فیس داخلہ فیس کا ہی حصہ ہوتی تھی۔ ایک مخصوص ٹیلر کو شاید اس کا کانٹریکٹ ملا تھا اور طلبا کو وہاں جا کر ناپ دینی ہوتی تھی بس۔ اس میں بھی کچھ لوگ ڈنڈی مار جاتے تھے اور اپنا کپڑا کسی اور کو بیچ دیتے تھے۔ پہلے یونیورسٹی سے کپڑا ملتا تھا اور خود سے سلانا ہوتا تھا تب یہ بیچنے والا رواج زیادہ سہل تھا۔