آج ایک ہندی شاعر اشوک چکردھر کا ایک شعر نظروں سے گزرا جو پہلے کبھی دس برس قبل پڑھا تھا، پیش خدمت ہے۔ :) :) :)

تم بھی جل تھے
ہم بھی جل تھے
اتنے گھلے ملے تھے
کہ ایک دوسرے سے
جلتے نہ تھے

نہ تم کھل تھے
نہ ہم کھل تھے
اتنے کھلے کھلے تھے
کہ ایک دوسرے کو
کھلتے نہ تھے

اچانک ہم تمھیں کھلنے لگے
تو تم ہم سے جلنے لگے
تم جل سے بھاپ ہو گئے
اور تم سے آپ ہو گئے
 
کل آفس سے نکل کر دھوپ خوری کے لیے نیچے تالاب کے پاس گئے تو وہاں پانی کے کنارے سے کچھ گھاس توڑ لائے اور آفس میں بیٹھ کر ماضی بعید میں کیا ہوا ایک کام دہرایا۔ :) :) :)

IMG_20150525_130237.jpg


IMG_20150525_130330.jpg
 
Top