عسکری
معطل
آج بروز جمرات رات 7 بجے سے 12 بجے رات تک میں اور دوسرے سربراہان ادارہ جات کی ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی امور پر بڑی اہم میٹنگ ہوئی۔طے شدہ پروگرام کے مطابق میں ساڑھے چھ بجے ملاقات کو روانہ ہوا کیونکہ معزز میزبان میرے انتظار میں تھے سو پہنچتے ہی میں نے ان کو ایک عدد کال برائے اپنی موجودگی کی ارسال کی اور ان محترم افسران بالا نے 5 منٹ انتظار کرنے کا کہا اور میں نے تقریبا 9 منٹ بعد ان کو اپنے سامنے روڈ کی دوسری طرف سے موجود پایا میرے استقبال کے لیے میرے پیارے دوست طالوت صاحب اور میرے پیارے دوست علی زاکر صاحب موجود تھے بزات خود۔خوب گلے لگ کر ملے (جیسے 1965 کے بچھڑے ہوں) پر ن کو دیکھ کر اور ان سے بات چیت کر کے مجھے ذرا برابر بھی اجنبیت محسوس نہین ہوئی ۔مجھے لگا جیسے میں اپنے قریبی دوستوں میں ہوں۔پہلے ہم لوگ علی بھائی کے مہمان خانے پر تشریف لے گئے اور ہلکی گپ شپ لگائی ساتھ میں جوس نوش فرمایا جو علی زاکر بھائی نے استقبالیہ پیش کیا۔پھر ہم نے کچھ دیر اور شاید 1 گھنٹہ باہمی دلچسبی کے امور پر بات چیت کی
اس کے بعد میزبان صاحبان کے ساتھ پیدل ہی ایک اچھے سے ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے اورراستے بھر ہلکی پھلکی بوندا باندی بھی ہوتی رہی تو مزاج اور بھی اچھے رہے ہوٹل مین جاکر کھانے کا آردر کیا تو بیٹھے بیٹھے 30 منٹ ہو گئے ہالانکہ ہمیں بھوک لگی تھی پر کیا کر سکتے ہیں صبر کیا شاید میزبان حضرات کو پتہ نا تھا پر میں تو رات 7 بجے ہے رات کا کھانا کھا لیتا ہون اللہ اللہ کر کے کھانا آیا تو ٹوٹ پڑے بغیر کسی لگی لپٹی کے اس دوران کچھ بیان بازی بھی کی ہم نے جو نا قابل اشاعت ہے۔کھانا ختم کر کے مین نے اپنے میزبانوں کو ایک وعدہ یاد دلایا پر میزبان تو جھگڑا کرنے چلے تھے سو طالوت بھائی نے اقوام متحدہ کا واسہ دے کر امن کرایا اور مجھے وعدہ خلافی برداشت کرنی پڑی
اب ہم باہر نکلے تومیزبان صاحبان کی فرمائش پر آئس کریم کے لیے مزید 10 منٹ چل کر ایک فاسٹ فوڈ سے آئس کریم کھائی پر وہاں جا کر انکشاف ہوا کہ طالوت بھائی آئس کریم نہیں کھاتے بس ہمیں کھلانے لائے تھے لو جی؟
اس دوراب بھی علاقائی امور اور سیاسی اور دو طرفہ تعلقات پر بات ہوتی رہی ابھی ہم مہمان خانے واپس آئے تو ایک دوست جو طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی کے قریبی ہیں ان کی آفر پر ہم ان کی گاڑی میں بظاہر ان کا ایک خصوسی کام پر سیر کو نکلے مجھے طالوت بھائی کے ساتھ بہٹھنا اچھا لگا اور پھر گاڑی میں بھی وہی ڈسکس ہوئی اسطرح ہم نے ریاض کے سب سے نرالے ڈرائیور کی مہربانی سے ایک مارکیٹ گئے اور طالوت بھائی کی دیرنہ خواہش پوری کرتے ہوئے شتر مرغ کا انڈا لیا اور واپس روانہ ہوئے کیونکہ باتوں باتوں میں ہم لوگ میرے غریب خانے کے قریب آ گئے تھے سو میں نے اپنے میزبانوں سے گزارش کی کہ مجھے گھر ڈراپ کر دیں اب جب ہم میرے غریب خانے آ ہی گئے تھے تو میں نے اپنے میزبانوں کو اندر آنے کی دعوت دی اور ان کو میرے بھوت بنگلے کو زیارت کرائی جو طالوت بھائی کو اسلئے اچھا لگا کہ خاموش جگہ ہے اور یہ خاموشی مجھے زہر لگتی ہے۔
اس طرح آئندہ ملاقاتوں کے وعدے پر ہم لوگ جدا ہوئے اور میرا گلہ بیٹھ گیا تھا اس وقت تک کیونکہ میں گلے کا اپریشن کرا چکا ہوں پر جب دوست ملے تو چپ نا رہا اب کل دیکھین گے
جب میرے میزبان چلے گئے میں نے سوچا اوہہہہہہہہہ تصویر تو لی نہیں پر پھر سوچا کیوں لیں بھئی تصویر ہم جب بزات خود مل چکے باقی لو گ اگلی میٹنگ تک صبر کریں اور طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی سے فرماہش کرین ان کی تصاویر کی مجھے تو سب نے دیکھا ہوا ہے بھئی میں وہی گھسا پٹا پرانا سا ہوں۔
اس میں کچھ سنسر بھی کیا گیا ہے جو صرف میرے مہمان چاہیں تو اس میں کسی قسم کا اضافہ کر سکتے ہیں
اور اسطرح ریاض میں اکر پہلی بار مجھے احساس ہوا کے ریاض بھی بری جگہ نہیں اور میرا ویک ایند بہت ہی اچھا اور شاندار گزرا جس کے لیے میں طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی کا شکر گزار ہوں کہ انہون نے اپنے قیمتی وقت سے مجھے نوازا
اس کے بعد میزبان صاحبان کے ساتھ پیدل ہی ایک اچھے سے ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے اورراستے بھر ہلکی پھلکی بوندا باندی بھی ہوتی رہی تو مزاج اور بھی اچھے رہے ہوٹل مین جاکر کھانے کا آردر کیا تو بیٹھے بیٹھے 30 منٹ ہو گئے ہالانکہ ہمیں بھوک لگی تھی پر کیا کر سکتے ہیں صبر کیا شاید میزبان حضرات کو پتہ نا تھا پر میں تو رات 7 بجے ہے رات کا کھانا کھا لیتا ہون اللہ اللہ کر کے کھانا آیا تو ٹوٹ پڑے بغیر کسی لگی لپٹی کے اس دوران کچھ بیان بازی بھی کی ہم نے جو نا قابل اشاعت ہے۔کھانا ختم کر کے مین نے اپنے میزبانوں کو ایک وعدہ یاد دلایا پر میزبان تو جھگڑا کرنے چلے تھے سو طالوت بھائی نے اقوام متحدہ کا واسہ دے کر امن کرایا اور مجھے وعدہ خلافی برداشت کرنی پڑی
اب ہم باہر نکلے تومیزبان صاحبان کی فرمائش پر آئس کریم کے لیے مزید 10 منٹ چل کر ایک فاسٹ فوڈ سے آئس کریم کھائی پر وہاں جا کر انکشاف ہوا کہ طالوت بھائی آئس کریم نہیں کھاتے بس ہمیں کھلانے لائے تھے لو جی؟
اس دوراب بھی علاقائی امور اور سیاسی اور دو طرفہ تعلقات پر بات ہوتی رہی ابھی ہم مہمان خانے واپس آئے تو ایک دوست جو طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی کے قریبی ہیں ان کی آفر پر ہم ان کی گاڑی میں بظاہر ان کا ایک خصوسی کام پر سیر کو نکلے مجھے طالوت بھائی کے ساتھ بہٹھنا اچھا لگا اور پھر گاڑی میں بھی وہی ڈسکس ہوئی اسطرح ہم نے ریاض کے سب سے نرالے ڈرائیور کی مہربانی سے ایک مارکیٹ گئے اور طالوت بھائی کی دیرنہ خواہش پوری کرتے ہوئے شتر مرغ کا انڈا لیا اور واپس روانہ ہوئے کیونکہ باتوں باتوں میں ہم لوگ میرے غریب خانے کے قریب آ گئے تھے سو میں نے اپنے میزبانوں سے گزارش کی کہ مجھے گھر ڈراپ کر دیں اب جب ہم میرے غریب خانے آ ہی گئے تھے تو میں نے اپنے میزبانوں کو اندر آنے کی دعوت دی اور ان کو میرے بھوت بنگلے کو زیارت کرائی جو طالوت بھائی کو اسلئے اچھا لگا کہ خاموش جگہ ہے اور یہ خاموشی مجھے زہر لگتی ہے۔
اس طرح آئندہ ملاقاتوں کے وعدے پر ہم لوگ جدا ہوئے اور میرا گلہ بیٹھ گیا تھا اس وقت تک کیونکہ میں گلے کا اپریشن کرا چکا ہوں پر جب دوست ملے تو چپ نا رہا اب کل دیکھین گے
جب میرے میزبان چلے گئے میں نے سوچا اوہہہہہہہہہ تصویر تو لی نہیں پر پھر سوچا کیوں لیں بھئی تصویر ہم جب بزات خود مل چکے باقی لو گ اگلی میٹنگ تک صبر کریں اور طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی سے فرماہش کرین ان کی تصاویر کی مجھے تو سب نے دیکھا ہوا ہے بھئی میں وہی گھسا پٹا پرانا سا ہوں۔
اس میں کچھ سنسر بھی کیا گیا ہے جو صرف میرے مہمان چاہیں تو اس میں کسی قسم کا اضافہ کر سکتے ہیں
اور اسطرح ریاض میں اکر پہلی بار مجھے احساس ہوا کے ریاض بھی بری جگہ نہیں اور میرا ویک ایند بہت ہی اچھا اور شاندار گزرا جس کے لیے میں طالوت بھائی اور علی زاکر بھائی کا شکر گزار ہوں کہ انہون نے اپنے قیمتی وقت سے مجھے نوازا