ابن سعید
خادم
ایک طویل مدت سے محفل کے اراکین عملہ کی توسیع کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے۔ اسی کی ذیل میں آج برادرم فرقان احمد اور برادرم محمد تابش صدیقی کو محفل کے تمام زمروں کی ادارت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ان ذمہ داریوں کا بار قبول کرنے پر انتظامیہ دونوں صاحبان کی ممنون ہے۔ مدیران اعلیٰ کی فہرست میں اس خوش گوار اضافے پر ہم تمام محفلین و اراکین عملہ کی جانب سے دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
برادرم تابش کچھ عرصہ سے برادرم محمد خلیل الرحمٰن کے ساتھ مل کر محفل ادب زمرے کی ادارت کی ذمہ داریاں بخوبی انجام دیتے آئے ہیں۔ البتہ سیاسی و مذہبی زمرہ جات کے لیے کافی عرصہ سے کوئی مدیر موجود نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کافی بے ترتیبی نظر آتی رہی ہے۔ اس دوران ان زمروں کی ادارت منتظمین کے ذمہ رہی جن کی ترجیحات مواد کی ادارت سے پرے ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔ بہر کیف، برادرم خلیل الرحمٰن نے اپنا دائرہ کار محفل ادب تک محدود رکھنا مناسب خیال کیا جب کہ برادرم تابش نے برادرم فرقان کے نئے اضافے کے ساتھ محفل کے تمام گوشوں کی ادارت کا بیڑا اٹھانے پر اپنی رضامندی ظاہر کی۔ ہم ایک دفعہ پھر اراکین عملہ کے خلوص اور ان کی خدمات کے لیے سراپا ممنوں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ہم ان دونوں صاحبان کو آپ سب کے حوالے کرتے ہیں کہ آپ پہلے اپنی محبتوں اور ڈھیروں مبارکباد کے پیغامات کے ساتھ ان کی پذیرائی کریں، "سیاں بھئے کوتوال، اب ڈر کاہے کا" وغیرہ جیسا کچھ گنگناتے ہوئے شیرینی تقسیم کریں، اور کچھ عرصہ بعد ان کے "اعمال" پر جانبداری اور اقربا نوازی وغیرہ کی مہر لگا دیں۔ خیر یہ تو مذاق کی ذیل میں تھا، لیکن یہ بات درست ہے کہ کئی محفلین اسی خوف سے اراکین عملہ کا حصہ بننے سے گریزاں رہتے ہیں۔ اس موقع پر ہم تمام محفلین کو اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اراکین عملہ سے آپ کےکسی بھی قسم کے ذاتی یا فکری اختلافات سہی، ان کا کوئی بھی ادارتی عمل اس بات سے متاثر نہیں ہوتا ہے۔ مدیران کا کام سچ و جھوٹ اور حق و نا حق کا فیصلہ کرنا نہیں بلکہ محفل کی تعمیری پلیٹ فارم کی حیثیت کو مہمیز کرنا، اسے غیر ضروری چپقلش و انتشار سے بچانا اور صحت مند انداز میں ہر دو فریق کو اپنی آرا کے اظہار کا موقع فراہم کرانا ہوتا ہے، خواہ کسی کا موقف ان کی ذاتی رائے کے مخالف ہی کیوں نہ ہو۔ اس نوعیت کی غیر جانبداری جس درجہ تحمل کی متقاضی ہے اس کا درست اندازہ اس کیفیت سے گزرنے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ جہاں مدیران سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذاتی رائے کو دوسروں پر تھوپنے اور اپنے ادارتی اختیارات کو اپنے موقف کی حفاظت کے لیے استعمال کرنے سے گریز برتیں گے وہیں احباب سے امید کی جاتی ہے کہ وہ مدیران کی ہر بات کو ان کے ادارتی اختیارات کے ساتھ نتھی کرنے کے بجائے بطور محفلین ان کی حیثیت کو ملحوظ رکھیں گے۔ مدیران اپنے ادارتی افعال و ادارتی نوعیت کے مراسلوں کے علاوہ ہر جگہ ایک عام محفلین ہی شمار کیے جانے چاہئیں۔
برادرم تابش کچھ عرصہ سے برادرم محمد خلیل الرحمٰن کے ساتھ مل کر محفل ادب زمرے کی ادارت کی ذمہ داریاں بخوبی انجام دیتے آئے ہیں۔ البتہ سیاسی و مذہبی زمرہ جات کے لیے کافی عرصہ سے کوئی مدیر موجود نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کافی بے ترتیبی نظر آتی رہی ہے۔ اس دوران ان زمروں کی ادارت منتظمین کے ذمہ رہی جن کی ترجیحات مواد کی ادارت سے پرے ہوں تو زیادہ بہتر ہے۔ بہر کیف، برادرم خلیل الرحمٰن نے اپنا دائرہ کار محفل ادب تک محدود رکھنا مناسب خیال کیا جب کہ برادرم تابش نے برادرم فرقان کے نئے اضافے کے ساتھ محفل کے تمام گوشوں کی ادارت کا بیڑا اٹھانے پر اپنی رضامندی ظاہر کی۔ ہم ایک دفعہ پھر اراکین عملہ کے خلوص اور ان کی خدمات کے لیے سراپا ممنوں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ہم ان دونوں صاحبان کو آپ سب کے حوالے کرتے ہیں کہ آپ پہلے اپنی محبتوں اور ڈھیروں مبارکباد کے پیغامات کے ساتھ ان کی پذیرائی کریں، "سیاں بھئے کوتوال، اب ڈر کاہے کا" وغیرہ جیسا کچھ گنگناتے ہوئے شیرینی تقسیم کریں، اور کچھ عرصہ بعد ان کے "اعمال" پر جانبداری اور اقربا نوازی وغیرہ کی مہر لگا دیں۔ خیر یہ تو مذاق کی ذیل میں تھا، لیکن یہ بات درست ہے کہ کئی محفلین اسی خوف سے اراکین عملہ کا حصہ بننے سے گریزاں رہتے ہیں۔ اس موقع پر ہم تمام محفلین کو اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اراکین عملہ سے آپ کےکسی بھی قسم کے ذاتی یا فکری اختلافات سہی، ان کا کوئی بھی ادارتی عمل اس بات سے متاثر نہیں ہوتا ہے۔ مدیران کا کام سچ و جھوٹ اور حق و نا حق کا فیصلہ کرنا نہیں بلکہ محفل کی تعمیری پلیٹ فارم کی حیثیت کو مہمیز کرنا، اسے غیر ضروری چپقلش و انتشار سے بچانا اور صحت مند انداز میں ہر دو فریق کو اپنی آرا کے اظہار کا موقع فراہم کرانا ہوتا ہے، خواہ کسی کا موقف ان کی ذاتی رائے کے مخالف ہی کیوں نہ ہو۔ اس نوعیت کی غیر جانبداری جس درجہ تحمل کی متقاضی ہے اس کا درست اندازہ اس کیفیت سے گزرنے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ جہاں مدیران سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذاتی رائے کو دوسروں پر تھوپنے اور اپنے ادارتی اختیارات کو اپنے موقف کی حفاظت کے لیے استعمال کرنے سے گریز برتیں گے وہیں احباب سے امید کی جاتی ہے کہ وہ مدیران کی ہر بات کو ان کے ادارتی اختیارات کے ساتھ نتھی کرنے کے بجائے بطور محفلین ان کی حیثیت کو ملحوظ رکھیں گے۔ مدیران اپنے ادارتی افعال و ادارتی نوعیت کے مراسلوں کے علاوہ ہر جگہ ایک عام محفلین ہی شمار کیے جانے چاہئیں۔