نور وجدان
لائبریرین
محفلین کے چاند تاروں کی پہلی نشست ختم ہی ہوئی کہ ہمیں کالز پر کالز ریسیو ہونا شروع ہوگئی ہے . سعود بھیا کو ہم نے سمجھایا کہ تحریر در تحریر مزہ کر کرا کردے گی مگر اُن کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور بالآخر پُر زور اصراپر ہم نے دوسرے حصہ چاند تاروں پر لکھنے کی ٹھانی ۔ اسی سوچ کو استحکام ایک خانقاہی تصویر سے ملا ۔شاہ رکن ء عالم ملتانی خانقاہ سے ناعمہ بہنا گزری اور ان کی پروفائل پکچر ان کے ذوق پر مہر ثبت کیے ہوئے ہو . بھائیوں کو سیدھا بہنوں کی پٹائی کیا کرتی ہے . جی ! ناعمہ عزیز بہنا بھائیوں کو اپنے پیار و رعب میں رکھتے خوب پٹائی کیے رکھتی ہیں اور ان کی باتیں سبھی محفلین کو للچائے رکھتی کہ کسی طرح بہن بھائیوں کی توجہ سے بات سن لیں ۔محفل میں ان کا سب سے بڑا کارنامہ حقوقء نسواں کی تحریک ہے ۔ اس تحریک کی روح و رواں ہونے کے ناطے ایک دھاگے میں تمام بہنوں کی ''اردو ''خالی خولی باتوں سے سنوار دی ہے ۔ بندہ ایک تو شاعری کرے اور اوپر سے مشکل کرے ۔ اس پر مستزاد پنجابی میں کرے ۔ گویا کہ ذہانت کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے .اگر کسی نے صنف ء نازک کو مکمل سراپے و ہستی میں دیکھنا ہو تو وہ ناعمہ بہنا کو دیکھ کے مکمل اطمینان حاصل کرسکتا ہے . ایک معتبر ہستی جن کی ہستی گھریلو زندگی کی عکاس ہے ، ان کی حساسیت ان کو لکھنے کے عمل کو متحرک کیے ہوئے مگر ان کی ہر بات شگفتگی لیے مثبت پیغام کی حامل ہے ۔ جاسمن بہنا بھائیوں کی نادانیوں پر دھیمے سے مسکراتی ''واجیں'' لگائے جاتی ہیں۔ محفل کی سالگرہ میں نئی محفلین نے آتے ہی تہلکہ مچا دیا ۔ پوت کے پاؤں پالنے کے مصداق ان کو ایوارڈذ کمیٹی کا نائب صدر تعینات کیا گیا تھا ۔ رانا بھائی ان کے مداح ، سعود بھیا شزہ مغل بہنا کے پیچھے بھاگتے اور نیرنگ بھائی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ان کی سب سے اہم بات ان کی سدا بہار مسکاتی لڑیاں ہیں . ان لڑیوں کا اختتام شاید ہی کبھی ہو اور ان کے پڑھنے کے بعد ایک دھیمی سی مسکان لبوں پر آئے .. ان ''سدا بہار '' لڑیوں میں سوالات کا لامتناہی سلسلہ ہے جو کہ . حال ہی میں مسکراتی محفلین نے تعارفی لڑیوں پر دھاوا بولا ہے . ان کا اندازء بیان محفلین کو لا تعداد تبصروں پر اکساتا ہے. حمیرا عدنان بہنا کا اولین کارنامہ اک خاموش سے محفلین کو متحرک کرنا ہے ۔آج کل وہ اتنے متحرک ہیں کہ ان کی تحریر پر پہلے مبصر عبدالرحمن بھیا ہوتے ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق فائیو سٹار چھابے سے کھانا کھاتے پکڑے گئے ہیں اور اس پر مستزاد نیرنگ بھیا کا نام سے اُدھار کھاتے رہیں ہیں ۔ ان کی حرکات ذاتی مکالمے میں کل ہی مطلع کی گئی ہیں اور بنا تحقیق لکھ دی گئیں ہیں۔ آخر پیران ء شاپر کی بات کیسے رد کی جاسکتی ہے۔عبدا لرحمن بھیا کا شاندار کارنامہ ان کا افسانہ جو ہماری نظروں سے چھوتا گزر گیا ۔ جس کو پڑھ کے ہم آبدیدہ و رنجیدہ ہوگئے ۔ایک تو بندہ انگریزی سیکھے ، اوپر سے حسن کی کارگزاریاں نوٹ کرے ۔ اس سے بھی بڑھ کے حسن کے ساتھ عشق کی باتیں کرے اور اپنی ساری کارگزاریاں اردو محافل میں شریک کرے ۔ بندہ ایسی مصروفیت پر مر نہ جائے ۔ہم نے کچھ دن پہلے ہی سعود بھیا کے خطوط پڑھے مقدس بہنا کے نام ۔ ان خطوط میں بھینس کو نا صرف گاؤں کی پکچرائزیشن کے لیے استعمال کیا گیا بلکہ پیار کی مسلسل علامت کے طور پر بھی جانا گیا ہے عائشہ عزیز کی سیرو سیاحت اور ضیافت کی داستانیں مداح کیے دیتی ہیں ۔ گھر کی ذمہ دار بیٹیوں کی طرح محفل کے فرائض نبھانے میں دوسرے نمبر پر ہیں مگر آج کل غیر حاضر ہیں۔ اس کام میں پہلے نمبر پر ماہی احمد بہنا عرف ماہی ہیں۔ آج کل غیر حاضری میں بھی اول نمبر پر ہیں ۔ہمیں ان کو سعود بھیا کی وزیر کے طورپر جانتے ہیں ۔ جہاں سعود بھیا ہوں وہاں ان کی دو فیورٹ بہنیں نہ ہوں یعنی کہ عائشہ عزیر اور ماہی بہنا ۔۔۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ محفل کی متین و خاموش بہنا قرۃالعین اعوان ۔۔۔ بہت اچھی لکھاری ہیں مگر آج کل پڑھنے پر اکتفاء کیے ہوئے ہیں ۔ان کے منفرد ذوق کا اندازہ ان کے اسٹیٹس سے لگایا جاسکتا ہے ۔
جہاں عشق کی باتیں ہوں اور تصوف نہ ہو۔۔ وہاں محمود احمد غزنوی بھیا کا تذکرہ نہیں ہو۔ پرانے فعال خاموش اراکین ہیں ۔ محفل کے اور اراکین کے مقابلے ان کی خاموشی بھی دلیل لیے ہوتی ہے انہی کے متعلق ایک پرانا شعر حاضر ءخدمت ہے ۔
یہ اور بات ہے منبر پر کچھ نہ کہیں ۔
خاموش لوگ بلا کے خطیب ہوتے ہیں
ان کے حکیم ساتھی مزمل شیخ بسمل انہی کی طرح دانائی سے بھرپور گفتگو کرتے ہیں ۔ ان کی غزلوں نے اہل ء نظر کو نئی قسم کی مئے پلا دی۔ بیک وقت کئی زبانوں پر عبور رکھتے کبھی فلسفے کی وادیوں میں گھستے ، کبھی شاعری سے سر کھپاتے ، کبھی ٹیکنالوجی سے دو دو ہاتھ کرتے ہیں ۔ ہم نے ان کو کبھی ہنستے نہیں دیکھا ۔ ان کو دیکھ کے احساس ہوتا ہے کہ ثقراط اب بھی زندہ ہے ۔کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد اسامہ سَرسَری صاحب اپنی مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں ۔ بحور پر مکمل عبور رکھتے ''فاعلن اور فعولن '' کے دھاگے بناتے شاعروں کی راہیں ہموار کر گئے ہیں ۔ عروض کی بات ذیشان بھیا کے بغیر کس طرح ممکن ہے ۔عروض کی سائیٹ ان کے بہترین اولین کارناموں میں شمار ہوتی ہے ۔ ابتدا میں ہم ان کو ہمہ وقت ہنستے پاتے تھے مگر جانے کیوں آج کل کیوں خاموش ہیں ادب دوست بھیا بھلے چنگے شاعر ہیں اب نا جانے ان کو کیا ہوگیا ہ شاعری چھوڑ دی ہے ہم نے ان کو بھلا چنگا شاعر مان لیا تھا مگر جانے ان کو کیا ہوا نقاد بن گئے ہیں ''ہم تو پا نی ہیں ہمیں تو ہر رنگ چاہتا ہے''اسی وجہ سے ان کی آئی ڈی رنگا رنگی ہوگئی ہے ۔ لو بھیا بتاؤ اب اس میں سے شفاف پانی کی پہچان کیسے کریں
arifkarim بھیا تیزابی ٹوٹوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔ ہمیں محفل پر جا بجا تیزابی کاروائیوں کے نشانات ملے ہیں ۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا ہے اس صورتحال کے پیچھے معصوم سے بھولے بھالے عارف بھیا ہیں ۔عارف بھیا کسی بات میں زیک کا حوالہ دیے بنا رہ نہیں سکتے ۔' شروع شروع میں تو ہمیں گمان ہوا کہ ''زیک ''کوئی انسائیکلو پیڈیا کی سائیٹ ہے۔ ان سے گفتگو کے بعد معلوم ہوا کہ محفل کے ایڈمن ہیں ۔ ان کی لمبی سے لمبی تحریر بھی ایک لائن پر مشتمل ہوتی ہے۔ملتان کی بات اہل ء نظر حضرات کے بغیر کس طرح ختم ہو سکتی ہے ۔ گرمیوں کی تلملاتی دھوپ ہو یا سردیوں کی دھند میں ڈوبی سڑکیں ، یہاں کے لوگ اپنی مہمان نواز کی وجہ سے مشہور ہیں اور ملتان کی بات زاہد بھائی عرف آوازِ دوست کے بنا کیسے ہوسکتی ہے ۔ ان کی چونیاں اکثر سینما بینی کی نظر ہوجاتی تھیں ۔ گاڑھی اُردو کے ساتھ صباء کی جھونکوں کی طرح ٹھنڈی میٹھی گفتگو کی بدولت محفلین کے دل میں گھر کر چکے ہیں ۔ انہی کی طرح کے ایک اور بھائی جن کو دیکھ کے اکثر خیال آتا ہے کہ یار دوست ، مہمان نواز بندہ ادب سے سرجھکائے خاموشی کا علم سر بلند کیے رکھتا ہے ۔ سماجی مسائل پر آواز خاموشی سے اٹھانے والے مخمور بھیا ( loneliness4ever) کو ہمارا سلام !۔ناعمہ بہنا کا ذکر راحیل فاروق بھیا کے بغیر ناممکن ہے ۔ ہم نے آتے ہی سنا تھا کہ دونوں جڑواں ہیں اس لیے عادات و اطوار بھی ملتے جلتے ہیں ۔ آج کل شاعری و نثر کی خدمت کر چکنے کے بعد اپنی لکھی تحاریر سناتے رہتے ہیں۔
محمد علم اللہ اصلاحی نوجوان افسانہ نگار کے طور مانے جاتے ہیں ۔ ان کی تحاریر محفل کی زینت بنتے تھکاوٹ کا شکار ہوچکی ہیں ۔ اس کی وجہ بتانے میں تامل کرتے ہیں ۔ محفل کے نامور شاعر سید عاطف علی نے ادب کی خدمت میں خود کا تن من وار دیا ہے ۔ عمدہ زبان میں شاعری کرتے پائے جاتے ہیں ۔ خاموش محفلین و افسانہ نگار کی محمد جمیل اختر کی تحریر بہت مزہ دیتی ہیں ۔ ان کے افسانے تخیل کی بھرپور فضاء لیے ہوتے ہیں ۔ ان کے بھائی اور اعلیٰ شاعر نوید رزاق بٹ آج کل بہت اچھی و سبق آموز تحاریر لکھے جارہے ہیں ۔ ہمیں ان کی تحاریر کا بے تابی سے انتظار رہتا ہے۔ ایچ اے خان تھوڑی جذباتی بندے ہیں ، کچھ لکھا تو جذباتی ہوجائیں گے اور ہم سے پوچھ گچھ کرنا شروع کردیں گے
عثمان بھائی اپنی منفرد شخصیت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ان کا اسٹیٹس سفر ناموں کی وجہ سے شہرت پاچکا ہے۔ ان سے گزارش ہے کہ کوئی ایک سفر نامہ ان کی جانب تحریر کیا جانا چاہیے عاصمہ شہزادی نے آج کل محفل میں نت نئے ہیئر اسٹائل متعارف کرائے ہیں جن میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ استاد ء محترم الف عین کا نام کسی تحریر و حوالے کا محتاج نہیں ہے۔ ملنسار و فراخ دل انسان ہیں ۔محفل میں غزلوں کی مرمت ان کا بہترین مشغلہ ہے ۔ نایاب صاحب ایک ملنسار شخص ہیں ۔ جو بھی ان سے ملتا ہے ان کا مداح ہوئے بغیر رہ نہیں سکتا مگر آج کل نیٹ گردی سے تنگ آچکے ہیں ۔ ان سے پوچھیے کہ آج کل کہاں وقت گزارتے ہیں ۔۔ تجمل حسین بھیا کمپیوٹر اینڈٹیکنالوجی کے شعبے میں دسترس رکھتے ہیں ۔ سب کی مدد میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔رانا صاحب اپنی پرامزاح تحاریر کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔انہوں نے ہمیں اپنی تحاریر کا مداح بنا لیا ہے ۔۔ان سے پوچھیں ہم کہ بتایے ایسا دماغ کہاں سے لاتے ہیں جو ایسے شگوفے بکھیر دے کہ بندہ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جائے۔ سید شہزاد ناصر بہت میٹھی زبان میں بات کرتے محفلین کا دل موہ لیتے ہیں اور خالد محمود چوہدری صاحب اکثر پنجابی شاعری میں شراکت کرتے پائے جاتے ہیں۔
حسیب احمد حسیب شاعری بھی کرتے ہیں اور سماج پر نظر خوب رکھتے ہیں ، ان کے ساتھ ان کے بھائی عثمان قادر بھی برابر کے شریک ہیں ۔دونوں کی تحاریر مزاح سے بھرپور ہوتی ہیں۔ان کی مشہور تحاریر نے ان کے درد ء جگر کو خوب عیاں کیا ہے اکمل زیدی صاحب سب سے ہنس مل کے بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے آتے ہی تمام محفلین کے دل میں جگہ بنالی ہے اس لیے ان کو مزید فعال ہونے کی گزارش کی جاتی ہے
جہاں عشق کی باتیں ہوں اور تصوف نہ ہو۔۔ وہاں محمود احمد غزنوی بھیا کا تذکرہ نہیں ہو۔ پرانے فعال خاموش اراکین ہیں ۔ محفل کے اور اراکین کے مقابلے ان کی خاموشی بھی دلیل لیے ہوتی ہے انہی کے متعلق ایک پرانا شعر حاضر ءخدمت ہے ۔
یہ اور بات ہے منبر پر کچھ نہ کہیں ۔
خاموش لوگ بلا کے خطیب ہوتے ہیں
ان کے حکیم ساتھی مزمل شیخ بسمل انہی کی طرح دانائی سے بھرپور گفتگو کرتے ہیں ۔ ان کی غزلوں نے اہل ء نظر کو نئی قسم کی مئے پلا دی۔ بیک وقت کئی زبانوں پر عبور رکھتے کبھی فلسفے کی وادیوں میں گھستے ، کبھی شاعری سے سر کھپاتے ، کبھی ٹیکنالوجی سے دو دو ہاتھ کرتے ہیں ۔ ہم نے ان کو کبھی ہنستے نہیں دیکھا ۔ ان کو دیکھ کے احساس ہوتا ہے کہ ثقراط اب بھی زندہ ہے ۔کراچی سے تعلق رکھنے والے محمد اسامہ سَرسَری صاحب اپنی مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں ۔ بحور پر مکمل عبور رکھتے ''فاعلن اور فعولن '' کے دھاگے بناتے شاعروں کی راہیں ہموار کر گئے ہیں ۔ عروض کی بات ذیشان بھیا کے بغیر کس طرح ممکن ہے ۔عروض کی سائیٹ ان کے بہترین اولین کارناموں میں شمار ہوتی ہے ۔ ابتدا میں ہم ان کو ہمہ وقت ہنستے پاتے تھے مگر جانے کیوں آج کل کیوں خاموش ہیں ادب دوست بھیا بھلے چنگے شاعر ہیں اب نا جانے ان کو کیا ہوگیا ہ شاعری چھوڑ دی ہے ہم نے ان کو بھلا چنگا شاعر مان لیا تھا مگر جانے ان کو کیا ہوا نقاد بن گئے ہیں ''ہم تو پا نی ہیں ہمیں تو ہر رنگ چاہتا ہے''اسی وجہ سے ان کی آئی ڈی رنگا رنگی ہوگئی ہے ۔ لو بھیا بتاؤ اب اس میں سے شفاف پانی کی پہچان کیسے کریں
arifkarim بھیا تیزابی ٹوٹوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔ ہمیں محفل پر جا بجا تیزابی کاروائیوں کے نشانات ملے ہیں ۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا ہے اس صورتحال کے پیچھے معصوم سے بھولے بھالے عارف بھیا ہیں ۔عارف بھیا کسی بات میں زیک کا حوالہ دیے بنا رہ نہیں سکتے ۔' شروع شروع میں تو ہمیں گمان ہوا کہ ''زیک ''کوئی انسائیکلو پیڈیا کی سائیٹ ہے۔ ان سے گفتگو کے بعد معلوم ہوا کہ محفل کے ایڈمن ہیں ۔ ان کی لمبی سے لمبی تحریر بھی ایک لائن پر مشتمل ہوتی ہے۔ملتان کی بات اہل ء نظر حضرات کے بغیر کس طرح ختم ہو سکتی ہے ۔ گرمیوں کی تلملاتی دھوپ ہو یا سردیوں کی دھند میں ڈوبی سڑکیں ، یہاں کے لوگ اپنی مہمان نواز کی وجہ سے مشہور ہیں اور ملتان کی بات زاہد بھائی عرف آوازِ دوست کے بنا کیسے ہوسکتی ہے ۔ ان کی چونیاں اکثر سینما بینی کی نظر ہوجاتی تھیں ۔ گاڑھی اُردو کے ساتھ صباء کی جھونکوں کی طرح ٹھنڈی میٹھی گفتگو کی بدولت محفلین کے دل میں گھر کر چکے ہیں ۔ انہی کی طرح کے ایک اور بھائی جن کو دیکھ کے اکثر خیال آتا ہے کہ یار دوست ، مہمان نواز بندہ ادب سے سرجھکائے خاموشی کا علم سر بلند کیے رکھتا ہے ۔ سماجی مسائل پر آواز خاموشی سے اٹھانے والے مخمور بھیا ( loneliness4ever) کو ہمارا سلام !۔ناعمہ بہنا کا ذکر راحیل فاروق بھیا کے بغیر ناممکن ہے ۔ ہم نے آتے ہی سنا تھا کہ دونوں جڑواں ہیں اس لیے عادات و اطوار بھی ملتے جلتے ہیں ۔ آج کل شاعری و نثر کی خدمت کر چکنے کے بعد اپنی لکھی تحاریر سناتے رہتے ہیں۔
محمد علم اللہ اصلاحی نوجوان افسانہ نگار کے طور مانے جاتے ہیں ۔ ان کی تحاریر محفل کی زینت بنتے تھکاوٹ کا شکار ہوچکی ہیں ۔ اس کی وجہ بتانے میں تامل کرتے ہیں ۔ محفل کے نامور شاعر سید عاطف علی نے ادب کی خدمت میں خود کا تن من وار دیا ہے ۔ عمدہ زبان میں شاعری کرتے پائے جاتے ہیں ۔ خاموش محفلین و افسانہ نگار کی محمد جمیل اختر کی تحریر بہت مزہ دیتی ہیں ۔ ان کے افسانے تخیل کی بھرپور فضاء لیے ہوتے ہیں ۔ ان کے بھائی اور اعلیٰ شاعر نوید رزاق بٹ آج کل بہت اچھی و سبق آموز تحاریر لکھے جارہے ہیں ۔ ہمیں ان کی تحاریر کا بے تابی سے انتظار رہتا ہے۔ ایچ اے خان تھوڑی جذباتی بندے ہیں ، کچھ لکھا تو جذباتی ہوجائیں گے اور ہم سے پوچھ گچھ کرنا شروع کردیں گے
عثمان بھائی اپنی منفرد شخصیت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ان کا اسٹیٹس سفر ناموں کی وجہ سے شہرت پاچکا ہے۔ ان سے گزارش ہے کہ کوئی ایک سفر نامہ ان کی جانب تحریر کیا جانا چاہیے عاصمہ شہزادی نے آج کل محفل میں نت نئے ہیئر اسٹائل متعارف کرائے ہیں جن میں نہ صرف خواتین بلکہ مرد حضرات بھی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ استاد ء محترم الف عین کا نام کسی تحریر و حوالے کا محتاج نہیں ہے۔ ملنسار و فراخ دل انسان ہیں ۔محفل میں غزلوں کی مرمت ان کا بہترین مشغلہ ہے ۔ نایاب صاحب ایک ملنسار شخص ہیں ۔ جو بھی ان سے ملتا ہے ان کا مداح ہوئے بغیر رہ نہیں سکتا مگر آج کل نیٹ گردی سے تنگ آچکے ہیں ۔ ان سے پوچھیے کہ آج کل کہاں وقت گزارتے ہیں ۔۔ تجمل حسین بھیا کمپیوٹر اینڈٹیکنالوجی کے شعبے میں دسترس رکھتے ہیں ۔ سب کی مدد میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔رانا صاحب اپنی پرامزاح تحاریر کی وجہ سے جانے جاتے ہیں ۔انہوں نے ہمیں اپنی تحاریر کا مداح بنا لیا ہے ۔۔ان سے پوچھیں ہم کہ بتایے ایسا دماغ کہاں سے لاتے ہیں جو ایسے شگوفے بکھیر دے کہ بندہ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جائے۔ سید شہزاد ناصر بہت میٹھی زبان میں بات کرتے محفلین کا دل موہ لیتے ہیں اور خالد محمود چوہدری صاحب اکثر پنجابی شاعری میں شراکت کرتے پائے جاتے ہیں۔
حسیب احمد حسیب شاعری بھی کرتے ہیں اور سماج پر نظر خوب رکھتے ہیں ، ان کے ساتھ ان کے بھائی عثمان قادر بھی برابر کے شریک ہیں ۔دونوں کی تحاریر مزاح سے بھرپور ہوتی ہیں۔ان کی مشہور تحاریر نے ان کے درد ء جگر کو خوب عیاں کیا ہے اکمل زیدی صاحب سب سے ہنس مل کے بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے آتے ہی تمام محفلین کے دل میں جگہ بنالی ہے اس لیے ان کو مزید فعال ہونے کی گزارش کی جاتی ہے
آخری تدوین: