آپکو زکریا نے ربط فراہم کر تو دیا ہے۔
شراب کے حرام نہ ہونے کا میںنے کب کہا
ویسے بھی آپ کو بات سمجھ نہیں آئی شاید۔ میرا کہنا تھا کہ اس میں کچھ شفا ہے نہ کہ اس کی تھوڑی مقدار حلال ہے۔
اللہ پر بہتان باندھنا مجھے بہت پسند ہے۔ خاص طور پر کسی ایسی جگہ جہاں مجھ پر فٹ بہتان باندھنے کا الزام لگے اور اس پر وعید کی “خوشخبری“ ملے۔ میرے نزدیک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے۔ میری نیت بہتان کی ہے تو اس کا عذاب آپ روک نہیں سکتے۔ اگر میری نیت ایسی نہیں تو آپکی نا پسندیدگی مجھ پر عذاب نازل نہیں کر سکتی
میرے لیے الکوحل کے بارے میں کسی تفسیر سے پڑھنا کافی نہیں۔ لہذا بعد میں ہومیوپیتھک دوا کے لٹریچر میں پڑھا کہ الکوحل اس دوا کے ایک جزو کو خراب ہونے سے بچاتی ہے۔ اسی طرح میرے ابو کے ماموں نیویارک میں چند سال قبل انتقال کر گئے۔ ان کو بیماری کے دوران ڈاکٹر نے الکوحل تجویز کیا تھا۔ اگر آپ بیماری کا نام دریافت کریں تو پھر میں اس سے قاصر ہونگا۔
اگر خدا کی تخلیق انسان کی سائنس کہتی ہے کہ الکوحل کی تھوڑی مقدار مفید ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مسلمانوں کے خدا کو نہ پتا ہو ؟ دیکھئے کہیں خدا کو لاعلم کہہ کر مسلمان تو اس کی بےعزتی نہیں کرتے؟