حالیہ سیاست میںکچھ بات چیت آپ کے تاریخ و سیاست کے مطالعے پر ہو جائے۔ برصغیر کے علاوہ کن علاقوں یا events میں آپ کی دلچسپی رہی ہے؟ تاریخ میں آپ کا مطالعہ ماضی قریب ہی کا ہے یا ماضی بعید میں بھی انٹرسٹ ہے؟ حالیہ (یعنی ہماری زندگی میں) سیاست کا مطالعہ کرتے ہوئے سچ اور جھوٹ میں فرق کیسے کرتے ہیں؟
کافی عرصے سے اگر میں کوئی مطالعہ دلجمعی سے کر رہا ہوں تو وہ شاید تاریخ اور سیاست ہی کا ہے۔ جہاں تک علاقوں کی بات ہے تو یہ ذہنی رو کے چل نکلنے کی بات ہے، اپنی زندگی کی جو پہلی اہم کتاب میں نے خریدی تھی وہ "تاریخَِ یونانِ قدیم" تھی جو چار جلدوں میں کسی مصنف کا قدیم اور نامانوس اردو میں ترجمہ تھا اور اس میں اتنے مشکل نام تھے کہ پڑھی بھی نہیں گئی۔ پھر اسلامی تاریخ پڑھی، پیسے جمع کر کے تاریخ طبری خریدی۔، ایک آدھ کمپیوٹر گیمز کی وجہ سے کارتھیج اور رومنز کی تاریخ پڑھی، دونوں ورلڈ وارز پر پڑھا۔ پچھلے کئی برس آزادی کے بعد کے ہند کی سیاست پڑھنے میں گزار دیے اور اب کچھ عرصے سے پاکستانی سیاسی اور آئینی تاریخ وغیرہ۔کچھ بات چیت آپ کے تاریخ و سیاست کے مطالعے پر ہو جائے۔ برصغیر کے علاوہ کن علاقوں یا events میں آپ کی دلچسپی رہی ہے؟ تاریخ میں آپ کا مطالعہ ماضی قریب ہی کا ہے یا ماضی بعید میں بھی انٹرسٹ ہے؟ حالیہ (یعنی ہماری زندگی میں) سیاست کا مطالعہ کرتے ہوئے سچ اور جھوٹ میں فرق کیسے کرتے ہیں؟
زبردست، طبری پڑھے بغیر تو اسلامی تاریخ کا مطالعہ نامکمل ہے۔ طبری کو آپ نے کتنا قابلِ یقین پایا؟ اسلامی تاریخ میں revisionists اور orientalists کو بھی پڑھا؟پھر اسلامی تاریخ پڑھی، پیسے جمع کر کے تاریخ طبری خریدی۔
جی میں نے اسلامی تاریخ میں زیادہ تر اسلامی مؤرخین ہی کو پڑھا ہے یا ایک آدھ مشہور کتاب جیسے فلپ ہٹی کی ہسٹری آف دی عربز وغیرہ۔ طبری مجھے تو مستند ہی لگتا ہے لیکن یہ ہے کہ اس نے ہر طرح کی روایات جمع کی ہیں یعنی ہر نکتہ نظر کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے اس کی کتاب کچھ مسالک کے نزدیک متنازع ہو گئی ہے۔زبردست، طبری پڑھے بغیر تو اسلامی تاریخ کا مطالعہ نامکمل ہے۔ طبری کو آپ نے کتنا قابلِ یقین پایا؟ اسلامی تاریخ میں revisionists اور orientalists کو بھی پڑھا؟
تاریخ قبل از اسلام کے حوالے سے کتاب کیسی ہے؟پھر اسلامی تاریخ پڑھی، پیسے جمع کر کے تاریخ طبری خریدی
بقول آزاد چائے والا اور ان کی طرح کے بہت سے لوگ آج کل سوشل میڈیا پر لیکچرز دیتے ہیں کہ بچوں کو اسکول کالج بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ ان کو شروع سے ہی کوئی ہنر سکھائیں تاکہ پیسہ کمایا جائے ۔ گویا زندگی کا مقصد پیسہ کمانا ہے ۔اس کا جواب راحل صاحب نے خوب دے دیا۔ بچے بیچارے تو نمبروں اور داخلوں کی دوڑ میں پسے ہوئے ہیں۔ گھر میں ہر طرف نمبر نمبر پوزیش پوزیشن کا شور ہوتا ہے، کتاب، ادب، شاعری، فنونِ لطیفہ کے لیے عام پاکستانی والدین کے پاس نہ دماغ ہے اور نہ ہی دل۔
مستند نہیں ہے اور شاید کوئی بھی اسلامی تاریخ، انبیا کرام کی تاریخ کے متعلق مختلف قسم کی غیر مستند روایات سے خالی نہیں ہے۔ پاکستان میں ایک زمانے میں طبری کا ایک ایڈیشن چھپا تھا جس میں قبل اسلام کی تاریخ سرے سے تھی ہی نہیں۔تاریخ قبل از اسلام کے حوالے سے کتاب کیسی ہے؟
جی پائریٹڈ کاپیاں موجود ہیں۔بر سبیل تذکرہ ۔ کیا طبری انٹرنہٹ پر ( اردو میں) ہے ۔
بہت اعلیٰ آپ کی بات بےحد مدللستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخیِ افلاک میں ہے خوار و زبُوں
لیکن یہ کہ میری اور غالب کی تاریخ پیدائش ایک ہی ہے، کوئی پونے دو سو سال کے فرق سے۔
کیا یاد دلا دیا آپ نے ہم عمری سے۔ ہماری زوجہ اکثر فرماتی ہیں کہ تم اگر غالب کے زمانے میں ہوتے تو غالب کے خادمِ خاص ہوتے، پاؤں بھی دابتے جاتے، شعر بھی سنتے جاتے اور غالب کو پیالے بھی بھر بھر کے دیئے جاتے، اللہ اللہ یہ رتبہ بلند ہماری قسمت میں کہاں، بس یہی "پونے دو سو سال" نگوڑے مار گئے۔
پھر تو ہمیں آپ کا مرید ہونا پڑے گا ۔
غالب کے خادمِ خاص ہوتے، پاؤں بھی دابتے جاتے،
درست صد فی صد درستغالب کے مروجہ مختصر سے دیوان میں جتنے اچھے اشعار اور غزلیں ہیں وہ بڑے بڑے شعرا کو چھ چھ ضخیم دیوان لکھ کر بھی حاصل نہیں ہوئے اور پھر اپنا کلام قلم زد کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، یہ توفیق غالب ہی کو ملی
منظر نگاری اتنی ہی ضروری ہے جتنی اس کی ضرورت ہو، ناول میں مصنف کے پاس کسی قدر مارجن ہوتا ہے کہ وہ اپنی بات کو طول دے سکے لیکن مختصر افسانے میں ایسا کوئی مارجن نہیں ہوتا۔ افسانے میں مصنف کو اپنی بات نپے تلے انداز میں کہنی ہوتی ہے، اچھا اور چست پلاٹ، تیز اور دور رس مشاہدہ، مناسب کردار سازی، ضروری جزئیات کا خیال، اور افسانہ نگار اپنا منفرد اور یگانہ اسلوب۔ انہی سب چیزوں کے مجموعے ایک اچھا افسانہ تخیلق ہوتا ہے ورنہ رنگ پھیکا رہ جاتا ہے۔ باقی منظر نگاری کا تعلق، کہانی سے بھی ہوتا ہے۔ احمد ندیم قاسمی اگر پنجاب کے کسی گاؤں کی کہانی بیان کرتے ہوئے کماحقہ منظر نگاری نہیں کرے گا تو افسانہ پھیکا رہ جائے گا اور منٹو اگر ایک کھولی کی کہانی بیان کرتے ہوئے جزئیات میں کھو جائے گا تو بات بنے گی نہیں۔ اسی لیے اچھے افسانہ نگار ضرورت کے مطابق ہی اپنے قلم کا استعمال کرتے ہیں۔محمد وارث
ایک سوال مزید کہ افسانہ نگاری میں منظر نگاری کتنی اہمیت رکھتی ہے؟ اور کیا کسی افسانے کو محض منظر نگاری سے طول دینا جب کہ اس منظر نگاری میں کوئی خصوصی بات بھی نا ہو، مناسب رہتا ہے؟ کیا یہ چیز ایک اچھے افسانے کو صرف افسانہ اور محض ایک افسانے کو بہترین افسانہ بنا سکتی ہے؟
اجی صاحب، ہم جیسے موج والوں کو بیگم کی نوج ہی اوج سے پاتال میں کھینچ سکتی ہے۔بلاکشانِ محبت کی رسم جاری ہے
وہی اٹھانا ہے پتھر جو سب سے بھاری ہے
وارث صاحب ، ایسا شعر کہنے کے بعد بھی شاعری ترک کردی؟! یہ بتائیے کہ اسد صاحب بیگم کی نوج سے شہید ہوئے یا آلامِ روزگار کی فوج سے؟
جی آج کل بھی یہی طریقہ ہے، نہم دہم کی اردو کتاب میں غالب کی ایک آدھ غزل اور مختصر سا تعارف ہوتا ہے۔محترم محمد وارث صاحب!
آج کا معلوم نہیں لیکن اسی کی دہائی میں نہم دہم کے نصاب میں غالب کی رونمائی طالبِ علموں کو
"کیوں نہ دنیا کو ہو خوشی غالب
شاہ دیں دار نے شفا پائی"
کے ذریعے کروائی جاتی تھی، اندریں حالات، نئی نسل کو غالب سے آشنا کروانے کے لئے کیا کیا جاسکتا ہے۔