مہوش علی
لائبریرین
حیض کے مسائل
کتاب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضٍ ... کے بیان میں۔
171: سیدنا انس (ر) سے روایت ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی، تو اس کو نہ اپنے ساتھ کھلاتے، نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ (ص) کے ا صحاب نے آپ (ص) سے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”پوچھتے ہیں تم سے حیض کے بارے میں، تم کہہ دو کہ حیض پلیدی ہے، تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں“(الآیة) رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ سب کام کرو سوا جماع کے۔ یہ خبر یہود کو پہنچی، تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص (یعنی محمد (ص)) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارے خلاف کرے یہ سن کر سیدنا اسیدبن حضیر (ر) اور سیدنا عباد بن بشر (ر) آئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ (ص)! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں تو ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی جب یہود ہماری مخالفت کو بُرا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہمیں بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہئیے) یہ سنتے ہی رسول اللہ (ص) کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ (انکے یہ کہنے سے ہم جماع کیوں نہ کریں آپ (ص) کو بُرا معلوم ہوا اس لئے کہ خلافِ قرآن بات ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ (ص) کو ان دونوں شخصوں پر غصہ آیا ہے۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ (ص) کو دودھ تحفہ کے طور پر بھیجا، تو آپ (ص) نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ کا غصہ پر نہ تھا۔
کتاب: عورت حیض کے بعد اور جنابت کا غسل کیسے کرے؟
172: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) اسماء رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ (ص) سے غسل حیض کے متعلق پوچھا؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو، دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر خوب زور سے ملے، یہاں تک کہ پانی مانگوں (بالوں کی جڑوں) میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ تو رسول اللہ (ص) نے فرمایا ”سبحان اللہ پاکیزگی حاصل کرلے گی“ تو اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے۔ پھر اس نے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو آپ (ص) نے فرمایا کہ پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے، یہاں تک کہ پانی سب مانگوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انصار کی عورتیں بھی کیا اچھی عورتیں تھیں کہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں۔ (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔
کتاب: حائضہ عورت کا کپڑا یا مصلیٰ وغیرہ پکڑانا۔
173: سیدنا ابوہریرہ (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) مسجد میں تھے کہ آپ (ص) نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: مجھے کپڑا اٹھا دے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو حائضہ ہوں۔ آپ (ص) نے فرمایا کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ پھر انہوں نے کپڑا اٹھا دیا۔
کتاب: حائضہ عورت کا آدمی کے سر کو دھونا اور کنگھی کرنا۔
174: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں (جب اعتکاف میں ہوتی) حاجت کے لئے گھر میں جاتی اور چلتے چلتے جو کوئی گھر میں بیمار ہوتا تو اس کو بھی پوچھ لیتی اور رسول اللہ (ص) مسجد میں رہ کر اپنا سر میری طرف ڈال دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ (ص) جب اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں نہ جاتے مگر حاجت کیلئے ۔
کتاب: حائضہ عورت کی گود میں تکیہ لگانا اور قرآن پاک پڑھنا۔
175: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تکیہ لگاتے اور قرآن پڑھتے تھے جبکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
کتاب: ایک ہی لحاف میں حائضہ عورت کیساتھ سونا۔
176: اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ (ص) کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک میں حائضہ ہو گئی۔ میں کھسک گئی اور اپنے حیض کے کپڑے اٹھا لئے۔ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ کیا تجھے حیض آیا؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ آپ (ص) نے مجھے بلایا، پھر میں آپ ]کے ساتھ اسی چادر میں لیٹی۔ راویہ حدیث (زینب) نے کہا کہ اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ (ص) دونوں ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے۔
کتاب: حائضہ عورت سے مافوق الازار مباشرت کرنا (یعنی ساتھ لیٹنا)۔
177: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ (ص) حیض کے خون کے جوش کے دوران تہبند باندھنے کا حکم کرتے، پھر اس سے مباشرت کرتے (یعنی بیوی کیساتھ سو جاتے) اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ (ص) رکھتے تھے۔
کتاب: حائضہ عورت کے ساتھ ایک ہی برتن میں پینا۔
178: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں پانی پیتی تھی، پھر پی کر برتن رسول اللہ (ص) کو دیتی، آپ (ص) اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھ کرپیا تھا اور پانی پیتے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور میں ہڈی نوچتی، پھر رسول اللہ (ص) کو دیدیتی، آپ (ص) اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا۔
کتاب: استحاضہ کے متعلق اور مستحاضہ کا غسل کرنا اور نماز پڑھنا۔
179: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اُمّ حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ خون ایک رگ کا ہے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔ پھر وہ ہر نماز کیلئے غسل کرتی تھیں۔ لیث نے کہا کہ ابن شہاب نے یہ نہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم کیا تھا بلکہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خود ایسا کیا۔
کتاب: حائضہ عورت نماز کی قضا نہیں دے گی البتہ روزے کی قضا دے گی۔
180: سیدہ معاذہ سے روایت ہے کہ میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ حائضہ عورت روزوں کی قضا کرتی ہے اور نماز کی قضا نہیں کرتی؟ تو انہوں نے کہا کہ تو حروریہ تو نہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں میں تو پوچھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عورتوں کو حیض آتاتھا تو روزوں کی قضا کا حکم ہوتا تھا اور نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ (کتنا عمدہ جواب دیا کہ دین تو اللہ اور رسول کے حکم کا نام ہے جس کا حکم دیا، کر لیا اور جس کا حکم نہیں دیا، نہیں کیا)۔
کتاب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضٍ ... کے بیان میں۔
171: سیدنا انس (ر) سے روایت ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی، تو اس کو نہ اپنے ساتھ کھلاتے، نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ (ص) کے ا صحاب نے آپ (ص) سے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”پوچھتے ہیں تم سے حیض کے بارے میں، تم کہہ دو کہ حیض پلیدی ہے، تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں“(الآیة) رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ سب کام کرو سوا جماع کے۔ یہ خبر یہود کو پہنچی، تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص (یعنی محمد (ص)) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارے خلاف کرے یہ سن کر سیدنا اسیدبن حضیر (ر) اور سیدنا عباد بن بشر (ر) آئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ (ص)! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں تو ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی جب یہود ہماری مخالفت کو بُرا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہمیں بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہئیے) یہ سنتے ہی رسول اللہ (ص) کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ (انکے یہ کہنے سے ہم جماع کیوں نہ کریں آپ (ص) کو بُرا معلوم ہوا اس لئے کہ خلافِ قرآن بات ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ (ص) کو ان دونوں شخصوں پر غصہ آیا ہے۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ (ص) کو دودھ تحفہ کے طور پر بھیجا، تو آپ (ص) نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ کا غصہ پر نہ تھا۔
کتاب: عورت حیض کے بعد اور جنابت کا غسل کیسے کرے؟
172: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) اسماء رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ (ص) سے غسل حیض کے متعلق پوچھا؟ آپ (ص) نے فرمایا کہ پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو، دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر خوب زور سے ملے، یہاں تک کہ پانی مانگوں (بالوں کی جڑوں) میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ تو رسول اللہ (ص) نے فرمایا ”سبحان اللہ پاکیزگی حاصل کرلے گی“ تو اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے۔ پھر اس نے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو آپ (ص) نے فرمایا کہ پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے، یہاں تک کہ پانی سب مانگوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انصار کی عورتیں بھی کیا اچھی عورتیں تھیں کہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں۔ (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔
کتاب: حائضہ عورت کا کپڑا یا مصلیٰ وغیرہ پکڑانا۔
173: سیدنا ابوہریرہ (ر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) مسجد میں تھے کہ آپ (ص) نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: مجھے کپڑا اٹھا دے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو حائضہ ہوں۔ آپ (ص) نے فرمایا کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ پھر انہوں نے کپڑا اٹھا دیا۔
کتاب: حائضہ عورت کا آدمی کے سر کو دھونا اور کنگھی کرنا۔
174: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں (جب اعتکاف میں ہوتی) حاجت کے لئے گھر میں جاتی اور چلتے چلتے جو کوئی گھر میں بیمار ہوتا تو اس کو بھی پوچھ لیتی اور رسول اللہ (ص) مسجد میں رہ کر اپنا سر میری طرف ڈال دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ (ص) جب اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں نہ جاتے مگر حاجت کیلئے ۔
کتاب: حائضہ عورت کی گود میں تکیہ لگانا اور قرآن پاک پڑھنا۔
175: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تکیہ لگاتے اور قرآن پڑھتے تھے جبکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
کتاب: ایک ہی لحاف میں حائضہ عورت کیساتھ سونا۔
176: اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ (ص) کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک میں حائضہ ہو گئی۔ میں کھسک گئی اور اپنے حیض کے کپڑے اٹھا لئے۔ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ کیا تجھے حیض آیا؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ آپ (ص) نے مجھے بلایا، پھر میں آپ ]کے ساتھ اسی چادر میں لیٹی۔ راویہ حدیث (زینب) نے کہا کہ اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ (ص) دونوں ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے۔
کتاب: حائضہ عورت سے مافوق الازار مباشرت کرنا (یعنی ساتھ لیٹنا)۔
177: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ (ص) حیض کے خون کے جوش کے دوران تہبند باندھنے کا حکم کرتے، پھر اس سے مباشرت کرتے (یعنی بیوی کیساتھ سو جاتے) اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ (ص) رکھتے تھے۔
کتاب: حائضہ عورت کے ساتھ ایک ہی برتن میں پینا۔
178: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں پانی پیتی تھی، پھر پی کر برتن رسول اللہ (ص) کو دیتی، آپ (ص) اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھ کرپیا تھا اور پانی پیتے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور میں ہڈی نوچتی، پھر رسول اللہ (ص) کو دیدیتی، آپ (ص) اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا۔
کتاب: استحاضہ کے متعلق اور مستحاضہ کا غسل کرنا اور نماز پڑھنا۔
179: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اُمّ حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ خون ایک رگ کا ہے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔ پھر وہ ہر نماز کیلئے غسل کرتی تھیں۔ لیث نے کہا کہ ابن شہاب نے یہ نہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم کیا تھا بلکہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خود ایسا کیا۔
کتاب: حائضہ عورت نماز کی قضا نہیں دے گی البتہ روزے کی قضا دے گی۔
180: سیدہ معاذہ سے روایت ہے کہ میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ حائضہ عورت روزوں کی قضا کرتی ہے اور نماز کی قضا نہیں کرتی؟ تو انہوں نے کہا کہ تو حروریہ تو نہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں میں تو پوچھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عورتوں کو حیض آتاتھا تو روزوں کی قضا کا حکم ہوتا تھا اور نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ (کتنا عمدہ جواب دیا کہ دین تو اللہ اور رسول کے حکم کا نام ہے جس کا حکم دیا، کر لیا اور جس کا حکم نہیں دیا، نہیں کیا)۔