سیما علی
لائبریرین
لُوٹا ہوا مال برآمد کرنے کیلیے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کئے۔ لوگ ڈر کے مارے لُوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں باہر پھینکنے لگے، کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا مال بھی موقع پا کر اپنے سے علیحدہ کر دیا تا کہ قانونی گرفت سے بچے رہیں۔
ایک آدمی کو بہت دِقّت پیش آئی۔ اُس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اُس نے پنساری کی دکان سے لُوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جُوں کی تُوں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنوئیں میں پھینک آیا، لیکن جب دُوسری اُٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ چلا گیا۔
شور سُن کر لوگ اکھٹے ہو گئے۔ کنوئیں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اُس آدمی کو باہر نکال لیا۔ لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ مر گیا۔ دُوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کیلیے اُس کنوئیں میں سے پانی نکالا تو وہ مِیٹھا تھا۔ اُسی رات اس آدمی کی قبر پر دِیئے جل رہے تھے۔
سعادت حسن منٹو کی کتاب سیاہ حاشیے سے اقتباس
ایک آدمی کو بہت دِقّت پیش آئی۔ اُس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اُس نے پنساری کی دکان سے لُوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جُوں کی تُوں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنوئیں میں پھینک آیا، لیکن جب دُوسری اُٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ چلا گیا۔
شور سُن کر لوگ اکھٹے ہو گئے۔ کنوئیں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اُس آدمی کو باہر نکال لیا۔ لیکن چند گھنٹوں کے بعد وہ مر گیا۔ دُوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کیلیے اُس کنوئیں میں سے پانی نکالا تو وہ مِیٹھا تھا۔ اُسی رات اس آدمی کی قبر پر دِیئے جل رہے تھے۔
سعادت حسن منٹو کی کتاب سیاہ حاشیے سے اقتباس