ایک اور اقتباس
”درفنطنی“ اور شر فنطنی سے آگے کی ”مشرفنطنی“ ,,,,گریبان… منوبھائی
1970ء کے ساتویں مہینے کی سات تاریخ کو جنم لینے والے میرے گریبان نے سات جولائی 2009ء کو اپنی اخباری زندگی کے چالیسویں سال میں قدم رکھا اور اس کے ساتھ ہی ”درفنطنی“ نے بھی میری ان تحریروں میں اپنے انتالیس سال پورے کئے۔ تقریباتین نسلوں سے رابطے کے باوصف کچھ لوگ ”درفنطنی“ کے اصل معانی اور مفہوم کو نہیں جانتے ہوں گے مگر اس کے کوئی معانی اور مفاہیم ہیں ہی نہیں۔ یہ اجمل خٹک کے لفظ”دھاندل“ برادرم شعیب ہاشمی کی ”شٹرنگ“ احمد فراز کی ”ضیاء الحقی“ اور میر غوث بخش بزنجو کے ”ڈنج گڑنجا“ جیسا اظہار ہے جو ایک سے زیادہ معانی، مفاہیم اور مقاصد رکھتا اور ایران کی فروغ فرخ زاد کی ”تنہائی کے غاروں میں اگنے والی لاحاصلی “ کے ساتھ ”گراس روٹس“ تک چلا جاتا ہے۔ سابق ڈکٹیٹروں کی جمہوریت کے موضوع پر تقریروں جتنا معاوضہ نہیں پاتا مگر پذیرائی اور دوام حاصل کرتا ہے۔
لو جی، گل ای مک گئی !!