مرد کیوں نہیں روتا

عاطف ملک

محفلین
مرد کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز اس کی "انا" اور "خودداری" ہوتی ہے.وہ ہر بات پر سمجھوتا کر سکتا ہے لیکن اپنی "انا" پر سمجھوتا نہیں کرتا،حتیٰ کہ اس کی خاطر جان گنوانے سے بھی دریغ نہیں کرتا.
اور پتا ہے یہ محبت کیا کرتی ہے؟
محبت سب سے پہلا وار ہی انسان کی انا پہ کرتی ہے.
محبت کرنے والے اپنی ساری خودداری کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں.اپنی انا کا گلا گھونٹ دیتے ہیں.کسی کے سامنے اپنی ذات کو بے دست و پا کر دیتے ہیں.
محبت انسان کو بے مول کر دیتی ہے.اس کو اندر سے ایسا توڑتی ہے کہ اپنی ذات کی کرچیاں سنبھالنے میں ہی ساری زندگی گزر جاتی ہے.
اور اگر عورت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تو اسے اس کی فطرت کی کمزوری اور کچھ حد تک جزباتی ہیجان کا اثر جان کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔بلکہ اس کو معاشرے سے ہمدردی بھی ملتی ہے۔لیکن اگر ایسی ہی کیفیت مرد کی ہو تو اس کو ناکارہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جو ہر معاملے پر دو انتہاؤں میں منقسم ہوتا ہے.اور معاشرے میں مرد کو ہمیشہ طاقتور اور جزبات سے عاری جبکہ عورت کو کمزور اور جزبات کا زیرِ اثر سمجھا جاتا ہےاور یہ معاشرہ اپنے اس نقطہِ نظر کو تبدیل کرنے پر قطعاً تیار نہیں۔
اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ مرد کو محبت کرنی ہی نہیں چاہیےکیونکہ محبت انسان کو بے بس کر دیتی ہے اور بے بسی عورت کے لیے تو روا ہے،لیکن اس معاشرے میں مرد کے لیے بے بسی کی کوئی گنجائش نہیں.
 

عاطف ملک

محفلین
کچھ عرصہ قبل اردو نثر لکھنے کی کوشش کی تھی.
احباب کی خدمت میں اس امید پر پیش کر رہا ہوں کے تنقید اور اصلاح کی جائے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مرد کسی کے سامنے تو شاید ہی روئے، الا یہ کہ محفلِ ذکر یا مجلسِ عزا میں ہو، باقی تنہائی میں رُلانے کے لیے تو ایک صرف ایک سُر بھی کافی ہے :)
 

La Alma

لائبریرین
محبت میں مرد و زن کی تخصیص کیوں؟ کیا انا اور خودداری صرف مرد کی میراث ہے؟ یعنی عورت کی عزتِ نفس مجروح ہو تو کوئی بات نہیں وہ تو رو دھو کر چپ ہو جائے گی لیکن مرد کی شان میں فرق نہیں آنا چاہیے .عجیب منطق ہے .
 

فاخر رضا

محفلین
اسی لئے تو کہتے ہیں، خدا کوئی غم نہ دے سوائے غم حسین کے، بقول محسن نقوی
غم کوئی نہ دے ہم کو سوائے غم شبیر
شبیر کا غم بانٹ رہا ہے تو ادھر دے
مجلس عزا میں جائیں اور جتنا چاہیں روئیں. بلکہ پیٹ بھی لیں خود کو، کوئی کچھ نہیں کہے گا. جب دل ہلکا ہوجائے تو باہر آجائیں. روز ہی کسی نہ کسی کے سوئم، چالیسویں یا برسی کی مجلس ہورہی ہوتی ہے.
ویسے کسی کے جنازے میں جاکر بچوں کو حوصلہ دیتے ہوئے بھی رویا جاسکتا ہے. اسپتال کی ایمرجنسی اس کام کے لئے بہت مفید جگہ ہے. اکثر کوئی نہ کوئی اپنی ماں یا باپ یا بیوی پر روتا مل جاتا ہے اس سے گلے لگ کر روئیں. بہت دفعہ وہ بیچارہ اکیلا ہی رو رہا ہوتا ہے.
عدالت میں بھی آپ کو بہت سے ایسے مناظر مل سکتے ہیں جہاں آپ رونے کی آرزو پوری کرسکتے ہیں.
اگر کچھ پیسے جمع کرکے حج یا عمرہ نصیب ہو تو وہاں بھی رونے کا بھرپور موقع ملتا ہے. سینکڑوں لوگ رو رہے ہوتے ہیں.
مدینہ میں حج کے ایام میں جنت البقیع اور روضہ رسول اکرم کے درمیان جمعرات کو دعائے کمیل ہوتی ہے. وہ بھی بہت روح پرور سما ہوتا ہے. اس کی وڈیو یوٹیوب پر مل جائے گی. اسے دیکھ کر روئیں. رونا عقل اور زندگی کی نشانی ہے جبکہ زیادہ ہنسنا بیوقوفی اور پاگل پن کی
 

La Alma

لائبریرین
اسی لئے تو کہتے ہیں، خدا کوئی غم نہ دے سوائے غم حسین کے، بقول محسن نقوی
غم کوئی نہ دے ہم کو سوائے غم شبیر
شبیر کا غم بانٹ رہا ہے تو ادھر دے
مجلس عزا میں جائیں اور جتنا چاہیں روئیں. بلکہ پیٹ بھی لیں خود کو، کوئی کچھ نہیں کہے گا. جب دل ہلکا ہوجائے تو باہر آجائیں. روز ہی کسی نہ کسی کے سوئم، چالیسویں یا برسی کی مجلس ہورہی ہوتی ہے.
ویسے کسی کے جنازے میں جاکر بچوں کو حوصلہ دیتے ہوئے بھی رویا جاسکتا ہے. اسپتال کی ایمرجنسی اس کام کے لئے بہت مفید جگہ ہے. اکثر کوئی نہ کوئی اپنی ماں یا باپ یا بیوی پر روتا مل جاتا ہے اس سے گلے لگ کر روئیں. بہت دفعہ وہ بیچارہ اکیلا ہی رو رہا ہوتا ہے.
عدالت میں بھی آپ کو بہت سے ایسے مناظر مل سکتے ہیں جہاں آپ رونے کی آرزو پوری کرسکتے ہیں.
اگر کچھ پیسے جمع کرکے حج یا عمرہ نصیب ہو تو وہاں بھی رونے کا بھرپور موقع ملتا ہے. سینکڑوں لوگ رو رہے ہوتے ہیں.
مدینہ میں حج کے ایام میں جنت البقیع اور روضہ رسول اکرم کے درمیان جمعرات کو دعائے کمیل ہوتی ہے. وہ بھی بہت روح پرور سما ہوتا ہے. اس کی وڈیو یوٹیوب پر مل جائے گی. اسے دیکھ کر روئیں. رونا عقل اور زندگی کی نشانی ہے جبکہ زیادہ ہنسنا بیوقوفی اور پاگل پن کی
یعنی اس طرح کی محافل اور مجالس میں جو مرد حضرات روتے ہوئے پائے جاتے ہیں وہ درپردہ اپنی اپنی محبتوں کا رونا رو رہے ہوتے ہیں . :):)
 

فاخر رضا

محفلین
یعنی اس طرح کی محافل اور مجالس میں جو مرد حضرات روتے ہوئے پائے جاتے ہیں وہ درپردہ اپنی اپنی محبتوں کا رونا رو رہے ہوتے ہیں . :):)
رونا تو رونا ہوتا ہے. جس طرح کی نیت ہوگی اسی طرح کا ثواب. بہتر تو ہے خدا کے حضور گناہوں کی معافی کے لئے رویا جائے مگر یہ محافل ماحول ضرور مہیا کرتی ہیں. رویا فطرت ہے اور نہ رونا شقی القلبی. اسپتال میں میں نے ایسے ایسے لوگوں کو روتے دیکھا ہے جو رونے کو بدعت اور گناہ سمجھتے ہیں. یہ اس لئے کہ رونا فطرت ہے
 
محبت میں مرد و زن کی تخصیص کیوں؟ کیا انا اور خودداری صرف مرد کی میراث ہے؟ یعنی عورت کی عزتِ نفس مجروح ہو تو کوئی بات نہیں وہ تو رو دھو کر چپ ہو جائے گی لیکن مرد کی شان میں فرق نہیں آنا چاہیے .عجیب منطق ہے .
منطق طلب کرنے سے پہلے منطق سمجھنی ضروری ہے، خاتون۔
مصنف نے کہیں بھی وہ دعویٰ نہیں کیا جو آپ نے استخراج فرمایا ہے۔ تفہیم و تعبیر (comprehension) کے سوالات دوبارہ حل کرنے چاہئیں آپ کو۔
عاطف بھائی کا اٹھایا گیا نکتہ جو اس تحریر سے مستنبط ہوتا ہے، اور بالکل درست ہے، وہ یہ ہے کہ معاشرہ انا کی شکست کے بعد مرد کو اس قسم کی اور اس درجے کی رعایات نہیں دیتا جو عورت کا حصہ ہیں۔ لہٰذا مرد کو چاہیے کہ رقتِ جذبات سے جس قدر ممکن ہو گریز کرے۔ یہ ادعا سماج کی منطق کی رو سے بھی بالکل درست ہے اور امرِ واقعہ بھی ہے۔ یعنی مردوں سے یہی تقاضا کیا جاتا ہے اور مرد عموماً ہوتے بھی ایسے ہی ہیں۔
 
آخری تدوین:
تہجد کی نماز پڑھ کر روئیں ۔ اللہ کی یاد میں رونا ایمان کی نشانی ہے۔ جس انسان کی آنکھ اللہ کے مظاہر دیکھ کر نم نہ ہو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
منطق طلب کرنے سے پہلے منطق سمجھنی ضروری ہے، خاتون۔
مصنف نے کہیں بھی وہ دعویٰ نہیں کیا جو آپ نے استخراج فرمایا ہے۔ تفہیم و تعبیر (comprehension) کے سوالات دوبارہ حل کرنے چاہئیں آپ کو۔
عاطف بھائی کا اٹھایا گیا نکتہ جو اس تحریر سے مستنبط ہوتا ہے، اور بالکل درست ہے، وہ یہ ہے کہ معاشرہ انا کی شکست کے بعد مرد کو اس قسم کی اور اس درجے کی رعایات نہیں دیتا جو عورت کا حصہ ہیں۔ لہٰذا مرد کو چاہیے کہ رقتِ جذبات سے جس قدر ممکن ہو گریز کرے۔ یہ ادعا سماج کی منطق کی رو سے بھی بالکل درست ہے اور امرِ واقعہ بھی ہے۔ یعنی مردوں سے یہی تقاضا کیا جاتا ہے اور مرد عموماً ہوتے بھی ایسے ہی ہیں۔
واللہ راحیل بھائی!
آپ نے میرے خیالات کی توضیح کر دی ہے۔
 
مرد کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز اس کی "انا" اور "خودداری" ہوتی ہے.وہ ہر بات پر سمجھوتا کر سکتا ہے لیکن اپنی "انا" پر سمجھوتا نہیں کرتا،حتیٰ کہ اس کی خاطر جان گنوانے سے بھی دریغ نہیں کرتا.
اور پتا ہے یہ محبت کیا کرتی ہے؟
محبت سب سے پہلا وار ہی انسان کی انا پہ کرتی ہے.
محبت کرنے والے اپنی ساری خودداری کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں.اپنی انا کا گلا گھونٹ دیتے ہیں.کسی کے سامنے اپنی ذات کو بے دست و پا کر دیتے ہیں.
محبت انسان کو بے مول کر دیتی ہے.اس کو اندر سے ایسا توڑتی ہے کہ اپنی ذات کی کرچیاں سنبھالنے میں ہی ساری زندگی گزر جاتی ہے.
اور اگر عورت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تو اسے اس کی فطرت کی کمزوری اور کچھ حد تک جزباتی ہیجان کا اثر جان کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔بلکہ اس کو معاشرے سے ہمدردی بھی ملتی ہے۔لیکن اگر ایسی ہی کیفیت مرد کی ہو تو اس کو ناکارہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جو ہر معاملے پر دو انتہاؤں میں منقسم ہوتا ہے.اور معاشرے میں مرد کو ہمیشہ طاقتور اور جزبات سے عاری جبکہ عورت کو کمزور اور جزبات کا زیرِ اثر سمجھا جاتا ہےاور یہ معاشرہ اپنے اس نقطہِ نظر کو تبدیل کرنے پر قطعاً تیار نہیں۔
اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ مرد کو محبت کرنی ہی نہیں چاہیےکیونکہ محبت انسان کو بے بس کر دیتی ہے اور بے بسی عورت کے لیے تو روا ہے،لیکن اس معاشرے میں مرد کے لیے بے بسی کی کوئی گنجائش نہیں.

پھر بھی۔۔۔۔ دل تو بچہ ہے جی :)
 
محبت میں مرد و زن کی تخصیص کیوں؟ کیا انا اور خودداری صرف مرد کی میراث ہے؟ یعنی عورت کی عزتِ نفس مجروح ہو تو کوئی بات نہیں وہ تو رو دھو کر چپ ہو جائے گی لیکن مرد کی شان میں فرق نہیں آنا چاہیے .عجیب منطق ہے .
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
محبت میں مرد و زن کی تخصیص کیوں؟ کیا انا اور خودداری صرف مرد کی میراث ہے؟ یعنی عورت کی عزتِ نفس مجروح ہو تو کوئی بات نہیں وہ تو رو دھو کر چپ ہو جائے گی لیکن مرد کی شان میں فرق نہیں آنا چاہیے .عجیب منطق ہے .
لاالمیٰ جی!
اگر اس تحریر کو دوبارہ پڑھیں تو شاید آپ کو اندازہ ہو کہ یہ تحریر مردوزن کی تخصیص پر ہی سوال اٹھا رہی ہے۔
سلامت رہیں۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مرد کسی کے سامنے تو شاید ہی روئے، الا یہ کہ محفلِ ذکر یا مجلسِ عزا میں ہو، باقی تنہائی میں رُلانے کے لیے تو ایک صرف ایک سُر بھی کافی ہے :)
به چرخ اندر آیند دولاب وار
چو دولاب بر خود بگریند زار
۔
نه بم داند آشفته سامان نه زیر
به آواز مرغی بنالد فقیر
۔
نگویم سماع ای برادر که چیست
مگر مستمع را بدانم که کیست
 
Top