ام نور العين
معطل
وایاک جزی اللہ نیلم ۔ماشاءاللہ
عمدہ تحریر
جزاک اللہ نور سس
وایاک جزی اللہ نیلم ۔ماشاءاللہ
عمدہ تحریر
جزاک اللہ نور سس
بالکل بجا ہے بہنا۔۔۔ہمارے معاشرے میں مردانگی کے عجیب معیار مقرر ہیں نجانے یہ کہاں سے مستعار لیے گئے ہیں لیکن یہ جانے مانے قوانین بن چکے ہیں ہم اکثر اس قسم کے جملے سنتے ہیں :
’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح رو رہے ہو؟ ‘‘
’’ تو مرد ہو کر ڈر رہا ہے یار ؟‘‘
’’ارے تم مرد ہو کر خود کھانا پکاتے ہو؟ ‘‘
تحریر : ام نورالعین
میری تحریر کا بنیادی موضوع یہ نہیں تھا لیکن خیر ۔۔۔ا
بالکل بجا ہے بہنا۔۔۔
لیکن ان باتوں میں ایک نوع حقیقت بھی ہے۔
مرد اور عورت کے رونے میں فرق ہے۔۔۔ عورت نازک مزاج ہوتی ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا شروع کر دیتی ہے۔۔
جبکہ اللہ تعالی نے مرد کا دل مضبوط بنایا ہے لہذا مرد عام طور پر کم ہی روتا ہے۔ مرد میں برداشت کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔۔
لہذا جب کوئی مرد چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا شروع کرے تو بولا جاتا ہے : ’’ تم مرد ہو کر عورتوں کی طرح رو رہے ہو؟ ‘‘
جبکہ اللہ تعالی نے مرد کا دل مضبوط بنایا ہے لہذا مرد عام طور پر کم ہی روتا ہے۔ مرد میں برداشت کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔۔
متفق۔ یہ معیار ہے ہی افسانوی ۔ نارمل انسانوں میں ایسی فولادی آنکھیں نہیں ہوتیں جو کبھی نم نہ ہوں !میں ایسے معیار کو نہیں مانتا
آنسو بھی بہا لیتا ہوں (یہ الگ بات ہے کہ انتہائی جذباتی کیفیت کے سوا میرے آنسو نہیں نکلتے)
کسی کے بانس پر چڑھانے سے میں وہ کام نہیں کر سکتا جو مجھے پسند نہ ہو مثلاً سگرٹ پینا
ایک دو کھانے بھی پکا لیتا ہوں(حالانکہ میں کبھی بھی شادی شدہ نہیں رہا)
بہت سی عورتیں بھی کبھی سب کے سامنے نہیں روتیں پیاز کاٹنے کے بہانے یا واش روم میں جا کر رو لیتی ہیں ۔ مردوں اور عورتوں ہر دو اصناف میں دونوں طرح کے انسان ہوتے ہیں ۔ جو مثالیں میں نے دیں وہ حضرات لوگوں کے سامنے ہی روتے تھے جبھی کثرت گریہ کے لیے مشہور تھے ۔ موذن سب کے سامنے ہی ہوتا ہے ۔رونے میں فرق ہے۔۔۔
اللہ کے حضور رونا یقینا سب سے بڑی عبادت ہے۔۔۔ یہ ہمارا موضوع ہی نہیں ہے۔
لیکن لوگوں کے سامنے رونا۔۔۔ وہ بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر۔۔۔ یہ یقینا عورتوں کا شیوہ ہے۔۔
بہت سی عورتیں بھی کبھی سب کے سامنے نہیں روتیں پیاز کاٹنے کے بہانے یا واش روم میں جا کر رو لیتی ہیں ۔ مردوں اور عورتوں ہر دو اصناف میں دونوں طرح کے انسان ہوتے ہیں ۔ جو مثالیں میں نے دیں وہ حضرات لوگوں کے سامنے ہی روتے تھے جبھی کثرت گریہ کے لیے مشہور تھے ۔ موذن سب کے سامنے ہی ہوتا ہے ۔
بس مذہب نے ایسا بیزار کیا خود سے کہ اب وہ خود اس کا جواب دہ ہے
بس مذہب نے ایسا بیزار کیا خود سے کہ اب وہ خود اس کا جواب دہ ہے
ESCAPIST ہو رہے ہیں آپ عبداللہ ۔
گڑے مردے نا اکھاڑ باباجی بالکل ٹھیک کہا آپ نے عبداللہ اِسکیپِسٹ ہے پر بنتا مرتد ہے۔