عبدالرزاق قادری
معطل
مرگ بر امریکہ اور ہمنوا
کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی
16 ستمبر 2012116 ستمبر 2012 بروز اتوار
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے امریکی نمائندے گراسمین سے گستاخانہ فلم کیلئے احتجاج کیا۔ ملاقات تو جنرل کیانی سے بھی ہوئی مگر انہوں نے احتجاج نہیں کیا۔ حنا ربانی کھر امریکی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے اور باقاعدہ احتجاج کرے۔ یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے اہم اتحادی چودھری شجاعت نے بھی کیا ہے۔ پہلے بھی ایک بار امریکی سفارت کار کو بلایا گیا تھا۔ پہلے چائے وغیرہ سے اس کی خاطر تواضع کی گئی اور پھر احتجاج کیا گیا۔ تمام عالم اسلام کے مسلمان حکمران احتجاج کریں۔ اگر وہ برائے نام مسلمان ہیں تو بھی احتجاج کریں۔ امریکی انہیں صرف مسلمان حکمران سمجھتے ہیں۔ مسلمان حکام سے مطلب امریکی غلام ہیں مگر غلاموں میں کبھی تو غیرت وغیرہ جاگ جاتی ہے۔ غیرت نہیں تو ”وغیرہ“ ہی جاگ جائے۔
صدر زرداری مسلمان حکمران ہیں ورنہ شیعہ مسلمان حکمران تو ضرور ہیں۔ کربلا میں سارے زمانے کے امام حسینؓ نے اپنی جان دے دی تھی کہ رسول کریم کے طریقوں کے خلاف حکمرانی ہو رہی تھی۔ آج یزیدیت کا مردود ہے۔ تو م¶دبانہ گزارش ہے کہ یزیدی انداز میں حکمرانی امام حسینؓ سے بغاوت ہے۔ سارے زمانوں کے امام حسینؓ کے نانا سارے جہانوں سارے زمانوں سارے انسانوں کیلئے رحمت عام رسول کریم کیلئے گستاخانہ فلم کیلئے صدر زرداری احتجاج کریں۔ حسینیت یہی ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ اپنی آواز ملائیں جن لوگوں کے وہ صدر ہیں۔
عمران خان نے چترال کے جلسے میں اس حوالے سے احتجاج کیا ہے۔ اس نے اس المیے کو یہودیوں کی کارروائی قرار دیا ہے۔ یہودیوں سے گہرے رابطوں اور یہودی خاتون جمائما کے ساتھ طلاق کے بعد تعلقات کے باوجود انہوں نے یہودیوں کی مذمت کی ہے تو یہ بہت قابل غور بات ہے۔ میں عمران خان کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ان سے جب سوال کیا گیا کہ آپ کے جلسوں میں ناچ گانا بہت ہوتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ”کیا میں نوجوانوں کو نعتیں سنایا کروں“۔ دوستوں کی اطلاع کیلئے انٹرنیٹ کا حوالہ ضروری ہے۔ www.youtube.com‘ Imran khan remarks about naat
قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی طرح سندھ سرحد اور بلوچستان اسمبلیاں بھی متفقہ قرارداد پاس کریں۔ وزیراعظم پرویز اشرف بھی بیان دیں۔ حکام اور عوام ایک ہو جائیں۔ پہلے یہ ہونا تھا کہ ایسے موقعوں پر شدید ردعمل صرف پاکستان کی طرف سے آتا تھا۔ اب تو عالم اسلام بھی جاگ گیا ہے۔ لیبیا کیلئے مبارکباد ہے کہ وہاں احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں امریکی سفیر اور دوسرے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ صدر ابامہ بھی ان کی لاشوں کے پاس آخری رسومات میں موجود تھے۔ وہ لاکھ اداکاری کریں مگر یہودی اور انتہا پسند امریکی کبھی انہیں امریکی اور مسیحی تسلیم نہیں کریں گے۔ میرے خیال میں اس کا دوبارہ جیتنا بھی مشکل ہے۔ ان کو یہودی لابی کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لنکن اور کینیڈی کو کس نے قتل کرایا؟ کلنٹن کو عدالتوں میں کس نے گھسیٹا۔ کون بے گناہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا نہیں ہونے دیتا۔ عام امریکی یہودیوں سے بڑے تنگ ہیں۔ وقت آئے گا کہ یہودی اور امریکی آمنے سامنے ہوں گے۔
کہا گیا کہ مسلمانوں کا یہ ردعمل مناسب نہیں تو وہ کس طرح ردعمل کا اظہار کریں۔ ہمارے محبوب رسول اعظم کے خلاف بکواس کرتے رہے ہیں اور ہم ہاتھ جوڑ کے ان سے احتجاج کریں۔ اس طرح معافی مانگی جاتی ہے۔ معافی مانگنے کیلئے مسلمان حکمران کافی ہیں۔ کہتے ہیں کہ احتجاج کرنے والوں کے پاس القائدہ کے بینر لگے ہوئے تھے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ بینر کس نے لگوائے تھے۔ دوسری بات یہ کہ القائدہ بنوائی کس نے تھی۔ روس کے خلاف افغان جہاد کیلئے القائدہ کیلئے دفاتر اور مراعات کس نے فراہم کیں۔
اب عالم اسلام میں مسلمان ہونے کا جذبہ پیدا ہوا ہے اور یہ بیداری خود امریکہ اور اسرائیل نے پیدا کی ہے۔ عشق رسول کا جذبہ انہیں کھا جائے گا۔ خدا کی قسم عشق رسول ایٹم بم سے زیادہ طاقتور ہے۔ اس جذبے کو چینلائز کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ تو روس سے نہیں لڑ سکتا تھا۔ پاکستان نے مجاہدین اور افغانوں کے ساتھ مل کر روس کو نکالا۔ جس کا فائدہ صرف امریکہ نے اٹھایا اور پھر عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو نشانہ بنایا۔ اور آج وہ مسلمانوں کو سوشلسٹوں سے بڑا دشمن سمجھتا ہے اور یہ بھی سمجھتا ہے کہ مسلمان ساری دنیا پر چھا جائیں گے۔ یہ صرف خواہش نہیں۔ تاریخ کو بدلتے دیر نہیں لگتی۔ امریکہ تو اب سپر پاور ہے اس کے ساتھ چین اور روس بھی اب مقابلے میں آ کھڑے ہوئے ہیں۔ ایک زمانے میں برطانیہ اور اسلام سوپر پاور تھے۔ تبدیلی فطرت کا حصہ ہے اور جسے عروج ملتا ہے اسے زوال بھی ہوتا ہے۔ فرعون کے مقابلے میں موسیٰ اٹھتا ہے۔ یہودی پھر فرعون بن رہے ہیں۔ موسیٰ ان کے اندر جنم لے چکا ہے۔ امریکہ سے زیادہ احمق کوئی نہیں۔ نجانے اس کے تھنک ٹینک صرف مسلمان دشمنی کے علاوہ کچھ سوچتے ہی نہیں اور نفرت ان کی سوچ کا محرک ہو تو پھر بدقسمتی لازمی ہو جاتی ہے۔ امریکہ کو نظر نہیں آتا کہ آدھی دنیا کے مسلمانوں کی نفرت کا ہدف صرف امریکہ ہے اور اسرائیل بغلیں بجاتا ہے۔ صرف اسرائیل اور بھارت کیلئے امریکہ پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ اپنے امریکی مکھی مچھر اور چوہوں کی طرح مروا رہا ہے۔ اسے پتہ ہے کہ جب تک مسلمانوں کے دلوں میں عشق رسول کا چراغ جلتا ہے تو وہ کبھی نہ کبھی ضرور غالب آئیں گے۔ عشق رسول کو ختم نہیں کیا جا سکا تو اب اس جذبے کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے اور اس میں بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ فرقہ بازی کے باوجود سارے مسلمان رسول کریم کے حوالے سے ایک ہیں‘ متحد ہیں اور قربان ہونے کیلئے تیار ہیں۔
مسلمان غیر مسلموں سے آخری بات یہ کرتے تھے کہ تم جتنا پیار زندگی سے کرتے ہو ہم اس سے بڑھ کر موت سے پیار کرتے ہیں۔ امریکہ کے ایک ظالم درندہ صفت صدر بش کے جیسے ظالم وزیر دفاع رمز فیلڈ نے کہا تھا کہ ہم مسلمان حکومتوں مسلمان فوجوں سے نہیں ڈرتے ہم نہتے مسلمانوں سے ڈرتے ہیں جن کے اندر ایمان کی روشنی ہے۔ جن کے پاس نہ حکومت ہے نہ فوج ہے۔ وہ صرف جان و دل اپنی ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں۔ امریکی انہی لوگوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ مگر یہ کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ شاعر عباس تابش نے کہا
یہ کیسے لوگ ہیں یہ خاندان عشق کے لوگ
کہ ہوتے جاتے ہیں قتل اور کم نہیں ہوتے
عالم اسلام کے اتحاد کیلئے خود امریکہ اور اسرائیل ماحول بنا دیتے ہیں۔ جو لوگ لیبیا میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھے وہ متحد ہو کر امریکہ کے سفارت خانے پر حملہ آور ہوئے جس کے نتیجے میں امریکی سفیر مر گیا۔ سنا ہے وہ خوف سے مر گیا۔ امریکی ظالم ہیں اور ظالم کبھی بہادر نہیں ہوتے۔ امریکی خودکشی تو کر سکتے ہیں۔ افغانستان اور عراق میں خودکشیاں ہوئیں اور ہو رہی ہیں۔ مگر امریکی کبھی خودکش حملہ نہیں کر سکتے۔ یہ صرف مسلمان کر سکتا ہے۔ جس خودکش حملے میں بے گناہ بے خبر عام لوگ ہوتے ہیں۔ میں اس کے خلاف ہوں۔ مگر امریکیوں ان کے غلام حکام اور ظالموں کے خلاف خودکش حملے نہ کئے جائیں تو نہتے لوگ کیا کریں۔ یہ ظلم کے خلاف عملی احتجاج ہے اور یہی جہاد ہے۔ اب جو کچھ ہوا ہے میں اس کی تائید کرتا ہوں کیونکہ مہذب اظہار اصول والے ملکوں اور لوگوں کے خلاف ہوتا ہے۔ جو کسی اصول قانون کو نہیں مانتے اور مسلمانوں کے خلاف صرف ظلم اور نفرت جن کا رویہ ہے۔ ان کے خلاف تشدد بھی تدبر ہے بلکہ تحمل ہے۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔
امریکہ مسلمانوں کے ساتھ نبٹنے کیلئے ہر کہیں فوجیں بھجوا رہا ہے۔ گستاخانہ فلم بنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں۔ گستاخانہ فلم کے حوالے سے صرف امریکہ کے خلاف نفرت کا اظہار ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے سوچنا امریکہ کا کام نہیں ؟ امریکہ دشمن ہے ساری انسانیت اور عالم اسلام کا دشمن ہے۔ دشمن سے نفرت نیکی ہے۔ ملعون رشدی کو وائٹ ہا¶س امریکہ بلا کے ”عزت افزائی“ کیوں کی گئی۔
باخدا دیوانہ باش و بامحمد ہشیار