زنیرہ عقیل
محفلین
مرے مردہ دل میں طلاطم بپا ہے
مجھے کچھ ہوا ہے وہ جب سے جدا ہے
زمیں کے خزائن سے مطلب نہیں ہے
حلاوت سے دل میرا اب ماورا ہے
نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا
مجھے ہر قدم پر ہی ٹھوکر ملا ہے
زمانے کے اپنے ستم کم نہیں تھے
کہ اک اور میرا خریدا ہوا ہے
نظر کی حدوں تک وہ غائب ہے "گل" پر
گلستان اب بھی مہکتا رہا ہے
زنیرہ گل
مجھے کچھ ہوا ہے وہ جب سے جدا ہے
زمیں کے خزائن سے مطلب نہیں ہے
حلاوت سے دل میرا اب ماورا ہے
نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا
مجھے ہر قدم پر ہی ٹھوکر ملا ہے
زمانے کے اپنے ستم کم نہیں تھے
کہ اک اور میرا خریدا ہوا ہے
نظر کی حدوں تک وہ غائب ہے "گل" پر
گلستان اب بھی مہکتا رہا ہے
زنیرہ گل