یہ اتوار نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اک کپڑوں کا دریا ہے اور دھو کے سکھانا ہے
ہنسنے کی بات پہ نہ ہنسنا دماغ کی خشکی کی علامت ہے سو ہنسی تو آئی مگر اشعار بے وزن ہیں۔گوبر پھینکنے کے بہانے ملنے آ جایا کرتی تھی
محبت کے دشمنوں نے بھینس ہی بیچ ڈالی
مگر تو ایسی شجاعت بھی اختیار نہ کرہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا
مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر