مزاحیہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
غم و رنجِ عاشقانہ ، نہیں کیلکولیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیرِ بحث آتے خد و خال و خوئے خوباں
غمِ عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا

(انور مسعود)
 

سیما علی

لائبریرین
حُسن کے نخرے بہت ہیں
حُسن کے چرچے بہت ہیں

ذرا عشق کر کے دیکھیئے
عشق میں خرچے بہت ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
معشوق جو ٹھگنا ہے تو عاشق بھی ہے ناٹا
اِس کا کوئی نقصان نہ اُس کو کوئی گھاٹا

تیری تو نوازش ہے کہ تو آ گیا ، لیکن
اے دوست مرے گھر میں نہ چاول ہے نہ آٹا

لڈن تو ہنی مون منانے گئے لندن
چل ہم بھی کلفٹن پہ کریں سیر سپاٹا

تم نے تو کہا تھا کہ چلو ڈوب مریں ہم
اب ساحلِ دریا پہ کھڑے کرتے ہو “ ٹاٹا “

عشاق رہِ عشق میں محتاط رہیں اب
سیکھا ہے حسینوں نے بھی اب جوڈو کراٹا

کالا نہ سہی ، لال سہی ، تِل تو بنا ہے
اچھا ہُوا مچھر نے ترے گال پہ کاٹا

اُس روز سے چھیڑا تو نہیں ہے اُسے میں نے
جس روز سے ظالم نے جمایا ہے چماٹا

جب اُس نے بُلایا تو ضیاء چل دیئے گھر سے
بستر کو رکھا سَر پہ ، لپیٹا نہ لِپاٹا

(ضیاء الحق قاسمی)
 

سیما علی

لائبریرین
میری آنکھوں کو یہ آشوب نہ دِکھلا مولا
اتنی مضبوط نہیں تابِ تماشا میری
میرے ٹی وی پہ نظر آئے نہ ڈسکو یارب!
“لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنا میری“
 

سیما علی

لائبریرین
لان ميں تين گدھے اور يہ نوٹس ديکھا
گھاس کھانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

بس تمہيں اتني اِجازت ہے کہ شادي کر لو
شاخسانے کي اِجازت نہيں دي جائے گي

اُٹھتے اُٹھتے وہ مجھے روز جتا ديتے ہيں
روز آنے کي اجازت نہيں دي جائے گي
 

سیما علی

لائبریرین
کل کسی ’فی میل‘ نے”ای میل“ بھیجی ہے مجھے
آئی لو یُو دیکھ کر کِھلنے لگے سہرے کے پھول
ہاں اگر ”ای میل“ میں تحریر ہو نام اور پتہ
میرے کمپیوٹر کو ایسا وائرس بھی ہے قبول
 

سیما علی

لائبریرین
ہو سکتا ہے لاحق کوئي پيچيدہ مرض بھي
گردہ کوئي ويران بھي ہوسکتا ہے اس سے

ممکن ہے کہ ہو جائے نشہ اس سے ذرا سا
پھر آپ کا چالان بھي ہو سکتا ہے اس سے

(انور مسعود)
 

سیما علی

لائبریرین
بیاہ ٹیلیفون پر، بیوپار ٹیلیفون پر
ہو رہا ہے کیا سے کیا سرکار ٹیلیفون پر
حد تو یہ ہے رات اپریشن کرا کے چل دیا
ڈاکٹر صاحب سے اک بیمار ٹیلیفون پر
 

سیما علی

لائبریرین
پولیس کرا لیتی ہے ہر چیز برآمد
اس آدمی سے جس نے چرائی نہیں‌ہوتی

کرتی ہے اُسی روز شاپنگ کا تقاضا
جس روز میری جیب میں‌پائی نہیں ہوتی

(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)
 

یاسر شاہ

محفلین
ہم سے ہر روز محبت کا تقیہ کر کے
مجلس_شام_غریباں میں بلا لیتے ہیں
ہم نہیں جاتے وگرنہ یہی کہتے پھرتے
"جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دیتے ہیں"
 

سیما علی

لائبریرین
چالان ہو چکا تو میں نے کیا عرض
کس چیز کی کمی تھی میرے کاغذات میں
بولا یہ سنتری کہ ذرا دیکھ غور سے
اک سو کا نوٹ کم ہے تیرے کاغذات میں
 

سیما علی

لائبریرین
بیگم شوہر سے


اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تُو اگر بکرا نہیں لاتا نہ لا، بکرا تو بن
 

سیما علی

لائبریرین
تمھاری بھینس کیسے ہے کہ جب لاٹھی ہماری ہے
اب اس لاٹھی کی زد مین جو بھی آئے سو ہمارا ہے
مذمت کاریوں سے تم ہمارا کی بگاڑو گے
تمھارے ووٹ کیا ہوتے ہیں جب ویٹو ہمارا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
اخبار میں یہ لِکھتا ہے لندن کا پادری
ہم کو نہیں ہے مذہبِ اِسلام سے عناد
لیکِن وہ ظُلم ننگ ہے تہذیب کے لیے
کرتے ہیں ارمنوں پہ جو تُرکانِ بد نِہاد
مُسلِم بھی ہوں حِمایتِ حق میں ہمارے ساتھ
مِٹ جائے تا جہاں سے بِنائے شروفساد
سُن کر یہ بات خُوب کہا شاہ نواز نے
بِلِّی چوہے کو دیتی ہے پیغامِ اِتِّحاد
 

شمشاد

لائبریرین
کتنی مزاحیہ ہے یہ بوتل کے جن کی بات
آقا اب انقلاب ہے دو چار دن کی بات
عزیز فیصل
 

سیما علی

لائبریرین
بن کے ایک حادثہ بازار میں آ جائے گا
جو نہیں ہو گا وہ اخبار میں آ جائے گا
چور اُچکوں کی کرو قدر کہ معلوم نہیں
کون کب کون سی سرکار میں آ جائے گا
(راحت اندوری)
 

شمشاد

لائبریرین
اب بچ کے کہاں جائے ہر اک سمت ہے دیوار
بیوی مرے پیچھے ہے تو بچہ مرے آگے
نظر برنی
 

سیما علی

لائبریرین
نرسری کا داخلہ بھی سرسری مت جانئیے
آپ کے بچے کو افلاطون ہونا چاہیے

صرف محنت کیا ہے، انور کامیابی کے لئے
کوئی “اوپر“ سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہیے

(انور مسعود)
 

سیما علی

لائبریرین
دیکھا جو زلفِ یار میں کاغذ کا ایک پھول
میں کوٹ میں گلاب لگا کر چلا گیا
پوڈر لگا کے چہرے پہ آئے وہ میرے گھر
میں ان کے گھر خضاب لگا کر چلا گیا
 

سیما علی

لائبریرین
تجھے مجھ سے مجھے تجھ سے جو بہت ہی پیار ہوتا
نہ تجھے قرار ہوتا ، نہ مجھے قرار ہوتا

ترا ہر مرض الجھتا مری جانِ نا تواں سے
جو تجھے زکام ہوتا تو مجھے بخار ہوتا

جو میں تجھ کو یاد کرتا تجھے چھینکنا بھی پڑتا
مرے ساتھ بھی یقیناً یہی بار بار ہوتا

کسی چوک میں لگاتے کوئی چوڑیوں کا کھوکھا
ترے شہر میں بھی اپنا کوئی کاروبار ہوتا

غم و رنجِ عاشقانہ ، نہیں کیلکولیٹرانہ
اسے میں شمار کرتا جو نہ بے شمار ہوتا

وہاں زیرِ بحث آتے خد و خال و خوئے خوباں
غمِ عشق پر جو انور کوئی سیمینار ہوتا

(انور مسعود)
 
Top