arifkarim
معطل
وہاں شاید صرف مسلمانوں کا داخلہ ہو سکتا ہے۔زبردست! آخری بار 31 سال پہلے گیا تھا۔
وہاں شاید صرف مسلمانوں کا داخلہ ہو سکتا ہے۔زبردست! آخری بار 31 سال پہلے گیا تھا۔
وہاں شاید صرف مسلمانوں کا داخلہ ہو سکتا ہے۔
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے علاوہ باقی سعودی شہروں میں بھی یہی صورت حال ہے؟شاید نہیں یقینا
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے علاوہ باقی سعودی شہروں میں بھی یہی صورت حال ہے؟
یعنی حرمین شریف کے باہر ہر ایرا غیر ا جا سکتا ہے؟نہیں۔ یہ صرف حرمین کے لیے مخصوص ہے
مطلب بچپن میں؟؟؟زبردست! آخری بار 31 سال پہلے گیا تھا۔
مطلب بچپن میں؟؟؟
اچھی تصاویر ہیں۔
اسے کیسے اینفورس کرتے ہیں؟وہاں شاید صرف مسلمانوں کا داخلہ ہو سکتا ہے۔
جی بچپن میں دو دفعہ عمرے کے لئے جانا ہوا۔ پہلی بار 7 سال کی عمر میں اور دوسری بار 12 سال۔مطلب بچپن میں؟؟؟
شاید کوئی طریقہ واضح کیا گیا ہو۔اسے کیسے اینفورس کرتے ہیں؟
اسے عام زبان میں امتیازی اسلوک کہتے ہیں:
اس تصویر کے حساب سے تو کوئی امتیازی سلوک نہیں۔ دونوں طرف سڑکیں ایک جیسی ہیں۔اسے عام زبان میں امتیازی اسلوک کہتے ہیں:
انگریزی ویکیپیڈیا کے مطابق انہیں رسمی تقریب میں مسلمان کیا گیا تھا تاکہ یہ آپریشن سرانجام دیا جا سکےویسے 1979 میں فرانسیسی کمانڈوز مکہ مکرمہ اور حرمین میں داخل ہوئے تھے۔ لیکن اس خبر کی صداقت مشکوک ہے۔
مشکوک اس لیے کہا تھا، کہ اس کہانی کا ایک رخ اور بھی ہے کہ فرانسییسی تھے ہی نہیں ، وہاں پاکستانی کمانڈوز گئے تھےانگریزی ویکیپیڈیا کے مطابق انہیں رسمی تقریب میں مسلمان کیا گیا تھا تاکہ یہ آپریشن سرانجام دیا جا سکے
متعلقہ پیراگراف یہ ہے:
A team of three French commandos from the Groupe d’Intervention de la Gendarmerie Nationale (GIGN) arrived in Mecca. Because of the prohibition against non-Muslims entering the holy city, they converted to Islam in a brief, formal ceremony. The commandos pumped gas into the underground chambers, but perhaps because the rooms were so bafflingly interconnected, the gas failed and the resistance continued. With casualties climbing, Saudi forces drilled holes into the courtyard and dropped grenades into the rooms below, indiscriminately killing many hostages but driving the remaining rebels into more open areas where they could be picked off by sharpshooters. More than two weeks after the assault began, the surviving rebels finally surrendered
یہ تین کمانڈو تھے فرانسیسی۔ ان کی ناکامی کے بعد پاکستانی سپیشل سروسز گروپ بھیجا گیا تھامشکوک اس لیے کہا تھا، کہ اس کہانی کا ایک رخ اور بھی ہے کہ فرانسییسی تھے ہی نہیں ، وہاں پاکستانی کمانڈوز گئے تھے
مجھے اس بات پر شک اسی لیے ہے کہ 400 سے 500 دہشتگردوں کے مقابلے کے لیے صرف 3 کمانڈوز، اور وہ بھی غیر مسلم بھیجیں جائیں۔یہ تین کمانڈو تھے فرانسیسی۔ ان کی ناکامی کے بعد پاکستانی سپیشل سروسز گروپ بھیجا گیا تھا