غزالی_فاروق
محفلین
اگر بالفرض حکومتی نظام ہی کی بات کریں تو آپ کے بقول انگریز کا چھوڑا ہوا نظام چند ترامیم کے ساتھ نافذ ہے تو جہاں ہمارا قابل دماغ یہاں سے نکل کر جا رہا ہے وہاں پہ بھی تو اسی انگریز کا نظام ہے۔ اگر پاکستان چھوڑ کر جانے والے کو پاکستانی نظام سے مسئلہ ہے تو پھر اس نظام سے کیوں نہیں جبکہ آپ کے بقول دونوں ہی ایک ہیں؟ میں نے اس لیے یہودی اور مسلمان کے ساتھ کام کرنے کی مثال بھی دی کہ مسئلہ معاشرتی رجحانات و روایات میں ہے اور سٹیٹ آف پاکستان خود اس کے آگے بے بس ہے جب تک کہ تعلیم کو فروغ دے کر سوچ کو وسعت دینے کے اقدامات نہیں کرتی۔
وہی بات۔ تخلیقی اذہان مغرب کی جانب وہاں سائنسی مواقع بہتر ہونے کی وجہ سے جاتے ہیں۔ نہ کہ حکومتی نظام کی وجہ سے۔ اور پاکستان میں تو نہ اسلام کا نظام صحیح طرح نافذ ہے اور نہ ہی انگریز کا نظام۔ ایک ملغوبہ ہے۔ اور کنفیوثن ہے۔ باقی کیا سٹیٹ آف پاکستان سائنسی مواقع پیدا کرنے اور انڈسٹری لگانے میں معاشرے کےآگے بے بس ہے؟ مجھے اس سے شدید اختلاف ہے۔ عوام نے کہاں سائنسی تروی کے خلاف احتجاج اور دھرنے کئے ہیں یا اس کے خلاف بات کی ہے؟ کبھی بھی نہیں۔ آپ پھر مذہب پر تنقید اور سائنس پر تنقید کو مکس کر رہے ہیں۔ اسلام میں سائنس پر تنقید پر کوئی قدغن نہیں۔ اور اسلام میں ریسرچ پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ لیکن اگر کوئی اسلامی ریاست میں اسلام کے خلاف تبلیغ کرے یا خدا اور رسولوں کے رد پر تبلیغ و اشاعت کرے تو یہ اسلام کو روا نہیں۔ لیکن اس کا تعلق سائنس سے ہے ہی نہیں۔ دینیات اور مذہبیات سے ہے۔جو تخلیقی اذہانوں کے برین ڈرین کی وجہ ہے ہی نہیں۔