حصہ بقدر جثہ ہر پارٹی نے جہاں بھی موقع ملا خوب خوب دھاندلی کی ہے اور چلتر بازی کے جوہر آزماتے ہوئے الزام اپنے مخالفین پر لگائے ہیں۔ ہم عوام اگر سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کریں تو "رفیق" اور "رقیب" کا فرق روا رکھے بغیر اس بات کو کشادہ دلی سے مان لیں کہ "سعد" کوئی بھی نہیں ہے سبھی چور ہیں اور اس حمام میں ننگے بھی۔
ساجد ، جو جماعت کبھی اقتدار میں ہی نہیں آئی اور جس کے کارکن سرکاری نوکریوں اور عہدوں سے نہیں نوازے گئے۔ جو الیکشن میں دھاندلی تو ایک طرف لڑنے کا بھی تجربہ نہیں رکھتے وہ عشروں سے الیکشن لڑنے ، کرپشن اور دھاندلی کا وسیع تجربہ رکھنے والوں کے مقابلے میں دھاندلی کر سکے گی۔ یہ اصل میں مسلم لیگ کے ساتھ تحریک انصاف کو لپیٹنا ہی ہو سکتا ہے اور کچھ نہیں۔
اب تک شہری حلقوں میں تحریک انصاف کا بہت زیادہ ووٹر نکلا ہے اور جہاں وہ ہاری ہے وہ دیہات کے علاقہ ہی ہیں جس کی وجہ سب جانتے ہیں کہ لوگوں کی کم تعلیم اور برادری ، دھڑے کی مضبوط سیاست کے ساتھ ساتھ قومی مسائل سے زیادہ حلقہ کے مسائل اور تھانہ کچہری میں الجھے رہنا ہے۔
میں تحریک انصاف کے دوسرے نمبر پر آنے کو بھی تحریک انصاف کی بڑی کامیابی سمجھوں گا۔ بہت بڑے مافیا اور ہر طرح کی سہولت سے میسر مخالفین کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر آنا ایک بڑی کامیابی ہے بذات خود۔