فی الحال کتاب تو میرے ہاتھوں میں نہیں آئی لیکن بک کارنر شو روم کے فیس بُک پیچ پر اس کے کچھ اقتباس موجود ہیں، ملاحظہ کیجیے
"بعض لوگ چاہتے ہیں کہ تہلکہ مچادینے والی تبدیلی اور انقلاب اُن کے عزم و ارادے اور جدّوجہد کے بغیر ایکٹ آف گاڈ کی مانند واقع ہو۔ یعنی اگر کسی چُہچُہاتے اور چَہچَہاتے سُرخا سُرخ انقلاب یا تربوزی سبز (یعنی باہر سبز، اندر لالوں لال) یا ہلدی اور یرقانی فکر سے بھی زیادہ زرد انقلاب کو آنا ہی ہے تو ایک خاکی رنگ صبح اچانچک قدرتی و آسمانی آفت اور سونامی کی مانند محض مشیّت الہٰی سے آجائے، جو ناقابلِ دست اندازی انسان ہو۔
انقلاب آمد دلیلِ انقلاب
یہ لوگ ساری عمر اپنے پسندیدہ رنگ کے انقلاب کے، جو آپی آپ آجائے، متمنّی و منتظر رہتے ہیں اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر چاروں طرف اُس کے آثار و علامتیں دیکھتے ہیں، مگر انقلاب ہے کہ کسی طرح آکے نہیں دیتا۔
بڑی تبدیلی لانے کی خواہش میں مضمر افراط و تفریط کے خطرات لیڈی ایسٹر نے، جو اپنے زمانے کی نہایت ممتاز و مقبول شخصیت ہونے کے علاوہ برٹش پارلیمنٹ کی پہلی خاتون ممبر بھی تھیں، کیسی چُبھتی ہوئی بات کہی، جس کی کاٹ کو اپنے ترجمے سے کُند کیے بغیر پیش کرنے کی اجازت چاہوں گا:
“The main dangers in life are the people who want to change everything… or nothing.”
(شامِ شعرِ یاراں، صفحہ 114، 115)"