مہ جبین
محفلین
مصروفِ رنگ و بُو ہے سپاہِ ہوائے گل
طیبہ کے خارو خس بھی ہیں پرچم کشائے گل
مہکا بس ایک گل کی مہک سے مشامِ جاں
یوں تو ریاضِ دہر میں کیا کیا نہ آئے گل
میں عندلیبِ گلشنِ خیرالانام ہوں
صبحِ بہار سے ہوں بہار آشنائے گل
دوری کا کرب لطفِ حضوری میں ڈھل گیا
موجِ ہوائے گل ہوئی چہرہ کشائے گل
آقا کی یاد خانہء دل میں ہے عطر بیز
خوشبو کا راج ہے سرِ خلوت سرائے گل
نقدِ غمِ حضور متاعِ حیات ہے
گلزارِ شوق میں زرِ گل ہے بہائے گل
برسا بہار بن کے سحابِ کرم ایاز
پہنی کلی کلی نے معطر قبائے گل
ایاز صدیقی